یہودی آباد کاروں کا مذہبی تہوار پر قبلہ اول پر دھاوا
مقبوضہ بیت المقدس،دسمبر۔ کل بدھ کی صبح قابض صہیونی فوج نے مسجد الاقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا۔ بعد ازاں یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے اسرائیلی پولیس اور فوج کی فول پروف سکیورٹی میں مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا۔ یہ دھاوے ایک ایسے وقت میں بولے گئے ہیں جب یہودی آباد کار’عید حانوکاہ‘ نامی مذہبی تہوار منا رہے ہیں۔مقامی ذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کو بتایا کہ قابض فورسز نے بدھ کوعلی الصبح مسجد اقصیٰ کے صحنوں میں دھاوا بولا اور جگہ جگہ پھیل گئے۔ اس دوران قابض فوج کی موجودگی میں آباد کاروں نے تلمودی تعلیمات کیمطابق مذہبی رسومات ادا کیں۔قابض فوج کے گھیراؤ سے قبل فلسطینیوں کی بڑی تعداد قبلہ اول میں موجود تھی۔ انہوں نے اسرائیلی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ فلسطینی نمازیوں کے’اللہ اکبر‘ کے فلک شگاف نعروں سے قبلہ اول کی فضا گونج اٹھی۔اس دوران فلسطینی نوجوانوں نے قابض فوج پر سنگ باری کی جب کہ دوسری طرف سے قابض فوجیوں نے فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول سے باہر نکالنیکے لیے ان پر طاقت کا استعمال کیا اور ان پر صوتی بم برسائے اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔بعد میں ہونے والی پیش رفت میں درجنوں آباد کاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ یہودی شرپسندوں کو قابض فوج کی جانب سے فول پروف سکیورٹی فراہم کی گئی تھی۔جیسے ہی آباد کاروں کے پہلے گروہ نے الاقصیٰ کے صحن پر دھاوا بولا تو وہاں پرموجود مردو خواتین نمازیوں نے تکبیر [اللہ اکبر] کے نعرے لگائے اور قبلہ اول کے دفاع کے عزم اور اس کی آزادی کے لیے نعرے لگائے۔خیال رہے کہ جمعہ اور ہفتیایام کے سوا باقی تمام دنوں میں یہودی آباد کار اسرائیل فوج اور پولیس کی سرکاری سرپرستی میں قبلہ اول پر دھاوے بولتے اور وہاں پر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں۔