رمیز راجا کی پسند سے اسکواڈ کے انتخاب کا تاثر غلط ہے، چیف سلیکٹر
کراچی،ستمبر-پاکستانی ٹیم کے چیف سلیکٹر محمد وسیم نے کہا ہے کہ پی سی بی کے نامزد چیئرمین رمیز راجا کی پسند سے اسکواڈ کے انتخاب کا تاثر غط ہے اور اسکواڈ کے لیے کپتان اور سابق کوچ سے مشاورت کی گئی تھی۔ڈان نیوز کے پروگرام ‘ ری پلے’ میں میزبان عبدالغفار سے گفتگو کرتے ہوئے محمد وسیم نے کہا کہ اسکواڈ کا اعلان تو اسی سوچ کے ساتھ کیا گیا ہے کہ یہ ہمارا ورلڈ کپ کا اسکواڈ ہو گا لیکن آئی سی سی نے اس بات کی اجازت دے رکھی ہے کہ اس میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔تاہم انہوں نے واضح کیا کہ یہ سوچ غلط ہے کہ اسکواڈ بنا ہی اس لیے ہے کہ اس میں تبدیلیاں ہوں گی، اگر کسی قسم کے ناگزیر حالات پیدا ہوتے ہیں تو اس میں تبدیلی کے امکانات موجود ہیں۔نیوزی لینڈ سے سیریز اور ورلڈ کپ کے لیے اکٹھا اسکواڈ کے اعلان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک تاریخ سے قبل ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم کا اعلان کرنا تھا لیکن اسکواڈ کا اعلان کرنا اس لحاظ سے اچھا ہے کہ کھلاڑیوں کے ذہن میں واضح ہو گیا ہے کہ کون اسکواڈ میں ہے اور کون نہیں ہے۔چیف سلیکٹر نے پی سی بی کے نامزد چیئرمین کے رمیز راجا کی پسند پر اسکواڈ میں کھلاڑیوں کی شمولیت کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے کوئی ایسی مثال دے دیں کہ جس کی وجہ سے آپ کو لگ رہا ہے کہ ایسا ہوا ہے البتہ ہم نے اسکواڈ کے انتخاب سے قبل کپتان اور اس وقت کے کوچ سے مشاورت کے بعد رمیز راجا سے بھی رائے لی تھی۔آصف علی کی سلیکشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اگر ہم پانچویں اور چھٹے نمبر پر فنشر کا کردار دیکھتے ہیں تو اس میں ہمیں آصف علی ایک بہتر آپشن نظر آتے ہیں، جہاں تک پرفارمنس کی بات ہے تو آصف ہی نہیں بلکہ کئی کھلاڑیوں کو مواقع ملے لیکن بدقسمتی سے کوئی بھی اپنی جگہ نہیں بنا سکا اور ہمیں سب کی ہی ایک جیسسی پرفارمنس نظر آتی ہیں لہٰذا ہمیں اس بنیاد پر فیصلہ کرنا پڑا کہ ٹیم کے لیے بہترین کیا ہے اور اس طرح کی بیٹنگ کونسا کھلاڑی کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس پیمانے پر ہمیں جتنے بھی کھلاڑی نظر آتے ہیں تو اس میں ہمیں ایسا کھلاڑی چاہیے تھا جو اسپن کو اچھا کھیلتا ہو، جو فاسٹ باؤلر کو بھی کھیل لیتا ہو، جس کو چھکے مارنے بھی آتے ہوں اور جب ہم ان چیزوں کو سامنے رکھتے ہیں تو ہمیں سب سے آگے آصف علی ہی نظر آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اوپننگ میں ہمارے پاس محمد رضوان اور بابر موجود ہیں اور ہمارے پاس محمد حفیظ کا آپشن بھی موجود ہے جو ماضی میں اوپننگ کر چکے ہیں اور صہیب مقصود بھی ایک آپشن ہیں جن کا پاور پلے کا ریکارڈ بہت اچھا ہے۔چیف سلیکٹر نے کہا کہ بابر اور رضوان شاید ریگولر اوپنر نہیں ہیں لیکن اپنی کارکردگی سے پاکستان کو اچھا آغاز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ میچز بھی جتوا چکے ہیں جبکہ بقیہ کھلاڑی مواقع ملنے پر بھی اپنی جگہ پکی نہیں کر سکے۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو مستقل مواقع نہ دینے کے حوالے سے میرے بطور چیف سلیکٹر کچھ تحفظات تھے لیکن اب آگے امید ہے کہ اس سلسلے میں بہتری آئے گی۔انہوں نے واضح کیا کہ سابق ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کے استعفیٰ کا ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم ان سے مستقل رابطے میں تھے اور ٹیم کے بارے میں ان یس مشاورت بھی ہوئی تھی۔سرفراز پر اعظم خان کو ترجیح دینے کے حوالے سے محمد وسیم نے کہا کہ اعظم ٹی20 میں وکٹ کیپنگ کی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور ڈومیسٹک کرکٹ سمیت مختلف اوقات میں وکٹ کیپنگ کر بھی چکے ہیں البتہ بیٹنگ میں اعظم کو دیگر پر برتری حاصل ہے کہ وہ ایک ایسے بلے باز ہیں جو نچلے نمبروں پر تیزی سے بیٹنگ کر سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سرفراز دو سال سے ٹیم کے ساتھ تھے لیکن وہ فائنل الیون میں جگہ نہ بنا سکے اور یہ انتہائی نامناسب ہے کہ آپ کا سابق کپتان یا سینئر کھلاڑی بینچ پر بیٹھا ہو کیونکہ کسی بھی ٹیم میں آپ کو ایسا نظر نہیں آتا کیونکہ میرا ماننا ہے کہ اگر اسکواڈ میں سینئر کھلاڑی ہے تو اسے لازمی فائنل الیون کا حصہ ہونا چاہیے۔اسپنرز کے حوالے سے چیف سلیکٹر نے کہا کہ ہمارے پاس چار اسپنرز موجود ہیں کیونکہ حفیظ کو بھی آپ ایک مکمل باؤلر تصور کر سکتے ہیں لیکن ہمارے پاس جو تین بہترین اسپنرز ہیں وہ شاداب خان، عماد وسیم اور محمد نواز ہیں اور یہ تینوں ہی بیٹنگ کی اضافی صلاحیت رکھتے ہیں۔