برطانیہ میں ہزاروں فون بکس کوبند ہونے سے بچایا جائے گا: آفکام

لندن ،نومبر۔ برطانیہ کے ٹیلی کام ریگولیٹر آفکام نے کہا ہے، وہ بی ٹی کو موبائل فون کے خراب سگنل والے یا زیادہ حادثات والے علاقوں میں واقع 5,000 ٹیلی فون بند کرنے سے روکے گا۔ واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ اس تحفظ کے بغیر بہت سے اہم اور ضروری تصور کئے جانے والے فون بھی بند ہوجائیں گے۔ گزشتہ چند سال سے بی ٹی استعمال نہ کئے جانے والے پے فونز بند کر رہا ہے۔ اب حادثات یا زیادہ خودکشی والے علاقوں میں واقع فون بکس کو بند ہونے سے بچایا جائے گا۔ غیرمعمولی صورت حال کے معنی یہ ہیں کہ کسی جگہ پبلک کال بکس کی ضرورت ہے اور یہ علاقے تمام 4 موبائل نیٹ ورکس کے دائرے میں نہیں آتے۔ عروج کے دور میں برطانیہ میں 92,000 فون بکس تھے لیکن برطانیہ کے 96 فیصد افراد کے پاس موبائل فون ہے اور مقامی حکام نے کم وبیش 6,000 کیوسک دیگر مقاصد کیلئے حاصل کرلئے ہیں۔ اب اگر پے فون کی ضرورت نہ ہو تو کمیونٹی اسے ایک پونڈ میں خرید کر دوسرے مقاصد کیلئے استعمال کرسکتی ہے۔ آفکام کی ڈائریکٹر سیلینا چڈھا کا کہنا ہے کہ ہم نے جن کال بکس کو بچانے کا فیصلہ کیا ہے، ان میں سے بعض سے نسبتاً کم نمبروں پر کال کی جاتی ہے لیکن اگر اس میں سے کوئی کل کسی بے سہارا بچے کی یا حادثیکا شکار ہونے والے کسی فرد کی یا کسی ایسے شخص کی ہو، جو خودکشی کرنے والا ہو تو یہ فون کال اس کیلئے زندگی کا سوال بن جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کے پاس موبائل فون نہیں ہے وہ بھی پبلک فون لائن سے فون کرسکیں۔ اس کے ساتھ ہی ہم مفت وائی فائی اور چارجنگ کے نئے فون بکس بھی لگوانے میں سپورٹ کرنے پر غور کر رہے ہیں، ہمارے منصوبے کے مطابق بی ٹی اور KCOM جو منفرد سفید فون بکس آپریٹ کرتے ہیں، بعض پے فونز میں بیٹری بھی نصب کریں تاکہ بجلی کی بندش کے دوران بھی انھیں استعمال کیا جاسکے۔ فی الوقت پورے ملک میں موبائل فون نہ رکھنے والے لوگوں یا ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کیلئے، جو موبائل کوریج میں نہیں آتے یا جہاں موبائل کوریج اچھی نہیں ہے، 21,000 کال بکس موجود ہیں، یہ کال بکس لوگوں کے دوستوں اور فیملی سے رابطے یا ایمرجنسی کال کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں ختم ہونے سال کے دوران مجموعی طورپر ان کال بکس سے 150,000 ایمرجنسی کالز کی گئیں جبکہ 25,000 کالز چائلڈ لائن اور 20,000 کالز اسمارٹینز کو کی گئیں۔

Related Articles