پی ایس ایل 7: ڈرافٹ مکمل لیکن کامران اکمل نے کھیلنے سے انکار کیوں کیا؟

کراچی ،دسمبر۔پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ساتویں ٹورنامنٹ کے لیے تمام چھ فرنچائز نے ڈرافٹ کے ذریعے اپنے سکواڈز کو حتمی شکل دے دی ہے لیکن پشاور زلمی کی نمائندگی کرنے والے پاکستان کے سابق وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل نے کیٹیگری میں تنزلی کو قبول نہ کرتے ہوئے کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔یاد رہے کہ کامران اکمل پہلے پی ایس ایل ایڈیشن سے ہی پشاور زلمی کے اہم ترین کھلاڑی سمجھے جاتے رہے ہیں لیکن اس بار پہلے ان کی کیٹیگری ڈائمنڈ سے گولڈ کردی گئی جس پر وہ خوش نہیں تھے۔معاملہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب پی ایس ایل ڈرافٹنگ کے وقت پشاور زلمی نے انھیں مزید سستی سلور کیٹگری میں شامل کر دیا۔کامران اکمل نے پی ایس ایل ڈرافٹ میں پشاور زلمی کی جانب سے سلور کیٹیگری میں لیے جانے پر ٹوئٹر کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آخری چھ سیزن تک سفر بہت شاندار رہا۔‘انھوں نے محمد اکرم، جاوید آفریدی، وہاب ریاض اور ڈیرن سیمی کے علاوہ پشاور زلمی کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے واضح کر دیا کہ ان کے خیال میں وہ سلور کیٹیگری کے لیے مناسب نہیں ہیں۔‘
’رمیز راجہ نے کیٹیگری تبدیل کی‘:کامران اکمل نے اس بارے میں بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے چھ سال سے پشاور زلمی کا حصہ رہے ہیں۔ ماضی میں کھلاڑیوں کی کیٹیگریز پاکستان سپر لیگ کے نمائندے عمران احمد خان اور تمام فرنچائزز باہمی مشاورت سے طے کیا کرتی تھیںلیکن اس بار کامران اکمل کے مطابق انھیں بتایا گیا کہ جب تمام کھلاڑیوں کی فہرست پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کے پاس منظوری کے لیے گئی تو انھوں نے کھلاڑیوں کی کیٹگریز میں تبدیلیاں کر دیں۔کامران اکمل کہتے ہیں کہ انھوں نے اس ضمن میں رمیز راجہ سے رابطہ کرنے کی کوشش بھی کی لیکن انھیں کامیابی نہ ہو سکی۔جب ان کی کیٹگری ڈائمنڈ سے کم کر کے گولڈ کر دی گئی تو اس وقت وہ بہت زیادہ کنفیوز تھے اور سوچ رہے تھے کہ اس کیٹگری میں وہ نہیں کھیلیں گے لیکن فیملی اور ان کے کریئر میں ہمیشہ حوصلہ افزائی کرنے والے بڑوں نے انھیں کھیلنے پر راضی کیا۔’لیکن جب پشاور زلمی نے ان کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں کیا تو پھر فیصلہ کرلیا کہ اب ہرگز نہیں کھیلوں گا۔‘
’پلاٹینم کیٹیگری میں موجود کھلاڑیوں سے بہتر کارکردگی رہی‘:کامران اکمل کا کہنا ہے کہ انھوں نے پشاور زلمی کی انتظامیہ پر یہ بات واضح کر دی تھی کہ وہ سلور کیٹگری میں کسی صورت میں نہیں کھیلیں گے اس کے باوجود انھیں سلور کیٹگری میں لیا گیا ہے جو ان کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔کامران اکمل کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ میں ان کا ریکارڈ سب کے سامنے ہے۔ وہ دو بار اس لیگ کے بہترین بیٹسمین، ایک بار بہترین کھلاڑی اور ایک بار بہترین وکٹ کیپر کا ایوارڈ جیت چکے ہیں اور انھوں نے اپنی کارکردگی سے پشاور زلمی کو کئی میچ جتوائے ہیں۔’کارکردگی کسی بھی کھلاڑی کی ایک جیسی کبھی بھی نہیں رہتی اس میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔‘کامران اکمل کو حیرت اس بات پر ہے کہ پشاور زلمی نے پلاٹینم اور ڈائمنڈ کیٹگریز میں ایسے کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے جن کی کارکردگی ان سے کم رہی ہے۔یاد رہے کہ کامران اکمل پاکستان سپر لیگ میں مجموعی طور پر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوں میں بابراعظم کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔ بابراعظم نے2070 رنز بنائے ہیں جبکہ کامران اکمل کے رنز کی تعداد 1820 ہے۔کامران اکمل کے پاس پاکستان سپر لیگ میں سب سے زیادہ تین سنچریاں اور سب سے زیادہ 84 چھکے لگانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔وہ پاکستان سپر لیگ کے سب سے کامیاب وکٹ کیپر بھی ہیں جنھوں نے 51 کیچ اورنو سٹمپڈ کیے ہیں۔
پی ایس ایل میں کسے کتنے پیسے ملتیہیں؟:پاکستان سپر لیگ کے سلسلے میں عام تجسس ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو مختلف کیٹیگریز میں کتنے پیسے ملتے ہیں۔پاکستان سپر لیگ کے قواعد وضوابط کے مطابق ہر فرنچائز کے پاس ہر کیٹیگری میں کھلاڑیوں کو خریدنے کی رقم مقرر ہے۔ یعنی پلاٹینم کیٹیگری میں ہر فرنچائز کے پاس 75 اعشاریہ دو پانچ ملین روپے موجود ہیں۔ ڈائمنڈ کیٹیگری میں یہ رقم 35 اعشاریہ نو ملین روپے ہے۔ گولڈ میں یہ رقم 22 اعشاریہ سات پانچ ملین روپے ہے جبکہ سلورکیٹیگری میں فرنچائز کے پاس کھلاڑی خریدنے کے لیے مجموعی رقم 15 اعشاریہ آٹھ ملین روپے ہے۔یہاں بات بھی بتانا ضروری ہے کہ کسی بھی کیٹیگری میں ہر کھلاڑی کو دیا جانے والا معاوضہ ایک جیسا نہیں ہے مثلاً پلاٹینم کیٹگری میں فرنچائز کسی بھی کھلاڑی کو زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ 70 ہزار ڈالرز دے سکتی ہیں جبکہ کم ازکم وہ کسی بھی کھلاڑی کو پلاٹینم کیٹگری میں ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز دے سکتی ہیں۔پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والے غیرملکی کرکٹرز کے معاوضوں میں کوئی ٹیکس نہیں کٹتا تاہم اگر کوئی کھلاڑی پورے ٹورنامنٹ کے لیے دستیاب نہیں ہے تو اسے میچ کے حساب سے ادائیگی ہوتی ہے۔
ساتویں پی ایس ایل کے شناسا غیرملکی چہرے:اس بار پاکستان سپر لیگ میں حصہ لینے والے کرکٹرز کی اکثریت وہی ہے جسے شائقین پہلے بھی دیکھتے رہے ہیں۔غیرملکی کرکٹرز میں راشد خان، ڈیوڈ ویزا اور فل سالٹ لاہور قلندرز کاحصہ ہیں۔انگلینڈ کے ورلڈ کپ فاتح جیسن روئے اور جیمز ونس کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل ہیں۔ اسلام آباد یونائٹڈ کے سکواڈ میں الیکس ہیلز، کالن منرو اور پال اسٹرلنگ قابل ذکر ہیں۔کراچی کنگز نے جو کلارک، کرس جورڈن، محمد نبی اور لوئس گریگوری پر اعتماد کیا ہے جب کہ جنوبی افریقی سپنر عمران طاہر، ٹم ڈیوڈ اور اوڈین اسمتھ ملتان سلطانز میں موجود ہیں۔پشاور زلمی کے سکواڈ میں لائم لونگ سٹون اور افغانستان کے جارحانہ بیٹسمین حضرت اللہ ززئی شامل ہیں۔

Related Articles