شمال مشرق کےکسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی کوشش
نئی دہلی، جنوری ۔وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے شمال مشرقی ریاستوں کو یقین دلایا کہ مرکزی حکومت خطے کے کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔مسٹر تومر نے کہا کہ مرکزی حکومت کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے، اگر زرعی شعبے سے متعلق کسی بھی اسکیم میں کوئی مشکل پیش آتی ہے تو وہ تجویز لے کر آئیں، اسے حل کیا جائے گا۔ مسٹر تومر اور سیاحت، ثقافت اور شمال مشرقی خطے کی ترقی کے مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کل شمال مشرقی خطہ کی ریاستوں میں زراعت کے شعبے میں حکومت کی مختلف اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں شمال مشرقی خطے کی ترقی کے وزیر مملکت بی ایل ورما اور تمام آٹھ شمال مشرقی ریاستوں کے وزرائے زراعت نے شرکت کی۔وزیر زراعت نے کہا کہ حکومت نے شمال مشرقی خطہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی ہے۔ پام آئل کے شعبے میں مواقع کے بارے میں انہوں نے کہا کہ’ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ‘نے مشورہ دیا ہے کہ شمال مشرق میں نو لاکھ ہیکٹر اراضی پام آئل کی پیداوار کے لیے موزوں ہے۔ اس پیداوار سے شمال مشرقی خطے کے کسانوں کو بہت فائدہ پہنچے گا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور پام آئل کی درآمد میں کمی آئے گی۔ اس طرح ہندوستان کو خوردنی تیل میں خود کفیل بنانے میں شمال مشرق کا اہم رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ باغبانی اور دواؤں کی فصلیں صرف شمال مشرقی ریاستوں میں اگائی جاتی ہیں جن کی برآمد کے بھی بڑے مواقع ہیں۔ زراعت اور تجارت کی وزارتیں ایسے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور شمال مشرقی ریاستوں کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے مل کر کام کر رہی ہیں۔وزیر زراعت نے ریاستی حکومتوں سے قدرتی کھیتی پر توجہ دینے کی بھی درخواست کی۔ قدرتی کاشتکاری سے زمین کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ انہوں نے سکم اور دیگر شمالی ریاستوں کو آرگینک کاشتکاری میں کامیابیوں کے لیے مبارکباد دی۔ریڈی نے تجویز پیش کی کہ زرعی اسکیموں کے بہتر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے وزارت زراعت اور ریاستی حکومتوں کے نمائندوں کے ساتھ ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جانی چاہیے۔ وزیر نے کہا کہ زراعت اور سیاحت کی صنعتوں میں روزگار پیدا کرنے کے بے پناہ امکانات ہیں۔ وزیر اعظم نے شمال مشرق کو آرگینک کھیتی کے مرکز کے طور پر ترقی دینے کے ویژن کا خاکہ پیش کیا ہے۔ اس خطے کی معاشی خوشحالی میں ایک اہم کردار کے طور پر باغبانی کی ترقی کے بھی بے پناہ امکانات ہیں، چاہے وہ انناس، نارنجی، کیوی ہو یامسالےجیسےہلدی، ادرک، الائچی وغیرہ ۔مسٹر ریڈی نے کہا کہ شمال مشرقی ریاستیں مارکیٹ میں مقبولیت حاصل کر رہی ہیں، جسے اب عالمی سطح پر لے جانے کی ضرورت ہے۔ 10 ہزار ایف پی او جیسی اسکیمیں کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ میٹنگ میں شمال مشرقی خطے کے لیے مشن آرگینک ویلیو چین ڈیولپمنٹ، خوردنی تیل پر قومی مشن- پام آئل، بانس مشن اورمربوط باغبانی کی ترقی کے مشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اروناچل پردیش، آسام، منی پور، میگھالیہ، میزورم، ناگالینڈ، سکم اور تریپورہ کے وزرائے زراعت نے ریاستوں کے مسائل بتائے۔ دونوں وزارتوں کے سکریٹریز، ریاستوں کے زراعت کے سکریٹریز اور دیگر افسران موجود تھے۔ میٹنگ میں فوڈ پروسیسنگ کی وزارت کے افسران بھی موجود تھے جنہوں نے شمال مشرقی خطے کی اسکیموں کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔