مجھے اپنے آپ کو ثابت کرنے کی ضرورت تھی: امیش

ممبئی، اپریل۔ گزشتہ دو آئی پی ایل میں صرف دو میچ کھیلے والے تیز گیند باز امیش یادونے اس سیزن میں شاندار واپسی کی ہے اورخود کی کولکاتہ نائٹ رائیڈرز کی ٹیم میں جگہ بنائی ہے۔ امیش کو لگتا ہے کہ انہیں دوسروں سے زیادہ خود کو ثابت کرنے کی ضرورت تھی کہ ان کے پاس صلاحیت ہے اور وہ ٹی20 میں بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس سیزن میں یہ صلاحیت دکھائی اور اب تک وہ کولکاتہ کے لیے سب سے زیادہ وکٹ (10) لینے والے گیندبازہیں۔ انہوں نے اس سیزن میں پاور پلے میں وکٹیں حاصل کی ہیں، جو نئی گیند کو دونوں طرف سوئنگ کرانے کی ان کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہے۔کرک انفو سے بات کرتے ہوئے امیش نے کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ مجھے کسی کوثابت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہاں، لیکن مجھے خود کو ثابت کرنا تھا کہ میرے اندر یہ صلاحیت ہے اور میں خود کو بہتر بنا سکتا ہوں۔ میں اپنے اندربچے کرکٹ کے ذریعہ اپنی ٹیم اوراپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔”امیش کے لیے اس سال کی نیلامی اچھی نہیں رہی۔ نیلامی کے پہلے دو راؤنڈز میں انہیں کسی بھی فرنچائزی نے نہیں خریدا۔ تاہم، فائنل راؤنڈ میں، انہیں کولکاتہ نائٹ رائیڈرز نے ان کی بنیادی قیمت 2 کروڑ روپے میں خریدا۔ یہ امیش کے لیے ایک طرح سے گھر واپسی جیساتھا۔ وہ اس ٹیم کے لئے اس سے قبل 47 میچ کھیل چکے تھے۔ وہ 2014 کی آئی پی ایل جیت کے دوران بھی کے کے آر کا حصہ تھے۔انہوں نے کہا کہ جب آپ دو تین راؤنڈز میں فروخت نہیں ہوتے تو آپ نہیں جانتے کہ آگے کیا ہونے والا ہے، پہلے راؤنڈ میں میرے گروپ کے تمام فاسٹ باؤلر بک چکے تھے، صرف میں ہی رہ گیا تھا۔ تب مجھے لگاتھا کہ شاید مجھے اس سیزن میں کھیلنے کا موقع نہیں ملے گا۔ لیکن پھر مجھے میری پرانی ٹیم نے خریدا، جن کے ساتھ میراسابقہ تجربہ کافی اچھاتھا۔امیش نے اس سیزن کے دوسرے میچ میں ہی پنجاب کنگز کے خلاف چار وکٹ لیے اور اس کے لیے انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔ اس کارکردگی کے بعد وہ کچھ دنوں کے لیے پرپل کیپ کے بھی مستحق ٹھہرے۔ وہ اب بھی ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں کی فہرست میں برقرار ہیں۔ ان کی اکانومی بھی سات سے کم ہے۔انہوں نے کہا، ’’میرا ٹیم میں واضح کردار ہے، نئی گیند سے وکٹیں لینا، تقریباً تمام فاسٹ باؤلرز کا یہی کردار ہے، میں پاور پلے یا دیگر مواقع پر وکٹیں لینے کی کوشش کررہا ہوں، میرے اوپر کوئی دباوبھی نہیں ہے۔ جو بھی میرا کپتان اور میری ٹیم چاہتی ہے، میں اسے کررہا ہوں۔ میں ان سے خوش ہوں اور وہ مجھ سے خوش ہیں۔ سب کچھ بالکل واضح ہے۔”پاور پلے کے دوران امیش لاجواب رہے ہیں۔ تاہم ڈیتھ اووروں میں انہوں نے ابھی تک متاثر نہیں کیاہے۔ دہلی کیپٹلس کے خلاف میچ میں ڈیتھ کے دو اووروں میں ان پر 28 رن بنے۔ ان کا ٹی20 میں ڈیتھ اوورکا ریکارڈ کبھی بھی بہتر نہیں تھا اور انہوں نے 10 سے اوپر کی اکانومی سے رن دئے ہیں۔امیش کہتے ہیں، "میں واحد گیند باز نہیں ہوں جو ڈیتھ اوور میں رن دیتا ہے۔ کوئی باؤلر کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہو، اسے سلوگ اوورز میں نشانہ بنایاہی جاتا ہے۔ ہاں جب مسلسل ایسے حالات میں گیندبازی کرتے ہیں، تب آپ کو اس کی بھی عادت لگ جاتی ہے۔ لیکن اگر آپ گزشتہ دوبرسوں سے ایسا نہ کیاہو، تو آپ کو یقینی طورپر پریشانی ہوگی۔ آپ کوئی مشین نہیں ہیں کہ آپ یارکر گیند ڈالناچاہیں اوراچانک وہ پچ بھی ہونے لگے۔

 

Related Articles