خاتون اگنی ویر اگلے سال فضائیہ میں شامل ہوں گی
نئی دہلی، اکتوبر۔ فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل وی آر چودھری نے آج کہا کہ آنے والے دسمبر میں فضائیہ میں تین ہزار اگنی ویر ‘وایو’ بھرتی کیے جائیں گے، جب کہ خواتین اگنی ویروں کی بھرتی اگلے سال کی جائے گی اور ابتدائی طور پر یہ تعداد دس فیصد رہے گی۔ ایئر چیف مارشل چودھری نے منگل کو یہاں 90 ویں یوم فضائیہ سے قبل سالانہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اگنی پتھ کی نئی اسکیم کے تحت فضائیہ میں جوانوں کی بھرتی کا عمل جاری ہے اور آنے والے دسمبر میں 3,000 اگنی ویر ایئر فورس میں شامل ہوجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگلے سال خواتین اگنی ویروں کو بھی بھرتی کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر یہ تعداد 10 فیصد رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ فضائیہ میں جنس اور میرٹ کی بنیاد پر کسی کو ترجیح نہیں دی جاتی اور سب کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہوئے کارکردگی کو ترجیح دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فضائیہ کے افسران نے وقتاً فوقتاً اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ فضائیہ ملک کی فضائی سرحدوں کی حفاظت اور ان کی خلاف ورزی کی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے سال کے 24 گھنٹے اور 365 دن تیار رہتی ہے۔ ہماری یونٹس چوکس ہیں اور لڑاکا طیارے کسی بھی صورت حال کا جواب دینے کے لیے اڑان بھرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فضائیہ مشرقی لداخ میں چین کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور بغیر کسی اشتعال کے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ اس کے لیے مشرقی لداخ میں طیاروں کی تعیناتی، راڈاروں کی تعداد میں اضافہ، تربیت، ٹیکنالوجی اور دیگر وسائل میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جارہی ہے۔ فضائیہ کے سربراہ مارشل چودھری نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ فوجی دستے پیچھے ہٹے ہیں لیکن تعطل ابھی پوری طرح ختم نہیں ہوا ہے اور حالات کو اسی صورت میں نارمل کہا جا سکتا ہے جب اپریل 2020 کی صورتحال بحال ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان اعتماد سازی کے اقدامات اور فضائیہ کا کام یہ دیکھنا ہے کہ ان اقدامات کی خلاف ورزی نہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی لڑائی کی وجہ سے فضائیہ کو اسپیئر پارٹس اور آلات کی فراہمی متاثر نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ خود آتم نربھر بھارت مہم کے تحت اب بڑی تعداد میں پرزے ملک میں ہی بنائے جا رہے ہیں اور آہستہ آہستہ بیرون ملک سے ان کی سپلائی پر انحصار ختم ہو جائے گا۔ فضائیہ کے بیڑے میں لڑاکا طیاروں کے اسکواڈرن کی کم ہوتی ہوئی تعداد پر انہوں نے کہا کہ یہ اگلی دہائی کے وسط تک یہ 35 سے 36 تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مگ 21 بائسن کے تین اسکواڈرن کو پہلے فیز آوٹ کئے جائیں گے، اس کے بعد 2025-26 میں جگوار طیارے اسکویڈرن بیڑے سے باہر کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میراج 2000 اور مگ 29 طیاروں کے اپ گریڈیشن کا عمل بھی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ بڑی تعداد میں طیارے ہونے سے ہی فتح یقینی ہوتی ہے، فتح کے لیے بہتر تربیت اور ٹیکنالوجی بھی اتنی ہی ضروری ہے اور فضائیہ اس شعبے میں بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ فضائیہ کے سربراہ نے کہا کہ مستقبل کی لڑائیاں مختصر اور تیز ہو سکتی ہیں اور شدید جنگیں بھی ہو سکتی ہیں، اس کا انحصار بدلتے ہوئے حالات پر ہے تاہم فضائیہ بدترین صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے خود کو تیار کرتی ہے۔