عامر خان پر ہندو مذہب کی ’بے حْرمتی‘ کا الزام عائد
ممبئی،اکتوبر۔ بھارتی انتہا پسندوں نے ایک مرتبہ پھر بالی ووڈ کے مسٹر پرفیکٹ عامر خان پر ہندو مذہب اور اس کی روایات کی بیحرمتی کا الزام عائد کر دیا ہے۔اس مرتبہ عامر خان کو بھارت کے ایک بینک کے اشتہار میں کام کرنے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس اشتہار میں عامر خان کے ہمراہ کیارہ اڈوانی نے بھی پرفارم کیا ہے۔اس اشتہار میں کیارہ اڈوانی کو دلہن اور عامر خان کو دلہا بنے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ ہندو مذہب کے روایتی طریقے کے برعکس دلہن کے بجائے عامر خان گھر میں پہلے داخل ہوتے ہیں جبکہ دلہن کو رخصتی کے وقت روتا ہوا بھی نہیں دکھایا گیا۔اس اشتہار کا مقصد بینک کی جانب سے روایتی طریقے کار اور شرائط سے ہٹ کر منفرد اقسام کے قرضے دینے کی مشہوری کرنا ہے۔تاہم عامر خان کے اس اشتہار کے بعد ٹوئٹر پر ان کے خلاف ایک مرتبہ پھر بائیکاٹ مہم کا آغاز ہو گیا ہے اور ان پر ہندو مذہب کے عقائد کی ’بے حرمتی‘ کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ہدایت کار ویویک اگنی ہوتری اپنے ٹوئٹ میں کہتے ہیں کہ ’مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ بینک کب سے سماجی اور مذہبی روایات کو تبدیل کرنے لگ گئے ہیں؟میرے خیال سے اے یو بینک کو کرپٹ بینکنگ سسٹم کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسی بکواس کرتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہندو تنقید کر رہے ہیں‘۔ایک ٹوئٹر صارف نے کہا کہ’ یہ اشتہار دیکھنے کے بعد میں نے اس بینک سے رقم نکلوا لی ہے‘۔دوسری جانب عامر خان کے مداحوں کی جانب سے ان کی حمایت میں بھی ٹویٹس کی جارہی ہیں۔ادوے سنگھ نے کہا ہے کہ ’لوگ کسی بھی چیز کا بْرا منا جاتے ہیں، عامر خان کی داد دینا پڑے گی کی انہوں نے یہ ایڈ کیا ہے، اگر کوئی گھر جمائی بنتا ہے یا لڑکی اپنا گھر چھوڑ کر نہیں جاتی تو اس پر تحفظات نہیں ہونے چاہییں‘۔واضح ر ہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ عامر خان کو مسلمان ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہو بلکہ اسیسے قبل بھی 2014 میں فلم ’پی کے‘ کے بعد بھی ان پر ہندو مذہب کی ’بے حرمتی کرنے اور اس کا مذاق اڑانے‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔