بولنگ کوچ کی حیثیت سے اس سے بہتر نہیں کر سکتا تھا: وقار یونس
کراچی،ستمبر۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق بولنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ بولنگ کوچ کی حیثیت سے اس سے بہتر نہیں کر سکتا تھا۔لاہور میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں وقار یونس نے کہا کہ کوچنگ ایک تھینک لیس جاب ہے ، جب ٹیم اچھا کرتی ہے تو کریڈٹ بورڈ کو چلا جاتا ہے یا پھر کپتان کو کریڈٹ دے دیا جاتا ہے لیکن جب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو سب کچھ کوچز پر ڈال دیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس ٹین ایجر بولرز آئے، سینئرز آسٹریلیا جانے سے پہلے ریڈ بال کرکٹ سے الگ ہو گئے تھے، نوجوان بولروں کے ساتھ کام کیا اور اب نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، چھ ماہ میں بولرز کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔سابق فاسٹ بولر وقار یونس نے کہا کہ مجھے کرکٹ سے محبت ہے، یہ میرا جذبہ ہے اس لیے اس سے جڑا رہتا ہوں، وہ چاہے کمنٹری ہو یا کوچنگ، میں مستقبل میں بھی کوچنگ کروں گا، جب جاب نکلتی ہے تو اپلائی کر کے آتا ہوں، میں ادھر ادھر سے نہیں آتا، سی وی دیتا ہوں، درخواست دیتا ہوں اور پھر انٹرویو دے کر آتا ہوں۔وقار یونس سمجھتے ہیں کہ مصباح کے اسٹائل سے مجھے نقصان نہیں پہنچا، مصباح دھیمے مزاج کے ایک اچھے انسان ہیں، ان کی پاکستان کرکٹ کے لیے بڑی خدمات ہیں، انہوں نے پاکستان ٹیم کو ٹیسٹ کی نمبر ون ٹیم بنایا لیکن کوچنگ کے شعبے میں برانڈ نیو تھے، انہِیں اس کا تھوڑا نقصان ہوا۔سابق بولنگ کوچ نے اپنے عہدے کے الگ ہونے کے بارے میں کہا کہ کرکٹ بورڈ میں چیزیں بدل گئیں تھیں اور میرے عہدے کی مدت مکمل نہ ہو سکی، عہدے کی مدت مکمل نہ ہونیکو خوش قسمتی بھی کہا جا سکتا ہے اور بدقسمتی بھی لیکن مصباح الحق کے فیصلے کے بعد میرا بھی عہدے سے الگ ہونا بنتا تھا کیونکہ ہم اکٹھے آئے، اکٹھے ہی جانا تھا، بورڈ میں تبدیلی کے علاوہ کووڈ کے ایشوز بھی تھے، ویسے بھی کوئی بھی نیا چئیرمین آئے تو وہ اپنی ٹیم بناتا ہے، اس لییہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ پاکستان کرکٹ اور ٹیم کے لیے ہمارا مستعفی ہونا ہی بہتر ہے۔تنقید کرنے والے سابق فاسٹ بولرز کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ تنقید کرنے والے فاسٹ بولرز میرے ساتھ کھیلے ہو ئے ہیں، ان میں سے ایک تو مجھ سے چھوٹا بھی ہے، سابق بولرز کی تنقید بدقمستی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ کولیگز کا خیال رکھنا چاہیے، تنقید کریں لیکن الفاظ کا چناو اچھا ہونا چاہیے، بزدل کہنا یا جیلسی میں تنقید کرنا، میرے لیے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔وقار یونس کا کہنا تھا سب سے یہی کہوں گا کہ تعمیری تنقید کریں، میرے پاس کرنے کے لیے بہت چوائس ہیں، کمنٹری میں واپس جا سکتا ہوں، ناقد ضروربنوں گا لیکن ایسا نہیں جیسے ہمارے کچھ فاسٹ بولرز ہیں۔