’اومی کرون‘کیسزکی ایک تہائی تعدادلندن سے ہے

لندن،دسمبر۔برطانیہ میں تیزی سے پھیلتے اومی کرون ویرینٹ کے متاثرین ہسپتال پہنچنا شروع ہوگئے اور سامنے آنے والے نئے کیسز کی ایک تہائی تعداد کا تعلق لندن سے ہے۔ اس بات کا اظہار سیکرٹری تعلیم ندیم ضماوی نے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنسدانوں کی اسٹڈی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ نئے ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے ویکسین کی دو خوراکیں بھی کافی نہیں، اس لیے جلد از جلد بوسٹر لگوائی جائے اور پیر سے30برس سے زائد عمر کے افراد بوسٹر لگوانے کے لیے بکنگ کراسکیں گے۔ واضح رہے کہ ہفتہ کو لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن نے کہا تھا کہ برطانیہ کو اومی کرون کی بڑی لہر کا سامنا ہوگا اور پابندیاں متعارف نہ کرانے کی صورت میں یہ لہر جنوری میں ہی آئے گی اور اپریل تک اس کے تحت25سے75ہزار تک دوران ہوسکتی ہیں۔ حکومت کو خدشہ ہے کہ اومی کرون کیسز کی جو تعداد سامنے آرہی ہے، اصل تعداد اس سے کہیں زائد ہے۔ ندیم ضحاوی نے کہا کہ اومی کرون کو غالب آنے سے روکنے کے لیے قومی سطح پر جدوجہد کرنا ہوگی۔ اسکولوں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کی ضمانت نہیں دے سکتے کہ کرسمس بریک کے بعد جنوری میں ہر جگہ تمام اسکول کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اومی کرون وائرسز کی نسبت کم خطرناک بھی ہوا تو بھی اس کے تیزی سے پھیلنے کے سبب آبادی کا بڑا حصہ متاثر ہوگا۔ جس کے ایک فیصد کو بھی ہسپتال داخلے کی ضرورت پڑی تو بھی این ایچ ایس پر دبائو بڑھے گا جبکہ یوکے ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی کی چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکٹر سوسن ہوپکنز نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں اومی کرون سے متاثرہ افراد کے ہستالوں میں داخلے بڑھیں گے۔ حکومت نے وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے معقول اقدامات کیے ہیں۔ تاہم اسے ابھی مزید سخت فیصلے کرنا ہوں گے۔ حکومت کی طرف سے پلان بی کے تحت متعارف کرائی جانے والی پابندیوں کو قانون کا درجہ دینے کے لیے منگل کو پارلیمنٹ میں ووٹنگ ہوگی۔ لیبر پارٹی کے لیڈر سر کیئر اسٹارمر نے تصدیق کی ہے کہ وہ اس معاملے میں حکومت کی حمایت کریں گے تاہم حکمران جماعت کے قریباً60ارکان نے مخالفت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Related Articles