صدر جمہوریہ ہند نے سنگیت ناٹک اکادمی کی فیلوشپ اور اکادمی ایوارڈ پیش کیے

نئی دہلی، فروری۔صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے آج (23 فروری 2023) کو نئی دہلی میں 2019، 2020 اور 2021 کے لیے سنگیت ناٹک اکادمی کی فیلوشپ (اکادمی رتن) اور سنگیت ناٹک اکادمی ایوارڈز (اکادمی پرسکار) پیش کیے۔اس موقع پر صدر مملکت نے کہا کہ تہذیب کسی قوم کی مادی کامیابیوں کو ظاہر کرتی ہے، لیکن غیر محسوس ورثہ اس کی ثقافت سے ظاہر ہوتا ہے۔ ثقافت ہی کسی ملک کی اصل پہچان ہوتی ہے۔ ہندوستان کے منفرد پرفارمنگ آرٹس نے ہماری ناقابل یقین ثقافت کو صدیوں سے زندہ رکھا ہے۔ ہمارے فنون اور فنکار ہمارے شاندار ثقافتی ورثے کے نگہبان ہیں۔ ’کثرت میں وحدت‘ ہماری ثقافتی روایات کی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہماری روایت میں آرٹ ایک روحانی عمل ہے، سچائی کی تلاش کا ذریعہ ہے، دعا اور عبادت کا ذریعہ ہے، عوامی بہبود کا ذریعہ ہے۔ اجتماعی جوش و خروش اور اتحاد کا اظہار رقص اور موسیقی کے ذریعے بھی ہوتا ہے۔ فن، لسانی تنوع اور علاقائی خصوصیات کو ایک دھاگے میں باندھتا ہے۔صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ ہمیں اس حقیقت پر فخر کرنا چاہئے کہ ہمارے ملک میں فن کی قدیم ترین اور بہترین تعریفات اور روایات پروان چڑھی ہیں۔ ہماری ثقافتی اقدار جدید دور میں زیادہ کارآمد ہو گئی ہیں۔ آج کے دور میں جو کہ کشیدگی اور تنازعات سے بھرا ہوا ہے، ہندوستانی فنون امن اور ہم آہنگی پھیلا سکتے ہیں۔ ہندوستانی فنون بھی ہندوستان کی سافٹ پاور کی بہترین مثال ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ جس طرح ہوا اور پانی جیسے قدرت کے تحفے انسانی حدود کو تسلیم نہیں کرتے اسی طرح فن کی شکلیں بھی زبان اور جغرافیائی حدود سے بالاتر ہیں۔ ایم ایس سبولکشمی، پنڈت روی شنکر، استاد بسم اللہ خان، لتا منگیشکر، پنڈت بھیم سین جوشی اور بھوپین ہزاریکا کی موسیقی زبان یا جغرافیہ سے بے نیاز ہے۔ اپنی لازوال موسیقی کی صورت میں، انہوں نے نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں موسیقی کے شائقین کے لیے ایک انمول ورثہ چھوڑا ہے۔

Related Articles