حکومت کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے پرعزم: ایرانی
نئی دہلی، فروری۔خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کم عمری کی شادی کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے پیر کو کہا کہ متعلقہ قوانین کو لاگو کرنے میں عام لوگوں کو تعاون کرنا ہوگا۔یہاں کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ‘نیشنل کنسلٹیشن آف چائلڈ میرج فری انڈیا سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ ایرانی نے کہا کہ کم عمری کی شادی ایک جرم ہے اور اسے مکمل طور پر ختم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف اسے موجودہ 23 فیصد سے کم کرکے صفر فیصد پر لانا ہے۔ ہم بچپن کی شادی کو تاریخ بنائیں گے۔ حکومت اس کے لیے پرعزم ہے۔‘‘مرکزی وزیر نے کہا کہ کم عمری کی شادی کو ختم کرنے کے لیے زمینی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی شادی کو روکنے کے لیے قانون اپنا کام کر رہا ہے لیکن اس کے لیے لوگوں کو حکومت کے ساتھ آنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کی شادی کے خلاف جنگ میں مردوں کو بھی ساتھ لانا ہوگا۔محترمہ ایرانی نے کہا، ‘ہندوستان سے بچپن کی شادی (بال ووہاہ) جیسی سماجی برائی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے حکومت، تمام رضاکار تنظیموں اور لوگوں کو متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔ ہمیں کیلاش ستیارتھی جیسے مزید لوگوں کواس سماجی برائی کے خاتمے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ پروگرام کا افتتاح بچپن کی شادی کے خلاف آگاہی مہم چلانے والی لڑکیوں نے شمع روشن کرکے کیا۔اس موقع پر ملک بھرسے آئے کمشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کے چیئرمین، ممبران اور رضاکار تنظیموں سے کم سنی کی شادی کے خلاف مل کر کام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے، نوبل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی نے کہا، ہم بچپن کی شادی کو سماجی برائی اور قانونی جرم کے علاوہ انسانی آزادی، شناخت، سماجی اخلاقیات، مساوات اور جامعیت پرایک وحشیانہ حملہ مانتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت ملک متاثرین کو مالی امداد، قانونی امداد اور بحالی کے لیے فعال اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بچوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیتے ہوئے ہم حکومت اور تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کریں گے کہ مفت لازمی تعلیم کے لیے عمر کی حد بڑھا کر 18 سال کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 20 سے 24 سال کی عمر کی 23 فیصد سے زائد خواتین ہیں جن کی شادی 18 سال کی عمر سے پہلے کر دی گئی۔ ہمارا مقصد ہے کہ سال 2025 تک اس میں 10 فیصد کمی لائی جائے اور 2030 تک ہندوستان کو کم عمری کی شادی سے پاک بنایا جائے۔پروگرام میں ہندوستان کو کم سنی کی شادی سے پاک بنانے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات پر سنجیدہ تبادلہ خیال ہوا۔ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قومی کمیشن کے قومی صدر اور 14 ریاستوں کے کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال کے صدور اور ان کے نمائندوں سمیت 100 سے زائد رضاکار تنظیموں کی بھی موجودگی تھی۔ پروگرام میں بچپن کی شادی والے ملک بھر کے 250 سے زائد حساس اضلاع میں اسے روکنے کے لیے خصوصی ایکشن پلان بھی بنایا گیا۔