انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان ’جنگ‘ کی حیثیت رکھنے والی ایشز سیریز کے دلچسپ حقائق

برسبین،دسمبر۔انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیمیں ہر دو سال میں ایک بار کرکٹ کی تاریخ کے مشہور ترین ایونٹس میں سے ایک دی ایشز سیریز میں ایک دوسرے کا مقابلہ کرتی ہیں جو دونوں ٹیموں کے درمیان ’جنگ‘ کی سی اہمیت رکھتی ہے۔آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان ایشز 22-2021 سیریز 8 دسمبر سے شروع ہو رہی ہے اور اس بار میزبانی آسٹریلیا کرے گا۔ آئیے اس تاریخی سیریز سے جڑے چند دلچسپ حقائق جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

سیریز کا نام ’ایشز‘ کب اور کیوں رکھا گیا؟’دی ایشز ‘ کی اصطلاح کی ابتداء اصل میں ایک برطانوی اخبار دی اسپورٹنگ ٹائمز میں شائع ہونے والی ایک طنزیہ تحریر ست ہوئی۔رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا نے اپنے 1882 کے دورے میں اوول کے میدان میں انگلینڈ کو شکست دی تو لندن کے اخبار ’دی اسپورٹنگ ٹائمز‘ نے انگلینڈ کی ہار پر ’انتقال پرملال‘ کی طرح کی ایک طنزیہ تحریر میں لکھا کہ انگلینڈ کرکٹ کی موت ہوگئی ہے اور اب اس کی راکھ (Ashes) کو آسٹریلیا لے جایا جائے گا’ جس کے بعد انگلینڈ کے کپتان ا یو بلغ(Ivo Bligh) نے دعویٰ کیا کہ ہم اگلے دورہ آسٹریلیا میں یہ ایشز واپس لائیں گے۔دی ایشز کی اصطلاح کی ابتدا اصل میں ایک برطانوی اخبار دی اسپورٹنگ ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک طنزیہ تحریر میں ہوئی۔ —فوٹو:دی اسپورٹنگ ٹائم فائل
ایشز کی ٹرافی اتنی چھوٹی کیوں ہے؟یوں تو کرکٹ کی تاریخ میں پہلا ٹیسٹ 1877 میں آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا لیکن تاریخ بتاتی ہے کہ ایشز سیریز کا آغاز 83۔ 1882 میں ہوا۔انگلینڈ نیاپنا دعویٰ پورا کرتے ہوئے آسٹریلیا کے خلاف یہ سیریز 1-2 سے اپنے نام کی۔رپورٹس کے مطابق انگلینڈ نے سیریز جیتی تو میلبورن سے تعلق رکھنے والی کچھ خواتین ( جن میں فلورینس نامی خاتون بھی شامل تھیں، جو بعد میں انگلینڈ کے کپتان ایو بلغ کی بیوی بنیں) نے سیریز جیتنے پر انگلش کپتان کو ایک چھوٹے گلدان نما ٹرافی پیش کی۔اس وقت یہ کہا گیا کہ اس چھوٹے گلدان نما ٹرافی میں میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) کی وکٹوں کے اوپر رکھی جانے والی بیلز کو جلاکر حاصل ہونے والی راکھ بھری گئی ہے اور اسے انگلینڈ کے حوالے کردیا گیا ہے۔ اسے برطانوی اخبار کے اس طنز کا عملی نمونہ بناکر پیش کیا گیا جو اس نے انگلینڈ کی شکست پر کیا تھا۔اس واقعے کے بعد سے سیریز کا نام ہی ’ایشز‘ پڑگیا اور 1927 میں ایو بلغ کی موت کے بعد یہ گلدان نما ٹرافی ان کی اہلیہ نے میری لیبون کرکٹ کلب ( ایم سی سی) کو دے دی لیکن کہنے والے کہتے ہیں کہ ایم سی سی میں موجود ٹرافی بھی اصل نہیں ہے۔
کیا واقعی ٹرافی میں راکھ ہے؟کوئی یہ نہیں جانتا کہ فلورینس نے جو ٹرافی انگلش کپتان ایو بلغ کو دی تھی اس میں کیا تھا۔ کہا تو یہی گیا کہ اس میں ایم سی جی کے بیلز کی راکھ ہے لیکن اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ ایو بلغ کی ایک رشتے دار ’کاؤنٹیس آف ڈارنلے‘ ڈوواگر تو یہ دعویٰ بھی کرتی ہیں کہ گلدان نما اس ٹرافی میں بیلز کی راکھ نہیں بلکہ خود فلورینس کے ہیڈ اسکارف کی راکھ تھی۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ فلورینس انگلش کپتان ایو بلغ کی طرف رومانوی میلان رکھتی تھیں یہی وجہ ہے کہ دونوں نے آگے چل کر شادی بھی کی۔واضح رہے کہ گلدان نما ٹرافی جو انگلش کپتان کو آسٹریلوی خواتین نے دی تھی وہ کبھی بھی ایشز سیریز کی آفیشل ٹرافی نہیں رہی اور جیتنے والی ٹیم کو اس گلدان نما ٹرافی کی نقل دی جاتی تھی۔ البتہ 99-1998 کی سیریز سے فاتح ٹیم کو اسی گلدان سے مشابہہ کانچ کی بڑی ٹرافی دی جاتی ہے۔
ایشز سیریز میں کتنے میچز کھیلے جاتے؟1882سے 1997 تک انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان میں ایشز سیریز میں ایک سے 7 ٹیسٹ میچز کھیلے جاتے تھے البتہ 1998 کے بعد سے اس سیریز میں 5 میچز کھیلے جارہے ہیں۔ایشز سیریز کا ہر ٹیسٹ اکثر میزبان ملک کے مختلف گراؤنڈز میں کھیلا جاتا ہے۔انگلینڈ میں ایشز سیریز کے میچز عموماً اولڈ ٹریفورڈ، اوول ، لارڈز، ٹرینٹ برج ، ہیڈنگلے اور ایجبسٹن اور آسٹریلیا میں گابا، ایم سی جی، ایڈیلیڈ اوول، سڈنی کرکٹ گراؤنڈ اور پرتھ میں کھیلے جاتے ہیں۔
اب تک کتنی ایشز سیریز کھیلی جاچکی ہیں؟آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین اب تک 71 ایشز سیریز کھیلی جاچکی ہیں جن میں سے آسٹریلیا نے 33 اور انگلینڈ نے 32 میں کامیابی حاصل کی جبکہ 6 سیریز ڈرا ہوگئیں۔اگر آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان سیریز ڈرا ہوجائے تو ایشز کا ٹائٹل گزشتہ سیریز کی فاتح ٹیم کو مل جاتا ہے۔ 2019 میں انگلینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان 5 میچز کی سیریز 2-2 سے برابر ہوئی لیکن آسٹریلیا کیونکہ 18-2017 میں 0-4 سے کامیاب ہوا تھا اس لیے آسٹریلیا نے 2019 ایشز کا ٹائٹل بھی اپنے پاس رکھا۔

Related Articles