بولٹن قتل سازش: بائیڈن پر ایرانی صدر کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے لیے دباؤ
واشنگٹن،اگست۔اقوام متحدہ میں امریکہ کی سابق مندوب نکی ہیلی نے بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایرانی صدر کو اگلے ماہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے ویزا دینے سے انکار کر دیں۔ یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایرانی ایجنٹوں نے اعلیٰ امریکی حکام کو قتل کرنے کی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اگلے ماہ نیویارک میں عالمی رہ نماؤں کے اجلاس میں شرکت کے لیے ویزا کے خواہاں ہیں۔ لیکن محکمہ انصاف کی جانب سے ایران کے سپاہ پاسداران انقلاب کور کے ایک رکن کے خلاف قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے الزامات کا اعلان کرنے کے بعد ہیلی نے کہا کہ ایرانی صدر کے ویزے کی درخواست کو مسترد کر دینا چاہیے۔ہیلی نے فاکس نیوز کو ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کی دنیا کے ریاستی سرپرست نے ہمارے ملک کے اندر امریکی اہلکاروں کو قتل کرنے کی کوشش کی اور بائیڈن انتظامیہ کو کسی بھی صورت میں رئیسی امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسے امریکی سر زمین کو آلودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔اس ماہ کے شروع میں، سات ریپبلکن سینیٹرز نے صدر بائیڈن سے ابراہیم رئیسی کو ویزا دینے سے انکار کا مطالبہ کیا اور یہ بھی بتایا کہ امریکا نے 2014 میں اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور 2020 میں ایران کے وزیر خارجہ کو ویزا دینے سے انکار کیا تھا۔محکمہ انصاف نے شہرام بورصافی کے ذریعہ قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کو قتل کرنے کی سازش کا اعلان کیا، جو بولٹن کو قتل کرنے کی مبینہ سازش کے لیے ایف بی آئی کو مطلوب ہے، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر جنوری 2020 کے بغداد میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کیبدلے میں یہ سازش رچائی گئی تھی۔