زیر زمین پانی کی سطح میں کمی سنگین تشویش کا باعث : شیخاوت

نئی دہلی، اگست ۔ مرکزی وزیر برائے جل شکتی گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح سنگین اور تشویش کا باعث ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شیخاوت نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک کے تمام حصوں میں زیر زمین پانی کم ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں اور ان پر مسلسل کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ریاست کا مسئلہ ہے اس لئے ریاستوں کو اس مسئلہ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مرکز انہیں اس سلسلے میں مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔ زراعت میں پانی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے فصلوں کے تنوع پر زور دیا جا رہا ہے۔ مسٹر شیخاوت نے کہا کہ دھان کی کاشت کے لیے بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے ریاستی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں اس زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح پر توجہ دی گئی ہے اور کسانوں کو دھان کی بجائے مکئی اگانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ ہریانہ میں دھان کی بجائے مکئی کی کاشت کرنے والے کسانوں کو خصوصی مالی مراعات دی جا رہی ہیں۔ بہت سی ریاستیں اس تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شیخاوت نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں نرمدا ندی کے کنارے ندی کی صفائی سے متعلق کسی میونسپل کارپوریشن کی کوئی تجویز نہیں ہے۔زیر زمین پانی کی سطح میں کمی سنگین تشویش کا باعث : شیخاوت
نئی دہلی، اگست ۔ مرکزی وزیر برائے جل شکتی گجیندر سنگھ شیخاوت نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح سنگین اور تشویش کا باعث ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شیخاوت نے کہا کہ پنجاب سمیت ملک کے تمام حصوں میں زیر زمین پانی کم ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت سے اقدامات کیے ہیں اور ان پر مسلسل کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی ریاست کا مسئلہ ہے اس لئے ریاستوں کو اس مسئلہ پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ مرکز انہیں اس سلسلے میں مالی اور تکنیکی مدد فراہم کرتا ہے۔ زراعت میں پانی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے فصلوں کے تنوع پر زور دیا جا رہا ہے۔ مسٹر شیخاوت نے کہا کہ دھان کی کاشت کے لیے بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے ریاستی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ میں اس زیر زمین پانی کی گرتی ہوئی سطح پر توجہ دی گئی ہے اور کسانوں کو دھان کی بجائے مکئی اگانے کی ترغیب دی جارہی ہے۔ ہریانہ میں دھان کی بجائے مکئی کی کاشت کرنے والے کسانوں کو خصوصی مالی مراعات دی جا رہی ہیں۔ بہت سی ریاستیں اس تجربے سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔ ایک ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر شیخاوت نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں نرمدا ندی کے کنارے ندی کی صفائی سے متعلق کسی میونسپل کارپوریشن کی کوئی تجویز نہیں ہے۔

Related Articles