جب مختلف دھارے اکٹھے ہوتے ہیں تو سنگم بنتا ہے: مودی
سومناتھ، اپریل ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ورچوئل ذرائع سے گجرات کے سومناتھ میں منعقدہ سوراشٹر تمل سنگم کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ جب مختلف دھارے آپس میں ملتے ہیں تو ایک سنگم پیدا ہوتا ہے۔مسٹرمودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ شری سومناتھ سنسکرت یونیورسٹی کے ذریعہ شائع کردہ سوراشٹرا تمل سنگم پراشستی کتاب کا اجراء کیا اور کہا کہ ہندوستان تنوع کی خصوصیت کی شکل میں جینے والا ملک ہے۔ ہم تکثیریت کا جشن منانے والے لوگ ہیں۔ ہم الگ الگ زبانوں اور بولیوں کو، الگ الگ فن اور آرٹ کو سلیبریٹ کرتے ہیں۔ ہمارا اعتقاد سےلے کرہماری روحانیت تک، ہر جگہ تنوع ہے۔ ہم شیو کی پوجا کرتے ہیں، لیکن دادش جیوتر لنگو میں پوجا کے طریقے کی اپنی تکثیریت، ہم برہما کا بھی ’ایکو اہم بہو سیام‘ کے طور پر الگ الگ شکلوں میں تحقیق کرتے ہیں، اس کی عبادت کرتے ہیں۔ ہم ’گنگے چا یمنے چیو، گوداوری سروستی’ جیسے منتروں میں ملک کی الگ الگ ندیوں کو نمن کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تکثیریت ہمیں تقسیم نہیں بلکہ ہمارے ربط کو، ہمارے تعلق کو مضبوط کرتی ہے۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں، الگ الگ لہریں جب ایک ساتھ آتی ہیں تو سنگم کی تخلیق ہوتی ہے۔ اس لئے ہم ندیوں کے سنگم سے لے کرکنبھ جیسے انعقادوں میں خیالات کے سنگم تک، ان روایتوں کوصدیوں سے پالتے آئے ہیں۔یہی سنگم کی طاقت ہے، جسے سوراشٹر تمل سنگمم آج ایک نئی شکل میں آگے بڑھا رہا ہے۔ آج جب ملک کا اتحاد ایسے تہواروں کی شکل میں شکل لے رہا ہے، تو سردار صاحب ہمیں ضرورت آشیرواد دے رہے ہوں گے۔ یہ ملک کے ان ہزاروں لاکھوں مجاہدین آزادی کے خوابوں کی تکمیل بھی ہے، جنہوں نے اپنی قربانی دے کر ‘ایک بھارت سریشٹھ بھارت‘ کا خواب دیکھا تھا۔آج جب ہم نے آزادی کے 75 سال پورے کئے ہیں، توملک میں اپنے ’ورثے پر فخر‘ کے پنچ پران کا اعلان کیا ہے۔ اپنے ورثے پر تب فخر میں اور اضافہ ہوگا جب ہم اسے جانیں گے، غلامی کی ذہنیت سے آزاد ہوکراپنے آپ کو جاننے کی کوشش کریں گے۔ کاشی تمل سنگمم ہو یا سوراشٹر تمل سنگمم یہ انعقادات اس کے لئے ایک مؤثر مہم بن رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا آپ دیکھئے گجرات اور تمل ناڈو کے درمیان ایسا کتنا کچھ ہے، جسے دانستہ ہماری معلومات سے باہر رکھا گیا ہے۔ غیر ملکی حملہ آوروں کے دور میں سوراشٹر سے تمل ناڈو کی طرف ہجرت کا تھوڑا بہت ذکر تاریخ کے جاننے والوں تک محدود رہا، لیکن اس سے بھی پہلے ان دونوں ریاستوں کے درمیان پورانک کال سے ایک گہرا رشتہ رہا ہے۔ سوراشٹر اور تمل ناڈو کا، مغرب اور جنوب کا یہ ثقافتی ربط ایک ایسا بہاؤ ہے، جو ہزاروں سال سے جاری ہے۔آج ہمارے پاس 2047 کے ہندوستان کا ہدف ہے۔ ہمارے سامنےغلامی اور اس کے بعد کی 7 دہائیوں کے عہد کے چیلنجز بھی ہیں۔ ہمیں ملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ لیکن راستے میں توڑنے والی طاقتیں بھی ملیں گی، بہکانے والے لوگ بھی ملیں گے۔ لیکن ہندوستان مشکل سے مشکل حالات میں بھی کچھ نیا کرنے کی طاقت رکھتا ہے۔ سوراشٹراور تمل ناڈو کی مشترکہ تاریخ ہمیں یہ بھروسہ دیتی ہے۔