ٹیسٹ میچ میں امام الحق پہلی مرتبہ اسٹمپ آؤٹ، قصور کس کا؟
گال،جولائی۔نیروشن ڈکویلا نے جس انداز میں امام الحق کو اسٹمپ آوٹ کیا، اگرچہ وہ قانون کے مطابق ہے لیکن کرکٹ قوانین کی اصل روح کے منافی قرار دیا جا سکتا ہے۔ امام الحق کو بھی یہ نہیں سمجھنا چاہیے تھا کہ بال ڈیڈ ہو گئی ہے۔پاکستان اور سری لنکا کے مابین جاری گال ٹیسٹ میچ میں پاکستانی اوپنرز نے مداحوں کے دلوں میں ایک نئی امید جگا دی ہے۔ تین سو بیالیس رنز کے تعاقب میں پاکستانی اوپنرز نے عمدہ آغاز مہیا کیا ہے۔لیکن جس انداز میں امام الحق ٹیسٹ کیریئر میں پہلی مرتبہ اسٹمپ آؤٹ ہوئے، اسے مایوس کن کہا جا سکتا ہے۔ گال ٹیسٹ کے چوتھے دن پاکستانی اوپنرز نے محتاظ انداز میں اننگز شروع کی اور پہلی وکٹ کی شراکت میں ستاسی رنز بنائے۔امام الحق جب 35 کے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے تو رامیش مینڈس کی ایک گیند پر ڈکویلا نے انہیں اسٹمپ آؤٹ کر دیا۔ اگرچہ قانونی طور پر ڈکویلا ٹھیک ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوا کہ آیا کرکٹ کے کھیل میں بلے باز کو آؤٹ کرنا ہوتا ہے یا اسے دھوکا دینا ہوتا ہے؟بال مس ہوئی، ڈکویلا کے ہاتھوں میں گئی۔ اس دوران امام الحق نے اسٹروک کھیلنے کی کوشش نہیں کی اور ان کا توازن بھی نہیں بگڑا۔ انہوں نے بس واپس کریز میں جاتے ہوئے اپنا بیک فٹ ذرا سے زمین سے اٹھایا تو وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ وکٹ کے پیچھے کھڑے ڈکویلا اسی لمحے کے منتظر تھے۔معاملہ ٹی وی امپائر کے پاس گیا، پہلے تو کوئی واضح ثبوت نہ ملا کہ جب ڈکا ویلا نے بیلز گرائیں تو امام الحق کا پیر کیریز سے باہر تھا تاہم اسکوائر لیگ اینگل سے ایک کیمرے کی فوٹیج کو زوم ان کیا گیا تو معلوم ہوا کہ ان کا پیر شاید ایک آدھ انچ ہی ہوا میں گیا تھا اور اسی وقت بیلز گرا دی گئی تھیں۔کچھ حلقے کسی کھلاڑی کو اس طرح آؤٹ کرنے کے عمل کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہیں۔ چونکہ کرکٹ قوانین کے مطابق اس طرح آؤٹ کرنا قانونی ہے، اس لیے اسے غلط بھی نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ جس طرح کرکٹ میں رن آؤٹ کے قوانین میں حال ہی تبدیلی کی گئی ہے، اسی طرح اسٹمپنگ کے بارے میں بھی کوئی واضح قانون بنا دیا جائے۔گال ٹیسٹ کے چوتھے دن کے اختتام تک پاکستان نے 222 رنز بنا لیے ہیں جبکہ اس کے تین کھلاڑی آؤٹ ہوئے ہیں۔ عبداللہ شفیق 112 جبکہ محمد رضوان سات رنز بنا کر ناٹ آؤٹ ہیں۔ پانچویں دن پاکستان کو یہ میچ جیتنے کی خاطر 120 رنز بنانا ہوں گے۔