’اندردھنُش‘ کے لیے سبھی کو متحدہونا ہوگا: مانڈویا

نئی دہلی، فروری۔ ’ہندوستان عالمی سطح پر ٹیکہ کاری کا سب سے بڑا پروگرام نافذ کر رہا ہے ، جہاں ہم ہمہ گیر ٹیکہ کاری پروگرام ( یو آئی پی ) کے ذریعے سالانہ 3 کروڑ سے زیادہ حاملہ خواتین اور 2.6 کروڑ بچوں کا احاطہ کر تے ہیں ‘ ۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ مانڈویا نے یہ بات ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے صحت افسران کی موجودگی میں آج ورچوئل طور پر تیز ترین مشن ’اندر دھنش‘ (آئی ایم آئی) 4.0 کا آغاز کرتے ہوئے کہی ۔ آسام کے وزیر صحت کیشب مہنتا اور گجرات کے وزیر صحت روشی کیش پٹیل نے ورچوئل طور پر پروگرام میں شرکت کی۔تیز تر مشن اندر دھنش 4.0 کے تین مرحلے ہوں گے اور یہ ملک کی 33 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 416 اضلاع (جن میں آزادی کا امرت مہوتسو کے لیے منتخب 75 اضلاع شامل ہیں) میں منعقد کیا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں (فروری-اپریل ، 2022 ) ، 11 ریاستیں آئی ایم آئی 4.0 کا نفاذ کریں گی۔ یہ ریاستیں آسام، اتراکھنڈ، گجرات، جموں و کشمیر، میگھالیا، میزورم، ناگالینڈ، راجستھان، سکم، تری پورہ اور چھتیس گڑھ ہیں۔ دیگر (22 ریاستیں) اپریل سے مئی ، 2022 کے دوران ، اس کا نفاذ کریں گی۔ ان ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ہماچل پردیش، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، منی پور، اروناچل پردیش، اوڈیشہ، بہار، پڈوچیری، دلّی، پنجاب، گوا، تمل ناڈو، ہریانہ ، تلگانہ ، جھار کھنڈ ، دادر و نگر حویلی اور دمن اور دیو ، کرناٹک، اتر پردیش، کیرالہ، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش اور انڈمان و نکو بار جزائر شامل ہیں ۔اس موقع پر، مرکزی وزیر صحت نے پیش پیش رہنے والے ٹیکہ کاری کرنے والے کارکنوں کے عزم اور لگن کو سلام پیش کیا ، جو دشوار گزار علاقوں اور سخت موسم کا مقابلہ کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ دور دراز کے گاؤوں اور کنبوں کےلیے ٹیکہ کاری کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوں نے مزید کہا ،’صحت کارکنان قوم کو ایک بہترین خدمات فراہم کر رہے ہیں۔ ان کی لگن میرے اور دوسروں کے لیے ملک کی تعمیر میں تعاون کرنے کے لیے ایک تحریک ہے ‘۔ڈاکٹر مانڈویا نے اطمینان کا اظہار کیا کہ ہماری کوششوں کی جھلک تازہ ترین قومی خاندانی صحت سروے میں دیکھنے کو ملی ہے ، جس میں ٹیکہ کاری احاطے میں اضافہ کا اشارہ دیا گیا ہے۔ ’ویکسین شیر خوار بچوں، نو عمر بچوں اور حاملہ خواتین کو بیماریوں اور اموات سے بچانے کے لیے سب سے موثر، سستی اور محفوظ طریقوں میں سے ایک ہے۔ مکمل ٹیکہ کاری کے احاطے کو بڑھانے کے مقصد سے ، وزیر اعظم نے دسمبر ، 2014 میں مشن اندرا دھنش کا آغاز کیا تھا تاکہ جزوی طور پر اور غیر ویکسین شدہ حاملہ خواتین اور بچوں کو حفاظتی ٹیکوں کی کم کوریج، زیادہ خطرے والے اور دشوار گزار علاقوں میں شامل کیا جا سکے اور انہیں ویکسین کا تحفظ فراہم کرکے بیماریوں سے بچاؤ کے قابل بنایا جا سکے۔ مشن اندرا دھنش کے تحت ہمہ گیر ٹیکہ کاری پروگرام ( یو آئی پی ) کے تحت تمام ویکسین قومی ٹیکہ کاری شیڈول کے مطابق فراہم کی جاتی ہیں۔ گرام سوراج ابھیان (541 اضلاع میں 16,850 گاؤں ) اور توسیع شدہ گرام سوراج ابھیان (112 امنگوں والے اضلاع میں 48,929 گاؤں) کے تحت اہم اسکیموں میں سے ایک اسکیم کے طور پر مشن اندرا دھنش کی شناخت کی گئی تھی۔ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ کووڈ وبا کے سبب ٹیکہ کاری کی روٹین رفتار سست رہی ہے ، آئی ایم آئی 4.0 خلا کو پُر کرنے اور ہمہ گیر ٹیکہ کاری کی سمت میں دیرپا فوائد حاصل کرنے میں بہت زیادہ تعاون کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ روٹین کے مطابق ٹیکہ کاری ( آر آئی ) کی خدمات غیر ویکسین شدہ اور جزوی طور پر ٹیکے لگائے گئے بچوں اور حاملہ خواتین تک پہنچیں۔صحت عامہ میں ٹیکے کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، مرکزی وزیر صحت نے ملک گیر کووڈ – 19 ٹیکہ کاری مہم کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی ، جس کے تحت ، اب تک تقریباً 170 کروڑ کووڈ سے بچاؤ کے ٹیکے لگائے جا چکے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی اس کامیابی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس کی تعریف بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے ملک میں ہمہ گیر ٹیکہ کاری کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے’سب کا پریاس‘ اور’ جن لوک بھاگیداری ‘ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا ،’صرف مرکز، ریاستوں اور مستفیض ہونے والے افراد کی اجتماعی اور باہمی کوششوں سے ہی ہم ملک میں مکمل حفاظتی ٹیکے کے احاطے کا ہدف حاصل کر سکیں گے ‘۔انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ ضلع انتظامیہ، پنچایتوں اور شہری بلدیاتی اداروں کے ساتھ تال میل کرتے ہوئے مختلف سطح پر مجموعی طور پر کام کریں۔مرکزی وزیر صحت نے ورچوئل طور پر آئی ایم آئی 4.0 پورٹل کا آغاز کیا اور ’آئی ایم آئی 4.0 4.0 کے لیے آپریشنل رہنما خطوط ‘، ’شہری علاقوں میں ٹیکہ کاری کو مستحکم کرنا – ایکشن کے لیے ایک فریم ورک ‘اور ’شہری ٹیکہ کاری پر مہیلا آروگیہ سمیتی ‘کے لیے ایک کتابچہ اور مہم کے حصے کے طور پر تیار کردہ بیداری مواد( آئی ای سی پیکیج ) بھی جاری کیا۔آج تک، مشن اندرا دھنش کے دس مراحل پورے ملک کے 701 اضلاع کا احاطہ کرتے ہوئے مکمل ہو چکے ہیں۔ اپریل 2021 تک، مشن اندر دھنش کے مختلف مراحل کے دوران، کل 3.86 کروڑ بچوں اور 96.8 لاکھ حاملہ خواتین کو ٹیکے لگائے جا چکے ہیں ۔ مشن اندر دھنش کے پہلے دو مراحل کے نتیجے میں ایک سال میں مکمل ٹیکہ کاری کوریج میں 6.7 فی صد کا اضافہ ہوا۔ تیز ترین مشن اندر دھنش (مشن اندرا دھنش کے 5 ویں مرحلے) میں شامل 190 اضلاع میں کئے گئے ایک سروے ( آئی ایم آئی – سی ای ایس ) میں این ایف ایچ ایس – 4 کے مقابلے میں مکمل حفاظتی ٹیکوں کی کوریج میں 18.5 فی صد پوائنٹس کا اضافہ دکھایا گیا ہے۔ وقتاً فوقتاً منظم حفاظتی ٹیکوں اور حفاظتی ٹیکوں کو تیز کرنے کی مہم کو مضبوط بنانے کے لیے جاری مسلسل کوششوں کے نتیجے میں، قومی خاندانی صحت سروے – 4 ( 16-2015 ) کے مقابلے میں قومی خاندانی صحت سروے ( 21-2019 ) کی تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق حفاظتی ٹیکوں کی کوریج میں خاطر خواہ بہتری آئی ہے ۔ 12-23 ماہ کی عمر کے بچوں میں حفاظتی ٹیکوں کی مکمل کوریج 62 فی صد ( این ایف ایچ ایس – 4 ) سے بڑھ کر 76.4 فی صد ( این ایف ایچ ایس – 5 ) ہو گئی ہے۔آئی ایم آئی 4.0 کے تین مرحلوں کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاکہ ان کمیوں کو پورا کیا جا سکے ، جو کووڈ – 19 وبائی امراض کی وجہ سے سامنے آئی ہیں ۔ یہ سرگرمی 33 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 416 اضلاع میں شروع کی جائے گی۔ ان اضلاع کی شناخت تازہ ترین قومی خاندانی صحت سروے-5 رپورٹ، ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس ) کے ڈاٹا اور ویکسین کے ذریعے قابل تحفظ بیماریوں کے بوجھ کے مطابق ٹیکہ کاری احاطے کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ ریاستوں کے ذریعہ تجویز کردہ اضلاع کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کووڈ – 19 کے معاملات میں حالیہ اضافے کو پیش نظر رکھتے ہوئے، ریاستوں کو فروری ، 2022 -اپریل ، 2022 یا مارچ سے مئی ، 2022 تک سرگرمیاں انجام دینے کے لیے کہا گیا ہے ۔ پہلا مرحلہ 7 فروری ، 2022 سے شروع ہوگا ، دوسرا مرحلہ 7 مارچ ، 2022 سے ، جب کہ تیسرا مرحلہ 4 اپریل ، 2022 سے شروع ہوگا۔ ماضی کے برعکس، ہر مرحلہ بشمول( آر آئی دن ، اتوار اور عام تعطیلات ) سات دنوں کے لیے منعقد کیا جائے گا ۔ تاہم کووڈ کے معاملات میں حالیہ اضافے پر غور کرتے ہوئے، ریاستوں کو مارچ سے مئی ، 2022 تک مہم چلانے کی گنجائش دی گئی ہے۔ 33 میں سے 11 ریاستوں نے فروری – اپریل ، 2022 کے شیڈول کے ساتھ آگے بڑھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔صحت کے مرکزی سکریٹری راجیش بھوشن، اے ایس اینڈ ایم ڈی وکاس شیل ، صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت میں جوائنٹ سکریٹری لو اگروال ، جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر پی اشوک بابو، جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر ہرمیت سنگھ اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سینئر افسران اس پروگرام میں موجود تھے ۔

Related Articles