ایران پہلے سے زیادہ سنٹری فیوجز لگا کر یورینیم افزودہ کر رہا ہے: آئی اے ای اے سربراہ

واشنگٹن،اکتوبر۔جوہوری توانائی کے لیے بین الاقوامی واچ ڈاگ انٹر نیشنل آٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی نے قرار دیا ہے کہ ایران آج ماضی کے مقابلے میں زیادہ زیادہ سنٹری فیو جز لگا کر یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔ اس لیے ایرانی جوہری پروگرام پہلے کے مقابلے زیادہ بڑا اور متعلقہ مسئلہ بن چکا ہے۔یہ بات آئی اے ای اے نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران اپنے زیر زمین جوہری تنصیبات نتنز اور فیروز میں زیادہ سینٹری فیجز لگا رہا ہے اور ان کی مدد سے زیادہ یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔اسی طرح وہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکارات کے ذریعے 2015 والے جوہری معاہدے کی بحالی کی کوشش بھی کر رہا ہے۔ جبکہ ایران کا ایک مطالبہ یہ بھی رہتا ہے کہ آئی اے ای اے اس کی غیر اعلان کردہ جوہری تنصیبات کے بارے میں تحقیقات بند کی جائیں۔آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہاں امریکہ میں ایک گفتگو کے دوران چیف واچ ڈاگ رافیل گروسی نے یوکرین کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر یوکرین کی جوہری توانائی کی تنصیبات کے بارے میں بتانے کے بجائے ایران کے جوہری معاملات پر جواب دینا شروع کر دیا۔ان کا کہنا تھا میں ہر روز اپنے انسپیکٹروں کی مدد سے دیکھ رہا ہوں کہ ایرانی جوہری پروگرام کا معاملہ کس طرح پہلے سے زیادہ متعلقہ ( سنگین تر) ہوتا جارہا ہے۔ انہوں نے تھنک ٹینک کارنیگی میں نیوکلئیر پالیسی کانفرنس کے دوران ان امور پر کسی تفصیل میں جائے بغیر محض اشاراتی حد تک بتایا۔بعد ازاں انہوں نے بتایا وہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کا پتہ چلانے کے سلسلے میں کسی دباو میں نہیں آئیں گے کہ وہ کہاں اور کیسے پہنچے۔ چیف انسپیکٹر گروسی نے کہا۔ میں نے یہ کئی بار کہا ہے کہ میں کسی بھی تحقیقی ضرورت والی جگہ پر کسی سیاسی دباو کی وجہ سے جا کر تحقیقات نہیں کروں گا۔ آئی اے ای اے کو جو کرنا ہے وہ اپنے انداز میں اور اپنے طور پر کرتے رہنا ہے۔انہوں نے کہا یہ بات جس طرح میں کھلے عام یہاں کہہ رہا ہوں میں نے بات اسی طرح میں ایرانی حکام کو بھی کئی بار کہی ہے۔ جب ایرانی حکام مجھے کہتے ہیں کہ آپ فلاں جگہ پر جائیں اور فلاں جگہ پر نہ جائیں۔

 

Related Articles