ٹیلی کام بل صارفین کے تحفظ، اختراع اور ری اسٹرکچر نگ کا روڈ میپ : ویشنو
نئی دہلی، ستمبر۔ مواصلات، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے آج کہا کہ ہندوستانی ٹیلی کام پالیسی 2020 کا مسودہ صنعت کو فائدہ پہنچانے کے اقدامات کے ساتھ صارفین کے تحفظ، اختراع اور تنظیم نو کے لئے ایک روڈ میپ تیار کرے گا۔ اس کے ساتھ ہی ہندوستان کو ٹیلی کام ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک لیڈر کے طور پر ابھرنے پر زور دیا گیا ہے۔آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں پالیسی کے مسودہ کے اہم نکات کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر ویشنو نے کہا کہ ملک میں ٹیلی کمیونیکیشن کے قوانین انڈین ٹیلی گراف ایکٹ 1885، وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ 1933 اور ٹیلی گراف وائرز (غیر قانونی قبضہ) ایکٹ 1950 کی جگہ پر ٹیلی مواصلات بل 2022 میں لایا جا رہا ہے اور اس کے مسودے پر متعلقین سے تبصرے طلب کیے گئے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ اس بل کے التزامات سابقہ تاریخ سے موثر نہیں ہوں گی اور ٹیلی کام کمپنیاں موجودہ التزامات کو برقرار رکھ سکتی ہیں یا وہ نئے بل کے التزامات کا بھی انتخاب کرسکتی ہیں۔ اس بل میں اسپیکٹرم صرف کی الاٹمنٹ صرف اور صرف نیلامی کے ذریعے کئے جانے کا التزام کیا گیا ہے۔ تاہم، حکومتی عمل کے لیے اسپیکٹرم نیلامی کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس کے تحت صرف ٹیلی کام سروسز اور ٹیلی کام نیٹ ورک کے لیے لائسنس کی ضرورت ہوگی۔ کسی بھی طرح سے کال سروس فراہم کرنے والے کو دھوکہ دہی کو روکنے میں مدد کے لیے رجسٹر کر کے کال وصول کرنے والے کو کال کرنے والے کی شناخت کی سہولت فراہم کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام ڈیجیٹل خدمات کا بڑا گیٹ وے ہے۔ ٹیکنالوجی میں تبدیلی کی وجہ سے جدید قانون کی بھی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسپیکٹرم، آر او ڈبلیو اور دیوالیہ پن وغیرہ کے لیے خصوصی قانونی فریم ورک کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نئے بل کے التزام کے قانونی شکل اختیار کرنے کے بعد بھی موجودہ لائسنس جاری رہیں گے، موجودہ رجسٹریشن بھی وہی رہے گی اور موجودہ اسپیکٹرم وہی رہے گا۔