روس یوکرین کے خلاف کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے، امریکہ
واشنگٹن،مارچ۔امریکی صدر جو بائیڈن کا خیال ہے کہ یوکرین میں صدر پوٹن کی ‘پیٹھ دیوار سے لگ چکی ہے’ اس لیے ان کی جانب سے کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیاروں کے استعمال کے امکانات مزید بڑھ گئے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ روس کے یہ الزامات غلط ہیں کہ کییف کے پاس حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار ہیں اور یہ اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ روسی صدر،یوکرین کے خلاف اپنی جنگ میں خود ایسے ہتھیار استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ حالانکہ بائیڈن نے اس کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ پوٹن کی، ”پیٹھ دیوار سے لگی ہے اور اب وہ نئے جھوٹے دعووں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، جو وہ خود ترتیب دے رہے ہیں۔ اب وہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکہ میں، ہمارے پاس اور یورپ میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار ہیں۔ یہ قطعی درست نہیں ہے۔”ان کا مزید کہنا تھا، ”وہ یہ بھی تجویز کر رہے ہیں کہ یوکرین کے پاس ملک میں حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیار موجود ہیں۔ یہ اس جانب ایک واضح اشارہ ہے کہ وہ خود ان دونوں کو استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔”ادھر وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ روس جوابی حملوں کے طور پر سائبر حملوں کا سہارا لے سکتا ہے۔ امریکی حکام نے اس سلسلے میں تمام اداروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سائبر حملوں کے تئیں چاک و چو بند رہیں، کیونکہ اب ان کا امکان زیادہ ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین میں ”جنگی جرائم” کے شواہد جمع کرنے میں بھی مدد کرنے کو تیار ہے۔ واضح رہے کہ روسی افواج پر اندھا دھند حملے کرنے کے الزام لگتے رہے ہیں۔یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے ایک بار پھر روس کے صدر پوٹن سے براہ راست بات چیت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کییف کے نیٹو میں شمولیت کے منصوبوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بدلے وہ یوکرین کی نیٹو کی رکنیت حاصل نہ کرنے، روسی فوجیوں کے انخلا اور یوکرین کی سلامتی کی ضمانت پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔یوکرینی ٹیلیویڑن چینلز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا، ”یہ سب کے لیے ایک سمجھوتہ ہے: مغرب کے لیے، جو یہ نہیں جانتا کہ نیٹو کے حوالے سے ہمارے ساتھ کیا کرنا ہے، یوکرین کے لیے، جو سلامتی کی ضمانت چاہتا ہے، اور روس کے لیے، جو نیٹو کی مزید توسیع نہیں چاہتا۔ ”پیر کی شب کو ایک ویڈیو پیغام میں یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یہ بھی دعوی کیا کہ یوکرین کی مسلح افواج روسی افواج کو پسپا کر رہی ہیں اور ان کی پیشقدمی کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔ انہوں نے یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف کے علاقے میں ایک روسی طیارے کو مار گرانے کا بھی دعوی کیا۔ادھر یوکرین کی وزارت دفاع نے اپنی روزانہ کی بریفنگ میں کہا ہے کہ روسی افواج کے پاس گولہ بارود اور خوراک کا ذخیرہ اب صرف آئندہ، ”تین روز کے لیے ہی بچا ہے۔”دریں اثنا یوکرین کی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس کی افواج نے کییف کے قریب واقع مکاریو قصبے پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے روسی فوجیوں کو قصبے سے باہر دھکیل دیا، جو کہ دارالحکومت سے تقریباً 60 کلومیٹر مغرب میں ہے۔فوج نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، ”ہمارے محافظوں کے دلیرانہ اقدامات کی بدولت، یوکرین کا ریاستی پرچم مکاریو شہر پر پھر سے بلند ہو گیا، دشمن کو واپس لوٹنے پر مجبور کر دیا گیا۔” حالانکہ ان دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔