آئندہ مالی سال میں شرح نمو 7.8 فیصد رہنے کی امید: آر بی آئی
ممبئی، فروری۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ملک میں نجی کھپت اور رابطہ خدمات کے کورونا وبا کے پہلے کی سطح سے نیچے رہنے کے باوجود اومیکرون انفکشن کا اثر حسب توقع محدود رہنے، دیہی اور شہری مانگ میں بہتری آنے اور بجٹ میں سرمایہ اخراجات میں اضافہ کے توسط سے عوامی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے اعلانات کی بدولت آئندہ مالی سال میں حقیقی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) ترقی کی شرح کے 7.8 فیصد پر رہنے کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی آخری دو ماہی جائزہ میٹنگ کے بعد جس کی صدارت ان کی سربراہی میں کی تھی، کہا کہ گھریلو اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی وسیع بنیادوں پر ہونا باقی ہے کیونکہ نجی کھپت اور رابطہ خدمات کورونا وبا سے پہلے کی سطح سے نیچے ہے۔ تاہم، ربیع کی فصلوں کی اچھی پیداوار زراعت کے شعبے اور دیہی مانگ کے لیے اچھی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بحالی پر کورونا وبا کی تیسری لہر کے اثرات پہلے کے مقابلے میں محدود رہنے کا امکان ہے۔ رابطہ خدمات اور شہری طلب میں بھی بہتری کی توقع ہے۔ مرکزی بجٹ 2022-23 میں سرمایہ کاری میں اضافے کے ذریعے عوامی بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کے اعلانات سے نجی سرمایہ کاری میں اضافہ کی امید ہے۔ مسٹر داس نے کہا کہ عالمی مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ، بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ، خاص طور پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافہ سے عالمی سطح پر سپلائی متاثر ہونے کا امکان معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مالی سال 2022-23 کے لیے حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 7.8 فیصد ہے۔ اقتصادی ترقی کی شرح مالی سال 2022:23 کی پہلی سہ ماہی میں 17.2 فیصد، دوسری سہ ماہی میں 7.0 فیصد، تیسری سہ ماہی میں 4.3 فیصد اور چوتھی سہ ماہی میں 4.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔