وکٹ کیپروں میں ایشان کشن پر رہیں گی نگاہیں
ممبئی، فروری . ٹی 20 کرکٹ میں وکٹ کیپروں کوان کی کیپنگ کے بجائے بلے بازی پر پرکھا جاتا ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں ٹاپ آرڈر میں بلے بازی کرنے والے وکٹ کیپر کو تو پیش قیمتی ہیرا سمجھا جاتا ہے۔ اور اگر وہ ہندوستانی ہو، تو اس کی قدر اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ٹیموں کو ہمیشہ ان معیارات پر کھرا اترنے والے کھلاڑیوں کی تلاش رہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹیموں نے لوکیش راہل، مہندر سنگھ دھونی، رشبھ پنت، سنجو سیمسن اور جوس بٹلر جیسے وکٹ کیپرز کو برقرار رکھا ہے اور یہ چھ کھلاڑی بڑی نیلامی میں بڑی رقم کے لئے جاسکتے ہیں۔ ایشان کشن: ایک تیز بلے باز، جو اسپن کے خلاف بڑے شاٹس لگاتا ہے اور کہیں بھی مقام پر بیٹنگ کرسکتا ہے۔ اگر 23 سالہ کشن اس بڑی نیلامی میں سب سے مہنگے کھلاڑیوں میں سے ایک بنتے ہیں، تو اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں ہوگی۔ آئی پی ایل 2020 میں کشن نے 30 چھکے لگائے تھے۔ 2018 میں 6 کروڑ 40 لاکھ روپے میں ممبئی انڈینس کے ذریعہ خریدے جانے کے بعد کشن نے انہیں ٹاپ آرڈرمیں ایک بائیں ہاتھ کے بلے باز کا متبادل دیاہے۔ گزشتہ سال انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھا تھا۔ اگرچہ ممبئی نے انہیں برقرار نہیں رکھا، کشن کوامید ہے کہ نیلامی میں ان پر بڑی بولیاں لگیں گی۔ یہ پتہ چلا ہے کہ اس وجہ سے انہوں نے دونوں نئی ٹیموں کی پیشکش قبول نہیں کی۔ کوئنٹن ڈی کاک: وہ پچھلے تین آئی پی ایل میں سب سے زیادہ بااثر بلے بازوں میں سے ایک رہے ہیں۔ 2018 کے سیزن کے بعد، ممبئی ایک غیر ملکی اوپنر اور ایک معیاری وکٹ کیپر کے لیے بے چین تھا، اس لیے انہوں نے رائل چیلنجرز بنگلور سے 2.8 کروڑ روپے میں ڈی کوک کو ٹریڈ کیا۔ انہوں نے 2019 میں ممبئی کے لیے سب سے زیادہ رنز بنائے اور اگلے سال وہ دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے رہے۔ انہوں نے لگاتار دو سیزن میں 500 سے زائد رنز بنائے جو اس مقابلے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔ ممبئی کے ساتھ اپنے تین سیزن میں ڈی کاک نے 1329 رنز بنائے جو اس عرصے میں ان کی ٹیم کے لیے سب سے زیادہ ہیں۔ وہ شاید محدود اوورز کی کرکٹ میں دنیا کے بہترین وکٹ کیپر ہیں اور انہوں نے جنوبی افریقہ کی کپتانی بھی کی ہے۔ اس کے علاوہ، تیز گیند بازوں اور اسپنرز کے خلاف تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت انہیں خاص طور سے خطرناک بناتی ہے۔ ڈی کاک ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد تازہ دم ہوں گے اور امکان ہے کہ وہ باقی سیزن میں دستیاب ہوں گے۔دنیش کارتک: تجربہ کار بلے باز کارتک ایک کامیاب فنشر رہے ہیں اور انہوں نے آئی پی ایل ٹائٹل جیتنے والی فرنچائز کی کپتانی بھی کی ہے۔ نیلامی میں ہمیشہ سےہی ان پربڑی بولیاں لگی ہیں۔ 2014 میں انہیں ساڑھے 12 کروڑ میں خریدا گیاتھا، ایک سال بعد ساڑھے 10 کروڑ میں اور پھر 2018 میں ٹیم نے ان پر 7 کروڑ 40 لاکھ خرچ کیے۔ کشن کی طرح کارتک بھی کسی بھی پوزیشن پر بلے بازی کر سکتے ہیں لیکن حالیہ سیزنوں میں انہوں نے کے کے آر کے لیے فنشر کا کردار ادا کیا ہے۔ 2018 کے بعد سے آخری اووروں میں (17-20) میں کارتک نے 184.01 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز بنائے ہیں۔ اس دوران 200 سے زیادہ رنز بنانے والے تمام ہندوستانی کھلاڑیوں میں صرف وراٹ کوہلی، راہل، پنت، ہاردک پانڈیا، سیمسن اور دھونی نے تیزی سے رن بنائے ہیں اور وہ تمام کھلاڑی ریٹین ہوئے ہیں اوران تمام کھلاڑیوں کو برقرار رکھا گیا ہے۔ دباؤ سے نمٹنے کا تجربہ، وکٹ کے پیچھے سے میچ کو پڑھنا اور قیادت کی قابلیت کے سبب پھرایک بار کارتک پر ٹیمیں بڑی سرمایہ کاری کرسکتی ہیں۔ گرچہ ان کی عمر 36 سال کی ہے، دھونی اوربراؤ پہلے ہی ثابت کرچکے ہیں کہ تجربہ بہت قیمتی چیز ہے۔جونی بیرسٹو: بیرسٹو ان چند غیر ملکی بلے بازوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے آئی پی ایل میں سیزن درسیزن اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ سن رائزرز نے انہیں 2019 میں 2 کروڑ 20 لاکھ میں اپنی ٹیم میں شامل کیا اور انہوں نے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ ایک بہترین سلامی جوڑی بنائی۔ سن رائزرز کے ساتھ تین سیزن میں بیئرسٹو نے 41.52 کی اوسط اور 142.19 کے اسٹرائیک ریٹ سے 1038 رنز بنائے۔ بیرسٹو ان غیر ملکی بلے بازوں میں سے ایک ہیں جو پیس اور اسپن دونوں کے خلاف آسانی کے ساتھ کھیل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ ایک بہترین فیلڈر ہیں اور ایک ماہر بلے باز کے طورپر کسی بھی ٹیم میں کھیل سکتے ہیں۔ نکولس پورن: 2019 کے بعد سے، پورن نےٹی20 کرکٹ میں 198 چھکے لگائے ہیں جو اس عرصے میں کسی بھی بلے باز کے لیے تیسرے سب سے زیادہ ہیں۔ ان میں آئی پی ایل 2020 میں مارے گئے 25 چھکے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، 2019 کے بعد سے آئی پی ایل میں پورن کا اسٹرائیک ریٹ 154.98 کارہا ہے۔ وہ نہ صرف تیز ہٹر ہیں بلکہ ٹاپ آرڈر کے ساتھ ساتھ مڈل آرڈر میں بھی بیٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 26 سالہ پورن طویل عرصے تک ٹیم کی خدمات انجام دے سکتے ہیں اور محدود اوورز کے کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کے نائب کپتان ہونے کی وجہ سے ٹیمیں انہیں ایک قیادت کے آپشن کے طور پر بھی دیکھیں گی۔ سریکر بھرت: جس لمحے انہوں نے دہلی کیپٹلز کے خلاف اپنی ٹیم رائل چیلنجرز بنگلور کو جیت دلانے کے لئے آخری گیند پر آویش خان کو چھکا لگایا، بھرت کو معلوم ہوگیا تھا کہ یہ ان کے کیریئر کا ایک اہم موڑ ہوگا۔ تیسرے نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے بھرت کی اس اننگ نے کپتان کوہلی کا دل جیت لیاتھا۔ اپنے ابتدائی ٹی-20 کیریئر میں اننگ کا آغاز کرنے والے بھرت اب کسی بھی پوزیشن پر بلے بازی کرنے کے قابل ہیں۔ پچھلے سال دسمبر میں، وہ پرتھوی شا کے بعد وجے ہزارے ٹرافی میں لگاتار میچوں میں 150 سے زیادہ رنز بنانے والے صرف دوسرے بلے باز بنے۔ 28 سالہ بھرت ایک پرکشش آپشن ہیں کیونکہ ٹیمیں ہمیشہ ایک ہندوستانی وکٹ کیپر بلے باز کو ترجیح دیتی ہیں تاکہ ٹیم کو متوازن کرنے میں مدد ملے۔