ہمارے لیے دنیا ختم نہیں ہوئی ہے: روہت

ممبئی، اپریل۔مسلسل شکست کے باوجود ممبئی انڈینس کے ڈریسنگ روم میں پَینِک بٹن نہ دبانے کی بات کی گئی ۔موٹیویشنل اسپیچ (ترغیبی تقریر) کے لیے ٹیم میں سچن تندولکر شامل ہوئے۔ بیٹنگ آرڈر میں رد و بدل کیا گیا۔ گیندبازی کے مختلف طریقوں کا آزمایا گیا۔ پہلی بارصرف دو غیرملکی کھلاڑی پلیئنگ الیون میں کھیلے۔ ممبئی نے سب کچھ آزمایا لیکن اس کے باوجود وہ اس آئی پی ایل میں سب سے خراب کارکردگی کرنے والی ٹیم رہی ہے۔پانچ بار کی چیمپئن لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف اتوار کو مسلسل چھٹی شکست سے پلے آف کی دوڑ سے تقریباً باہر ہو چکی ہے۔ اس کے بعد ممبئی انڈینس کو اب کسی ریاضیاتی معجزے پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔ لیکن ممبئی کے کپتان روہت شرما کا ماننا ہے کہ چیزیں اتنی مشکل نہیں ہیں اور ان کی ٹیم اب بھی واپسی کر سکتی ہے۔ میچ کے بعد اسٹار اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے روہت نے کہا،’یہ دنیا کا خاتمہ نہیں ہے، ہم پہلے بھی واپس آ چکے ہیں، ہم کوشش کریں گے اور پھر سے واپس آئیں گے۔ حالانکہ اس سیزن کا تقریباً آٹھواں مرحلہ اب گزرنے کے دہانے پر ہے۔ اور روہت خود ایک بلے باز کے طور پر اب تک ناکام رہے ہیں۔چھ میچوں میں روہت نے 19 کی اوسط اور 129 کے اسٹرائیک ریٹ سے 114 رن بنائے ہیں۔ پاور پلے میں ان کا اسٹرائیک ریٹ 132.05 ہے۔ انہوں نے ایک اننگ میں 40 اور دو اننگ میں 25 سے زائد رن بنائے ہیں۔ کل بھی وہ جلدی آؤٹ ہو گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ ان کی ناکامیاں بار بار ہو رہی ہیں؟ روہت نے کہا،’اگر میں یہ جانتا ہوں تو شاید میں اس میں بہتری لاؤں گا۔ ایمانداری سے، میں اپنے آپ کو اس طرح تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ میں ہر کھیل کے لیے تیار ہو جاؤں، وہاں کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔ میں تمام ذمہ داری اپنے اوپر لیتا ہوں۔ سچ پوچھیں تو، میں ایک شخص کے طور پر اور ایک کھلاڑی کے طور پر بھی ذمہ داری کو سمجھتا ہوں جو چھ میچوں میں ناکام رہا۔ لیکن، ایک بار پھر، میں وہاں سے باہر جاؤں گا اور اپنے کھیل سے لطف اندوز ہونے اور وہ کرنے کے لیے خود کو سپورٹ کروں گا جو میں اتنے برسوں سے کرتا رہا ہوں۔ آگے دیکھتے رہنا اہم ہے‘۔صرف روہت ہی نہیں، یہاں تک کہ ان کے اوپننگ پارٹنر ایشان کشن بھی ممبئی کے لیے زیادہ اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ 2022 کی نیلامی میں سب سے مہنگی خرید ہونے کا ان کہی دباؤ ہر وقت بولا جائے گا، لیکن حریف گیندباز حملوں نے کشن کو حکمت کے ساتھ گیندبازی کی۔ بائیں ہاتھ کا یہی بلے باز عام طور پر مڈ آن اور بیک اسکوائر کے درمیان رن بنانا پسند کرتا ہے، لیکن گیند بازوں نے اسے وائیڈ آف اسٹمپ لائنوں سے چمٹ کر اسے بھوکا رکھا ہے۔ اتوار کو انہوں نے سست گیند کو پڑھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے گیند کو لیگ سائیڈ کی طرف فلک کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہو گئے۔جبکہ سوریہ کمار یادو ان کے بہترین بلے باز رہے ہیں، انھیں بلے بازی کے لیے چوتھا نمبر دیا گیا ہے۔ جہاں انھیں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ تلک ورما اور ڈیوالڈ بریوس کی نوجوان جوڑی نے تحمل اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔ روہت نے نشاندہی کی کہ ممبئی کے ٹاپ آرڈر بلے باز اننگ میں گہرائی سے نہیں کھیل رہے ہیں۔روہت نے لکھنؤ کے کپتان کے ایل راہل کی مثال دی، جن کی سنچری نے ان کی ٹیم کی اننگ کو بڑے اسکور تک پہنچایا۔’کے ایل نے شاندار بلے بازی کی، آخر تک بلے بازی کی۔ اور یہ وہ چیز ہے جس کی ہماری بیٹنگ میں کمی ہے: ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ٹاپ فور میں سے ایک جتنی دیر تک ممکن ہو بیٹنگ کرے جو نہیں ہو رہا ہے‘۔مختصر باؤنڈری والے میدان پر جہاں 200 کا ہدف حاصل کیا جا سکتا تھا، وہاں روہت نے محسوس کیا کہ بڑی شراکت داری کرنے میں ناکامی ممبئی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ حالانکہ ممبئی کے بلے باز وں نے سات بار 50 سے زیادہ شراکت داریاں کر چکے ہیں۔ جو اس سیزن میں اب تک کی سب سے زیادہ شراکت داری ہے۔ ممبئی کے لیے سب سے بڑا چیلنج حریف کی بلے بازی میں شروعاتی نقب زنی میں ناکامی رہی ہے۔ راہل نے کوئنٹن ڈی کاک کے ساتھ مل کر پاور پلے میں لکھنؤ کو 57 رن بنانے میں مدد کی۔ اس دوران ممبئی نے چھ گیند بازوں کا استعمال کیا، جو ٹیم کے لیے ایک غیر معمولی اقدام تھا۔ جسپریت بمراہ کو چھوڑ کر، جو پچھلے دو میچوں میں شاندار رہے ہیں، ممبئی کے بقیہ گیند بازوں نے دباؤ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ ممبئی کا گیندبازی کا منصوبہبھی سوالوں کی زد میں ہے۔ جے دیو انادکٹ نے پہلا اوور پھینکا۔ سنیل گواسکر جیسے پنڈتوں نے سوچا کہ بمراہ نے خصوصی طور پر راہل کے خلاف گیندبازی کی شروعات کیوں نہیں کی؟ وہ بھی تب، جب کے ایل راہل راہل لکھنؤ کے پچھلے دو میچوں میں پہلی گیند پر آؤٹ ہوئے ہیں۔ روہت نے کہا ،’یہ اتنا آسان نہیں تھا، خاص طور پر جب بمراہ کو بیک اینڈ پر گیندبازی کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہو۔ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ ایک ٹیم کے طور پر ہمیں جو بھی محسوس ہوتا ہے، ہمیں اسے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور وہ کرنا چاہیے۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیم کو فرد سے پہلے رکھیں۔ وہ بہت گہری بلے بازی کرتے ہیں ، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے سرکردہ گیندبازوں کو بیک اینڈ کی طرف رکھیں۔ ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ بمراہ کو بیک اینڈ کے لیے رکھیں۔ بمراہ نے بہت اچھی گیندبازی کی، لیکن باقی کھلاڑیوں کو تھوڑا سا اٹھنے کی ضرورت ہے۔ ممبئی بھی ان ٹیموں میں سے ایک رہی ہے جس نے سب سے زیادہ کھلاڑیوں کو میدان میں اتارا۔ لیکن روہت کا خیال تھا کہ جب تک ممبئی کو صحیح وننگ کمبینیشن نہیں مل جاتا، تب تک وہ تبدیلیاں کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے ۔ روہت نے کہا،’ہم جو بھی کھیل کھیلتے ہیں وہ ایک موقع ہوتا ہے، اس لیے ہم ایک ایسا کمبینیشن تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو اس خاص صورتحال اور ان خاص صورتحال کے لیے موزوں ہو۔ جب تک آپ گیم نہیں جیت لیتے، آپ در حقیقت اسی الیون سے نہیں کھیل سکتے۔ جیسا کہ آپ نے درست کہا تھا کہ ہم اب چھ گیم ہار چکے ہیں تو ظاہر ہے کہ ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید صحیح امتزاج (کمبینیشن )کیا ہو گا؟ میرا مطلب ہے جب آپ کھیل ہارتے تو یہ بتانا بہت آسان ہوتا ہے کہ تبدیلیاں کی جا رہی ہیں لیکن ہم صحیح کمبینیشن کے ساتھ جانے کی پوری کوشش کرتے ہیں‘۔ہمارے لیے دنیا ختم نہیں ہوئی ہے: روہت
ممبئی، اپریل۔مسلسل شکست کے باوجود ممبئی انڈینس کے ڈریسنگ روم میں پَینِک بٹن نہ دبانے کی بات کی گئی ۔موٹیویشنل اسپیچ (ترغیبی تقریر) کے لیے ٹیم میں سچن تندولکر شامل ہوئے۔ بیٹنگ آرڈر میں رد و بدل کیا گیا۔ گیندبازی کے مختلف طریقوں کا آزمایا گیا۔ پہلی بارصرف دو غیرملکی کھلاڑی پلیئنگ الیون میں کھیلے۔ ممبئی نے سب کچھ آزمایا لیکن اس کے باوجود وہ اس آئی پی ایل میں سب سے خراب کارکردگی کرنے والی ٹیم رہی ہے۔پانچ بار کی چیمپئن لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف اتوار کو مسلسل چھٹی شکست سے پلے آف کی دوڑ سے تقریباً باہر ہو چکی ہے۔ اس کے بعد ممبئی انڈینس کو اب کسی ریاضیاتی معجزے پر بھروسہ کرنا پڑے گا۔ لیکن ممبئی کے کپتان روہت شرما کا ماننا ہے کہ چیزیں اتنی مشکل نہیں ہیں اور ان کی ٹیم اب بھی واپسی کر سکتی ہے۔ میچ کے بعد اسٹار اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے روہت نے کہا،’یہ دنیا کا خاتمہ نہیں ہے، ہم پہلے بھی واپس آ چکے ہیں، ہم کوشش کریں گے اور پھر سے واپس آئیں گے۔ حالانکہ اس سیزن کا تقریباً آٹھواں مرحلہ اب گزرنے کے دہانے پر ہے۔ اور روہت خود ایک بلے باز کے طور پر اب تک ناکام رہے ہیں۔چھ میچوں میں روہت نے 19 کی اوسط اور 129 کے اسٹرائیک ریٹ سے 114 رن بنائے ہیں۔ پاور پلے میں ان کا اسٹرائیک ریٹ 132.05 ہے۔ انہوں نے ایک اننگ میں 40 اور دو اننگ میں 25 سے زائد رن بنائے ہیں۔ کل بھی وہ جلدی آؤٹ ہو گئے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انھیں لگتا ہے کہ ان کی ناکامیاں بار بار ہو رہی ہیں؟ روہت نے کہا،’اگر میں یہ جانتا ہوں تو شاید میں اس میں بہتری لاؤں گا۔ ایمانداری سے، میں اپنے آپ کو اس طرح تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ میں ہر کھیل کے لیے تیار ہو جاؤں، وہاں کچھ بھی مختلف نہیں ہے۔ میں تمام ذمہ داری اپنے اوپر لیتا ہوں۔ سچ پوچھیں تو، میں ایک شخص کے طور پر اور ایک کھلاڑی کے طور پر بھی ذمہ داری کو سمجھتا ہوں جو چھ میچوں میں ناکام رہا۔ لیکن، ایک بار پھر، میں وہاں سے باہر جاؤں گا اور اپنے کھیل سے لطف اندوز ہونے اور وہ کرنے کے لیے خود کو سپورٹ کروں گا جو میں اتنے برسوں سے کرتا رہا ہوں۔ آگے دیکھتے رہنا اہم ہے‘۔صرف روہت ہی نہیں، یہاں تک کہ ان کے اوپننگ پارٹنر ایشان کشن بھی ممبئی کے لیے زیادہ اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ 2022 کی نیلامی میں سب سے مہنگی خرید ہونے کا ان کہی دباؤ ہر وقت بولا جائے گا، لیکن حریف گیندباز حملوں نے کشن کو حکمت کے ساتھ گیندبازی کی۔ بائیں ہاتھ کا یہی بلے باز عام طور پر مڈ آن اور بیک اسکوائر کے درمیان رن بنانا پسند کرتا ہے، لیکن گیند بازوں نے اسے وائیڈ آف اسٹمپ لائنوں سے چمٹ کر اسے بھوکا رکھا ہے۔ اتوار کو انہوں نے سست گیند کو پڑھنے کی کوشش کی۔ انہوں نے گیند کو لیگ سائیڈ کی طرف فلک کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہو گئے۔جبکہ سوریہ کمار یادو ان کے بہترین بلے باز رہے ہیں، انھیں بلے بازی کے لیے چوتھا نمبر دیا گیا ہے۔ جہاں انھیں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ تلک ورما اور ڈیوالڈ بریوس کی نوجوان جوڑی نے تحمل اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔ روہت نے نشاندہی کی کہ ممبئی کے ٹاپ آرڈر بلے باز اننگ میں گہرائی سے نہیں کھیل رہے ہیں۔روہت نے لکھنؤ کے کپتان کے ایل راہل کی مثال دی، جن کی سنچری نے ان کی ٹیم کی اننگ کو بڑے اسکور تک پہنچایا۔’کے ایل نے شاندار بلے بازی کی، آخر تک بلے بازی کی۔ اور یہ وہ چیز ہے جس کی ہماری بیٹنگ میں کمی ہے: ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ٹاپ فور میں سے ایک جتنی دیر تک ممکن ہو بیٹنگ کرے جو نہیں ہو رہا ہے‘۔مختصر باؤنڈری والے میدان پر جہاں 200 کا ہدف حاصل کیا جا سکتا تھا، وہاں روہت نے محسوس کیا کہ بڑی شراکت داری کرنے میں ناکامی ممبئی کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ حالانکہ ممبئی کے بلے باز وں نے سات بار 50 سے زیادہ شراکت داریاں کر چکے ہیں۔ جو اس سیزن میں اب تک کی سب سے زیادہ شراکت داری ہے۔ ممبئی کے لیے سب سے بڑا چیلنج حریف کی بلے بازی میں شروعاتی نقب زنی میں ناکامی رہی ہے۔ راہل نے کوئنٹن ڈی کاک کے ساتھ مل کر پاور پلے میں لکھنؤ کو 57 رن بنانے میں مدد کی۔ اس دوران ممبئی نے چھ گیند بازوں کا استعمال کیا، جو ٹیم کے لیے ایک غیر معمولی اقدام تھا۔ جسپریت بمراہ کو چھوڑ کر، جو پچھلے دو میچوں میں شاندار رہے ہیں، ممبئی کے بقیہ گیند بازوں نے دباؤ سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ ممبئی کا گیندبازی کا منصوبہبھی سوالوں کی زد میں ہے۔ جے دیو انادکٹ نے پہلا اوور پھینکا۔ سنیل گواسکر جیسے پنڈتوں نے سوچا کہ بمراہ نے خصوصی طور پر راہل کے خلاف گیندبازی کی شروعات کیوں نہیں کی؟ وہ بھی تب، جب کے ایل راہل راہل لکھنؤ کے پچھلے دو میچوں میں پہلی گیند پر آؤٹ ہوئے ہیں۔ روہت نے کہا ،’یہ اتنا آسان نہیں تھا، خاص طور پر جب بمراہ کو بیک اینڈ پر گیندبازی کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہو۔ اس کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے۔ ایک ٹیم کے طور پر ہمیں جو بھی محسوس ہوتا ہے، ہمیں اسے کرنے کی کوشش کرنی چاہیے اور وہ کرنا چاہیے۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ٹیم کو فرد سے پہلے رکھیں۔ وہ بہت گہری بلے بازی کرتے ہیں ، اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے سرکردہ گیندبازوں کو بیک اینڈ کی طرف رکھیں۔ ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ بمراہ کو بیک اینڈ کے لیے رکھیں۔ بمراہ نے بہت اچھی گیندبازی کی، لیکن باقی کھلاڑیوں کو تھوڑا سا اٹھنے کی ضرورت ہے۔ ممبئی بھی ان ٹیموں میں سے ایک رہی ہے جس نے سب سے زیادہ کھلاڑیوں کو میدان میں اتارا۔ لیکن روہت کا خیال تھا کہ جب تک ممبئی کو صحیح وننگ کمبینیشن نہیں مل جاتا، تب تک وہ تبدیلیاں کرنے سے پیچھے نہیں ہٹتے ۔ روہت نے کہا،’ہم جو بھی کھیل کھیلتے ہیں وہ ایک موقع ہوتا ہے، اس لیے ہم ایک ایسا کمبینیشن تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو اس خاص صورتحال اور ان خاص صورتحال کے لیے موزوں ہو۔ جب تک آپ گیم نہیں جیت لیتے، آپ در حقیقت اسی الیون سے نہیں کھیل سکتے۔ جیسا کہ آپ نے درست کہا تھا کہ ہم اب چھ گیم ہار چکے ہیں تو ظاہر ہے کہ ہم یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ شاید صحیح امتزاج (کمبینیشن )کیا ہو گا؟ میرا مطلب ہے جب آپ کھیل ہارتے تو یہ بتانا بہت آسان ہوتا ہے کہ تبدیلیاں کی جا رہی ہیں لیکن ہم صحیح کمبینیشن کے ساتھ جانے کی پوری کوشش کرتے ہیں‘۔

Related Articles