پلوامہ حملے میں ملوث 19 جنگجوؤں میں سے 8 ہلاک،7 گرفتار،4 زندہ ہیں: وجے کمار

سری نگر، فروری۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس (اے ڈی جی پی) وجے کمار کا کہنا ہے کہ پلوامہ حملے میں ملوث 19 جنگجوؤں میں سے 8 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ 7 گرفتار اور 4 جن میں سے 3 پاکستانی جنگجو ہیں، ابھی زندہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے دوران جیش محمد کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اس کے لگ بھگ تمام اعلیٰ کمانڈروں کو مارا گیا ہے۔موصوف اے ڈی جی پی نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز پلوامہ حملے میں جان بحق ہوئے سی آر پی ایف اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالوں کا جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’ پلوامہ حملے میں ملوث 19 جنگجوؤں میں سے 8 جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ 7 گرفتار اور 4 جن میں سے 3 پاکستانی جنگجو ہیں، ابھی زندہ ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تن برسوں کے جیش محمد کی کمر ٹوٹ گئی ہے اور اس کے لگ بھگ تمام اعلیٰ کمانڈروں کو مارا گیا۔مسٹر کمار نے کہا کہ اس وقت جش محمد کے7 سے 8 مقامی جنگجو اور5 سے6 پاکستانی جنگجو جن میں موسیٰ سلیمانی بھی شامل ہے، سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس ان کے پیچھے ہے اور ان کو بھی بہت جلد مارا یا پکڑا جائے گا۔ان کا کہنا تھا: ’جنگجوؤں کے ماڈیولز کو تباہ کیا جا رہا ہے اور نارکو دہشت گردی اور ٹیرر فنڈنگ پر زیادہ فوکس کیا جا رہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اب تک41 لاکھ روپیے ضبط کئے ہیں اور بارہمولہ میں حال ہی میں 26 لاکھ روپیے بر آمد کئے گئے۔موصوف اے ڈی جی پی نے کہا کہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث جنگجو اعانت کاروں کے خلاف کیسوں کو نپٹایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کیسوں کی تعداد گذشتہ سال کے ماہ اکتوبر میں 16 سو تھی جو گھٹ کر آج 950 رہ گئی ہے اور اس کے علاوہ 13 کو سزائیں بھی سنائی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کل 37 مقامی جنگجو سرگرم ہیں جن میں سے صرف دو فاروق نالی اور ریاض چتری پرانے جنگجو ہیں جبکہ باقی سب نئے بھرتی ہوئے ہیں۔دریں اثنا سی آر پی ایف آپریشنز کے انسپکٹر جنرل ایم ایس بھاٹیہ نے اس موقع پر کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد زمینی سطح پر صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد کئے گئے سیکورٹی اقدام کے پیش نظر ایسے حملے اب دوبارہ نہیں ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ جنگجوؤں کے ماڈیولز کو تباہ کیا جا رہا ہے اور ان کے ماحولیاتی نظام کو بھی تباہ کیا جار ہا ہے۔موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا کہ اقلیتی فرقے پر حملے بزدلانہ حرکات ہیں ان حملوں کے مرتکبین کو مارا گیا ہےانہوں نے کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر اقدام کئے گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ’ہم اقلیتی فرقے کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہیں اس میں ملوث کئی ماڈیولز کو تباہ کیا گیا ہے سی آر پی ایف، پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز اقلیتی فرقے کے لوگوں کے تحفظ کو یقینی بنا رہے ہیں اور ان کو معقول سیکورٹی فراہم کی جائے گی‘۔ایک سوال کے جواب میں مسٹر بھاٹیہ نے کہا کہ ماڈول کو کوئی نقصان پہنچانے سے قبل ہی تباہ کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سال گذشتہ کئی تصادم آرائیاں ہوئیں ہم کوشش کر ہے ہیں جنگجوؤں کو کوئی ایسا موقع نہ دیا جائے کہ وہ نقصان پہنچا سکیں۔بتادیں کہ 14 فروری 2019 کو پلوامہ کے لیتہ پورہ علاقے میں ایک خود کش حملے میں سی آر پی ایف کے 40 جوان از جان ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کافی تناؤ پیدا ہوا تھا اور دونوں ملک جنگ کی دہلیز تک پہنچے تھے۔

Related Articles