آئی سی سی خواتین اور مردوں کی ٹیموں کی انعامی رقم میں فرق کم کرنے پر غور کر رہی ہے

ڈونیڈن، مارچ۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) عالمی سطح کے ٹورنامنٹس میں مردوں اور خواتین کی ٹیموں کے درمیان انعامی رقم کے فرق کو کم کرنے پر غورکررہی ہے۔آئی سی سی کے سی ای او جیوف ایلارڈائس نے منگل کو کہا کہ آئندہ آٹھ برسوں(2024-31) کے دوران خواتین کرکٹ میں ہونے والے ایونٹس کے تعلق سے ہونے والی آئی سی سی گورننگ کونسل کی میٹنگ میں انعامی رقم پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دراصل نیوزی لینڈ میں اس وقت 2022 آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ منعقد کیا جا رہا ہے، لیکن یہ ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کو 2019 میں مردوں کے ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے مقابلے انعامی رقم کا ایک تہائی حصہ ملے گا۔ایلارڈائس نے اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا، ’’آئی سی سی کے زیادہ تر مالی فیصلے آٹھ برسوں کے لحاظ سے کیے جاتے ہیں لیکن اگلے آٹھ برسوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم بلاشبہ مرد و خواتین کے درمیان انعامی رقم کے اس فرق کو کم کرنے پرغور کر رہے ہیں۔آئی سی سی کے سی ای او نے یہاں ڈونیڈن میں نامہ نگاروں سے کہا، ہم اگلے چکر کے ارد گرد اس پر بات چیت شروع کرنے جا رہے ہیں اور بحث کا اہم نکتہ خواتین اور مردوں کے کرکٹ انعقادات میں ٹیموں کی آخری پوزیشن میں برابری لانا ہو گا، حالانکہ ہم اس وقت وہاں تک نہیں پہنچ پائے ہیں، لیکن ہم انعامی رقم کی برابری کے سفر پر ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اگلے سال ہونے والے وومینز انڈر 19 ورلڈ کپ سے پہلے جنوری 2023 میں پہلی بار ویمنز انڈر-19 ورلڈ کپ منعقد کیا جانا ہے۔ انڈر 19 ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کھیلا جائے گا۔ آئی سی سی انڈر 19 ورلڈ کپ کی میزبانی کے تعلق سے ایک ہفتے کے اندرحتمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ایلارڈائس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’2024 سے 2027 کے دوران ہونے والے ایونٹس کے تعلق سے بات چیت ہوئی ہے، تاہم ان ایونٹس کی میزبانی کا حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ جولائی کے مہینے میں اس کی تصدیق ہو جائے گی۔ جولائی تک ان ایونٹس کی میزبانی کے حوالے سے ہمارے پاس درخواستیں موصول ہوں گی اور اس کا فیصلہ جولائی کے آخر میں منعقد ہونے والی سالانہ کانفرنس کے دوران کیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ آئی سی سی نے حال ہی میں آٹھ ٹیموں کے درمیان کھیلے جانے والے 2022 خواتین کے ورلڈ کپ کے فاتحین کے لیے انعامی رقم کو دوگنا کر کے 1.32 ملین ڈالر (تقریباً 101,640,000) کر دیاتھا۔ اس کے ساتھ مجموعی انعامی رقم میں تقریباً 75 فیصد کااضافہ کرکے اسے 3.5 ملین ڈالر (تقریباً 269,500,000) کردیاگیا ہے، جو کہ 2017 کے ورلڈ کپ ایڈیشن کے مقابلے میں 1.5 ملین ڈالر زیادہ ہے۔پچھلا ورلڈ کپ ٹائٹل انگلینڈ نے جیتا تھا لیکن اس اضافے کے باوجود بھی اس ورلڈ کپ کا کل انعامی پول 2019 میں 10 ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے مردوں کے ون ڈے ورلڈ کپ میں دیے گئے 10 ملین ڈالرکے مقابلے 6.5 ملین ڈالر کم ہے، جہاں چیمپئن انگلینڈ نے 4 ملین ڈالر کی رقم جیتی تھی، جبکہ رنر اپ نیوزی لینڈ کو 2 ملین ڈالر ادا کیے گئے تھے۔ سیمی فائنلسٹ آسٹریلیا اور بھارت کوآٹھ لاکھڈالر دیے گئےتھے۔ تاہم وومینز ورلڈ کپ کی آٹھ سے 10 ٹیم تک کی توسیع 2025 کے ایڈیشن میں نہ ہوکر 2029 میں ہوگی۔ ایلارڈائس نے دونوں مقابلوں میں ٹیموں کی تعداد کے فرق کے پیچھے مردوں کے مقابلے خواتین کی کم فتوحات سے منسوب کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ ہم انعامی رقم کے حوالے سے مسلسل ترقی کر رہے ہیں۔ ہم اگلے راؤنڈ میں انعامی رقم کے فرق کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ اس کے ساتھ ایلارڈس نے خواتین کرکٹ میں بڑھتی ہوئی مسابقت اور لوگوں کی دلچسپی کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خواتین کرکٹ میں بڑھتی دلچسپی کا ہی نتیجہ ہے کہ اس ورلڈ کپ میں کل آٹھ خاتون کرکٹروں نے ماں بننے کے بعد حصہ لیا۔ یہ اعدادوشمار گزشتہ دودہائیوں کے دوران ہوئے ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کچھ قومی کرکٹ بورڈز نے حالیہ برسوں میں اپنی خواتین کرکٹرز کے لیے لازمی زچگی کے التزامات پیش کئے ہیں، لیکن کرکٹ منتھلی کے مطابق حالت حمل کے دوران اوربچے کی پیدائش کے بعد خاتون کرکٹروں کی حصہ داری کو فروغ دینے کے لئے آئی سی سی سطح پر پالیسی سازی کافقدان ہے، جو بحث کا اہم موضوع ہے۔

Related Articles