پرولیا میں بھی ضَلع کلکٹر کو ممتا بنرجی کی ناراضگی کا سامنا
کلکتہ،مئی۔پرولیا کے بعد وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے آج بانکوڑہ میں ترقیاتی پروجیکٹ میں تاخیر پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ضلع کلکٹر کو ہدایت دی کہ پانی کی فراہمی کے پروجیکٹوں سمیت دیگرنامکمل پروجیکٹوں کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔پیر کے روزپرولیا ضلع کے مجسٹریٹ راہل مجمدار کوپرولیا میں ایک انتظامی میٹنگ میں براہ راست وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے غصے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ منگل کو بانکوڑہ ضلع کے مجسٹریٹ کوبھی اسی طرح وزیر اعلیٰ کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ ممتا بنرجی نے سوال کیا کہ پینے کے پانی کا منصوبہ آٹھ سالوں سے مکمل کیوں نہیں ہوا ہے۔2011 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ہی وزیر اعلیٰ مختلف اضلاع میں انتظامی میٹنگز کر تی رہی ہیں۔ حال ہی میں ممتا نے اس میٹنگ کی شکل میں کچھ تبدیلیاں کی ہیں۔ پیر کو پرولیا کی انتظامی میٹنگ میں دیکھا گیا کہ وزیر اعلیٰ خود شکایت کنندہ کو اسٹیج پر بلاکر ان سے بات سننا شروع کردیاہے۔میٹنگ کے دوران کئی پروجیکٹوں کے مکمل نہیں ہونے کی شکایت رکھی گئی اس پر وزیرا علیٰ ناراض ہوگئیں۔ممتا بنرجی نے لوگوں کے خطوط کو خود پڑھتے کہا کہ رائے پور بلاک میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ کا اعلان پبلک ہیلتھ ٹیکنیکل ڈپارٹمنٹ نے 2014 میں کیا تھا، جو ابھی بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ ضلع مجسٹریٹ کے رادھیکا آئر سے براہ راست انہوں نے سوال کیا کہ آخر تاخیر کیوں ہورہی ہے ؤ20.21کروڑ روپے کے پروجیکٹ کا اعلان کیا گیا مگر اب تک زیر تکمیل ہی ہے۔اس سوال کے جواب میں ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ میڈم ’75 فیصدکام مکمل ہوگئے ہیں۔یہ جواب سن کر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ سب کہنے کی ضرورت نہیں۔ میں آٹھ سال سے اس پروجیکٹ سے متعلق سن رہی ہوں۔اس کے علاوہ کئی ادھورے منصوبوں کو لے کر بھی وزیر اعلیٰ نے ناراضگی ظاہر کی کہ اور ہدایت دی کہ جلد سے جلد تکمیل کی جائے۔کسان منڈی سے آئے کئی خطوط خود وزیر اعلی نے پڑھ سنایا جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ چاول تولنے والی مشینوں میں کسانوں کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے خط پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سرکاری افسران کسانوں سے دھان نہیں خریدتے ہیں جس کی وجہ سے کسان کم قیمت پر گوداموں کو دھان فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت کے مطابق اب سے سرکاری نوڈل افسر کسان منڈی میں وزنی مشین کو چیک کر کے کلیئرنس دیں گے اور ہر منڈی میں سی سی ٹی وی دستیاب ہوں گے۔ اس کے علاوہ کسانوں کو مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ کسی بھی صورت حال میں اپنا دھان گودام رکھنے والوں کو سستا بیچیں، ممتا نے سرکاری افسروں کو بھی اس پر نظر رکھنے کی ہدایت دی۔