بارش سے ہوئے نقصان سے نپٹنے کے لیے بنگلورکو 300کروڑروپے
بنگلور، ستمبر۔کرناٹک کے وزیر اعلی وسوراج بومئی نے کہا ہے کہ بار ش کی موجودہ حالت سے نپٹنے کے ساتھ ساتھ بنگلور میں بنیادی ڈھانچہ کے رکھ رکھاؤ کے لیے 300کروڑ روپے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسٹر بومئی نے پیر کو سیلاب کی صورت حال سے نپٹنے کے لیے افسروں کے اجلاس میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بنگلور میں سیلاب کی حالت کو دیکھتے ہوئے شہر کے لیے خاص طور سے ریاستی آفات فنڈ (ایس ڈی آر ایف) کی ایک کمپنی کے قیام اور آلات مہیا کرانے لیے 9.50کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایس ڈی آر ایف کی یہ کمپنی صرف بنگلور سٹی کی دیکھ بھال کرے گی۔ باقی ریاستوں کے لیے سبکدوش حفاظتی اہلکار وں کو شامل کرکے دو اور کمپنی قائم کی جائیں گی۔انھوں نے کہا کہ ریاست میں بارش اور سیلاب کے حالات کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک مرکزی وفد منگل کی رات بنگلور پہنچے گا۔انھوں نے کہا کہ مرکزی وفد کو بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصان سے متعلق میمورنڈم سونپا جائے گا۔سیلاب سے متاثرہ ضلعوں کا دورہ کرنے بعد وفد کے ساتھ میٹنگ کی جائے گی۔مسٹر بومئی نے کہا کہ انھوں نے کاویری ندی سے شہر کو پینے کے پانی کی کمی کو پورا کرنے والے مانڈیا کے مال وللی تالک میں لگے ٹی کے ہلی پمپ ہاؤس کا دورہ کیا، جو کہ تباہ ہو گیا ہے اسے ٹھیک کرنے میں دو دن کا وقت لگ سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس درمیان بنگلور کو پینے کے پانی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے متبادل اسکیم بنائی گئی ہے۔ تقریبا8000بورویل بی ڈبلیو ایس ایس بی کے قبضہ میں ہے،اور ان کے ذریعے علاقے میں پھر سے پانی کی کمی پوری کی جائے گی۔ محکمہ موسمیات کے آئندہ چار دن جمعہ تک جنوبی اور شمال اندرونی کرناٹک میں تیز بارش کا اندازہ لگایا ہے۔وزیر اعلی نے کہا کہ بنگلور شہر کے کچھ علاقوں میں ایک ستمبر سے پانچ ستمبر تک عام بارش کے مقابلے میں 150فیصد سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔مہادیو پورا، بومن ہلی اور آر کے پورم میں 307فیصد سے زیادہ بارش درج کی گئی ہے۔ یہ گزشتہ 42سالوں میں سب سے زیادہ بارش ہے۔بنگلور میں 164ٹینک پوری طرح بھر گئے ہیں اور بارش کا پانی جنوب بنگلور کے رہائشی علاقوں میں بھر رہا ہے۔