جبل ابوصبیح، مسجداقصیٰ پر دھارے جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف: ابومرزوق

دوحا،اپریل۔اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ آباد کاروں کا اویتار نامی غیر قانونی بستی کی طرف مارچ، اس دوران مسجد اقصیٰ اور نابلس میں جبل ابو صبیح پر یہودی آباد کاروں کے دھاوے جاری کشیدگی میں جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہیں۔انہوں نے خبردار کیا کہ یہودی آباد کاروں کے دھاوے مزاحمتی قوتوں کو صہیونیوں کے اس رویے کا مقابلہ کرنے کا مزید جواز فراہم کرتے ہیں۔ابو مرزوق نے زور دیا کہ کل ہزاروں کی تعداد میں آباد کاروں کا نابلس کے قصبے بیتا کے قریب جبل صبیح کے علاقے میں دھاوا بولنا قبضے اور آباد کاری کے منصوبوں کو کوئی جواز نہیں دے گا، کیوں کہ جھوٹ پر بنایا گیا تھا۔انہوں نے وضاحت کی کہ اس اشتعال انگیز مارچ کی اجازت دینے میں قابض کی ثابت قدمی، اسے اپنی فورسز کی جانب سے مکمل سخت سکیورٹی فراہم کرنے، سکیورٹی تناؤ کے عروج پر اس کی اجازت دینے کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل تشدد کی حالیہ لہر کو جاری رکھنے پر مصِر ہے۔ ایسی صورت میں تمام ذمہ داری اسرائیلی قابض ریاست پر عاید ہوتی ہے جب کہ دشمن کی طرف سے جاری دھاووں پر فلسطینی قوم اور مزاحمتی قوتوں کو مزاحمت کا پورا حق ہے۔ابو مرزوق نے اویتار یہودی بستی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہود شرپسندوں نے اس علاقے میں فلسطینی عوام کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے، انہوں نے آباد کاروں کی طرف سے علاقے کے لوگوں کے وسائل اور ان کی صلاحیتوں اور دولت کو لوٹنے کا الزام عاید کیا۔ابو مرزوق نے کہا کہ یہ متازع جلوس مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ابھرتی ہوئی کشیدگی کی رفتار کو کم کرنے کے لیے جاری تمام علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کے لیے ایک دھچکا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ واقعات فلسطینی عوام اور قوم کی تمام زندہ قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جارح صہیونی منصوبوں کی کامیابی کو روکنے کے لیے سڑک پر متحد ہوجائیں۔ خیال رہے کہ کل صبح ہزاروں آباد کاروں نے جبل صبیح کے علاقے پر دھاوا بول دیا۔

Related Articles