او ایچ سی ایچ آر کو انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کو صحیح طریقے سے سمجھنا چاہئے: ہندوستان

نئی دہلی، دسمبر۔ہندوستان نے جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن (او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر کی طرف سے دیئے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس بیان کو کشمیر کے منفی پہلوؤں میں جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے انہیں انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کو صحیح طریقے سے سمجھنے کا مشورہ دیا ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے میڈیا کے سوالات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کا دفتر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی تعریف کر رہا ہے۔ باگچی نے کہا کہ ہم نے جموں و کشمیر میں کچھ خاص واقعات کے بارے میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کے ترجمان کا بیان دیکھا ہے۔ یہ بیان ہندوستانی سکیورٹی فورسز اور پولیس پر بے بنیاد الزامات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر میں ہندوستان کے ذریعہ جھیلی جارہی سرحد پارسے دہشت گردی اور جموں و کشمیر سمیت ہمارے تمام شہریوں کے جینے کے حق جیسے انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کے بارے میں پر مکمل ادراک کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو مسلح گروپ قرار دینا انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کی سطح پر متعصبانہ رویے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ہنگامہ کے دوران مسٹر نائیڈو نے کہا کہ نامناسب طرز عمل کے لئے ارکان کو پہلی بار معطل نہیں کیا گیا ہے۔ ایسا 1962 سے ہو رہا ہے۔ ارکان کی جانب سے معافی مانگنے پر معطلی واپس لی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ معطل ارکان معافی مانگنا نہیں چاہتے۔انہوں نے کہا کہ مانسون اجلاس کے دوران ارکان کے نامناسب رویے کی وجہ سے یہ کارروائی کی گئی ہے۔ ارکان کا طرز عمل جمہوری نہیں تھا۔چیئرمین نے اراکین سے اپنی نشستوں پر جانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ فریقین کو معطلی کے حوالے سے معاملہ طے کرنے کا راستہ نکالنا چاہیے۔ہنگامہ کے دوران ہی زیرو آور کا اعلان کیا گیا لیکن شدید شور کی وجہ سے کچھ سنائی نہیں دیا۔ بعد ازاں ایوان کی کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ترجمان نے کہا کہ ایک جمہوری ملک کے طور پر اور اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ و سلامتی کے لیے پرعزم ہے، ہندوستان سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ ہندوستان کی خودمختاری اور ہمارے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے قومی سلامتی کے قوانین جیسے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ 1967 پارلیمنٹ نے نافذ کیا ہے۔باگچی نے کہا کہ بیان میں جن افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان کی گرفتاری اور تحویل کو قانون کی دفعات کے مطابق سختی سے نافذ کیا گیا ہے۔ حکومت ہند قانون کی خلاف ورزی کے خلاف کارروائی کرتی ہے نہ کہ حقوق کے قانونی استعمال کے خلاف۔ ایسی کارروائیاں قانون کے مطابق ہوتی ہیں۔ترجمان نے کہا’’ ہم انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق پر دہشت گردی کے منفی اثرات کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرے‘‘۔

Related Articles