عراق میں ریت کاایک اور طوفان؛ہوائی اڈوں اورسرکاری عمارتوں کی عارضی بندش
بغداد،مئی۔عراق میں سوموار کو ریت کا ایک اور شدید طوفان آیا ہے جس کے بعد ملک میں سرکاری عمارتیں بند کردی گئی ہیں اور بعض ہوائی اڈوں پرفضائی ٹریفک کو بھی عارضی طور پرمعطل کردیا گیا ہے۔اپریل کے وسط سے ملک میں ریت کا یہ نواں طوفان ہے۔دارالحکومت بغداد دھول کے ایک بڑے بادل میں لپٹا ہوا تھا جس کی وجہ سے عام طور پر ٹریفک کے ازدحام والی سڑکیں بڑی حد تک ویران نظرآرہی تھیں۔وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے مراکزِصحت اورسکیورٹی اداروں کے سوا سرکاری محکموں میں تمام کام بند کرنے کا حکم دیا ہے۔انھوں نے اپنے دفتر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں ’’خراب موسمی حالات اورریت کے شدید طوفان‘‘ کواس فیصلے کا سبب قراردیا ہے۔عراق کو موسمیاتی تبدیلیوں اور بنجرپن کا شکار پانچ سب سے زیادہ کمزور ممالک میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔وزارت ماحولیات نے خبردارکیا ہے کہ آیندہ دو دہائیوں کے دوران میں عراق ہرسال اوسطاً 272 دن ریت کے طوفانوں کی زد میں آ سکتا ہے۔2050 تک یہ تعداد بڑھ کر 300 سے اوپر پہنچ جائے گی۔مختلف سرکاری بیانات کے مطابق بغداد،اربیل اورنجف کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر آج فضائی ٹریفک معطل کردی گئی۔تاہم بعد میں حکام نے اعلان کیا تھا کہ بغداد اور اربیل میں پروازیں دوبارہ شروع کی جارہی ہیں۔عراق میں آنے والے ریت کے گذشتہ دو طوفانوں میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا اورقریباً 10,000 افراد کو سانس کی تکالیف کے سبب اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ مشرقِ اوسط ہمیشہ ریت کے طوفانوں سے متاثر رہا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ زیادہ شدید ہوگئے ہیں۔اس رجحان کا سبب بڑھتی ہوئی حدت،پانی کی قلّت، دریائی پانی کے بے دریغ استعمال، زیادہ ڈیموں، سبزہ زیادہ چرنے اور جنگلات کی کٹائی کو قراردیا جاتا ہے۔تیل کی دولت سے مالامال عراق کو دجلہ اورفرات کے حوالے سے دودریاؤں کی سرزمین کے طورپرجانا جاتا ہے۔عراق کی وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ بدلتے موسم کے رجحان کو سبزرقبے میں اضافے اورشجرکاری کے ذریعے کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ درخت تیزآندھی کی شدت کو توڑنے کا کام کرتے ہیں۔