پہلی بارسعودی ٹیم نے دنیا کی عجیب اور پراسرار آتش فشاں غار سرکرلی

ریاض،مارچ۔سعودی عرب کے شہریوں کا گروپ پہلی بار ماکر الشیا ھین نامی گہری غار کے اختتام تک پہنچنے میں کامیاب ہوا جو سعودی عرب کے سب سے بڑے آتش فشاں غاروں میں سے ایک ہے۔مہم جوؤں، عبداللہ الضیدان، عبدالعزیز السلمہ، ولید العلی، عبداللہ الدوسری اور بدر العلی نے گہرے غار تک اپنا سفرمکمل کیا۔ انہوں نے اس سفر پر اپنی حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے غار کو ایک مختلف دنیا اور ایک اور سیارہ یا سچائی کا افسانہ بھی قرار دیا۔مہم جوئی کا یہ سفر دوپہر 1:18 شروع ہوا اور 5:42 تک جاری رہا۔ اس دوران تقریباً ساڑھے 4 گھنٹے لگے اور تقریباً 6 کلومیٹر آنے جانے کا پیدل سفرطے کیا گیا۔بدر العلی نے العربیہ نیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا اس غار کو سعودی عرب کا سب سے بڑا غار سمجھا جاتا ہے۔ اس کی لمبائی 3 کلومیٹراور اونچائی 22 میٹر جبکہ چوڑائی 18 میٹر ہے۔یہ زیر زمین ایک نامعلوم دیو آتش فشاں ٹیوب کا حصہ ہے جس میں آتش فشاں میگما بہہ رہا تھا۔ اگر اس کا کچھ حصہ گر نہ جاتا تو اس کا آج تک علم نہ ہوتا۔انہوں نے وضاحت کی کہ مکر الشیاھین غار حرہ بنی رشید میں واقع ہے جو کہ آتش فشاں کا سب سے بڑا میدان اور سب سے بلند سعودی حرہ ہے۔انہوں نے سعودی عرب میں 13 آتش فشاں حرے اور دو ہزار سے زیادہ آتش فشاں گڑھے شامل ہیں، جن میں 400 گڑھے بنی راشد حرہ میں واقع ہیں، جو کہ سعودی عرب کا سب سے بڑا آتش فشاں میدان اور سب سے بڑا گڑھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ غار دیکھنے کا خیال ان کے ذہن میں 3 کلومیٹر سے زائد طویل اور 20 میٹر سے زیادہ اونچی دیو ہیکل غار کی دریافت کی خبر کے بعد آیا۔ دو سال قبل انہوں نے آتش فشاں کے عجوبے کو دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس غار کا آخری حصہ مدینہ کے شمال میں خیبر کے قریب واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ غار ایک دیو، قدیم اور ابھی تک نامعلوم زیر زمین ٹیوب کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جس میں ہڈیوں کی باقیات، لگڑ بھگا، بھیڑیوں کے نشانات اور پرندوں کے گھونسلے بڑی مقدار میں پائی جاتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ غار ایک افسانوی جگہ ہے۔ حیرت کا احساس آپ کے اندر داخل ہونے سے لے کر سمیٹتی ہوئی غار سے باہر نکلنے تک آپ کے ساتھ رہے گا۔کہیں تنگ، کہیں پر چوڑی، کہیں بڑھتی ہوئی اورکسی جگہ گرتی ہوئی۔ آپ پتھریلی کھوکھلیوں کے ساتھ قدرتی فنون کے میوزیم کے اندر چل رہے ہیں جس میں ہندسی شکلیں اور رنگین چھتیں موجود ہیں۔سفر کے اختتام کے بعد مہم جوؤں نے اپنے ردعمل اور اس تجربے کے بارے میں اپنے احساس کا اظہار کیا۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ یہ ایک شاندار تجربہ تھا جب کہ دوسرے نے اسے اپنی زندگی کا بہترین ایڈونچر قرار دیا۔ ایک نے کہا کہ مجھے بہت لطف آیا۔ تھک گئے، لیکن مہم جوئی بہت شاندار ہے۔واضح رہے کہ یہ غار آتش فشاں پھٹنے کا نتیجہ ہے اور قریب ترین آتش فشاں ہے جو اس علاقے میں 400 سال قبل پیش آیا تھا۔ اسی علاقے میں دس سے زیادہ غاریں ہیں۔

Related Articles