عالمی وبا، کوروناکی دوسری قسم اومی کرون نے برطانیہ کی معیشت کو تباہ کر دیا

راچڈیل،دسمبر۔ کوروناکی دوسری قسم اومی کرون نے برطانیہ کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے، مہمان نوازی کا شعبہ حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ نئی قسم کے پھیلنے کے بعد نیا مالی مدد کا پیکیج لائے،کرسمس سے پہلے محتاط رہنے کے لیے تازہ ترین کوویڈ مشورے نے بکنگ منسوخی کی لہر کو جنم دیا ہے، حکومت کے مشورے نے بہت سے قصبوں اور شہر کے مراکز کو ویران کر دیا ہے، لندن کی سڑکیں گرمیوں کے بعد سے کسی بھی ٹرم ٹائم ہفتہ کے دن صبح کے رش کے وقت سب سے زیادہ پْرسکون ہیں،پبز اور ریستوران اب کرسمس کے لیے جلد ہی بند ہونا شروع ہو گئے ہیں جب وہ عملے کی غیر حاضری اور صارفین کے اعتماد میں کمی کی دوہری پریشانی کا شکار ہوئے ہیں بعض ریستوران کی انتظامیہ نے کہا کہ ان کے پاس بند کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ ان کے بہت سے عملے کو کورونا وائرس لپیٹ میں لے چکا ہے، انہیں اس خدشے کے درمیان الگ تھلگ رہنا پڑا ہے کہ ملک بھر میں انفیکشن کی لہربڑھنے سے مسئلہ مزید بڑھ جائے گا۔رشی سوناک اور چیف سیکرٹری برائے ٹریڑری سائمن کلارک نے پریزو، بلیک شیپ بریوری، نینڈوز، گرین کنگ، وائٹ بریڈ اور ایڈنامز سمیت فرمز مالکان سے ملاقات بھی کی تھی ،لیبر نے حکومت سے اس شعبے کے لیے ایک نئے امدادی پیکیج کا مطالبہ کیا ہے لیکن وزراء نے ابھی تک کوئی اضافی نقد رقم فراہم کرنے کا نہیں کہا۔ خدشہ ہے کہ برطانیہ کرسمس کے موقع پر روزانہ لاکھوں کوویڈ کیسز ریکارڈ کر سکتا ہے کیونکہ اومی کرون کی شرح میں اضافے کی تنبیہ جاری کی جا چکی ہے جو لاکھوں برطانویوں کو الگ تھلگ کرنے پر مجبور کرسکتی ہے ،ممکنہ طور پر افرادی قوت اور کلیدی صنعتوں میں زبردست خلل پیدا ہونیسے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا، دوسری طرف مہمان نوازی کی صنعت نے وزیراعظم بورس جانسن پر اسٹیلتھ کے ذریعے لاک ڈاؤن لگانے کا الزام لگایا ہے۔ پروفیسر کرس وائٹی نے لوگوں سے آنیوالے دنوں میں سماج کاری کو محدود کرنے کی تاکید کی ہے۔ وزیراعظم نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ ہم چیزیں منسوخ کرنا چاہتے ہیں،ہم سامان کو بند نہیں کر رہے ہیں اور معمول کی طرف واپسی کا تیز ترین راستہ حاصل کرنا ترجیح ہے مگر ہم احتیاط کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں۔واضح رہیبرطانوی چانسلر رشی سوناک طویل منصوبہ بندی پروگرام کے لیے سرکاری دورے پر امریکہ میں ہیں لیکن ان کے اس دورہ نے تنقید کو جنم دیا ہے۔

Related Articles