کیجریوال نے کسانوں معاوضہ کی رقم کا چیک سونپا

نئی دہلی، جنوری ۔دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال نے بے موسم بارش سے خراب ہوئی فصلوں کے نقصان کی تلافی کے لئے آج کسانوں کو معاوضہ کی رقم کا چیک سونپا۔مسٹر کیجریوال نے گزشتہ برس اکتوبر کے مہینہ میں بے موسم بارش کے سبب خراب ہوئی فصلوں کے لئے آج کسانوں کو معاوضہ کا چیک تقسیم کیا۔ اس دوران کسانوں نے مسٹرکیجریوال کو پگڑی باندھ کر اعزاز سے نوازا۔ وزیراعلی نے کہاکہ 2013کی بات ہے ہماری نئی نئی پارٹی بنی تھی۔ اس وقت بے موسم اولے پڑے تھے۔ کئی کسانوں کی فصلیں برباد ہوگئی تھیں۔ اسو قت شیلا دکشت وزیراعلی تھیں۔ ان کے پاس کوئی صحافی گیا اور بولا کہ کسان بہت دکھی ہیں۔ اولے پڑے ہیں، کچھ معاوضہ دیاجائے گا کیا؟ اس پر ان کا جواب تھا کہ دہلی میں کھیتی بھی ہوتی ہے کیا؟ پندرہ سال راج کرنے کے بعد اگر وزیراعلی کہے کہ دہلی میں کھیتی بھی ہوتی ہے کیا؟ ایک تو کسان کی فصل برباد ہوگئی۔ دوسرا اگر اپنا ہی وزیراعلی کہے کہ دہلی میں کھیتی ہوتی ہے کیا؟ تو یہ اس کی توہین ہوگی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دہلی کے پورے نظام سے کسان کس طرح غائب تھا۔ جب وزیراعلی اور وزرا کو یہ ہی نہیں پتہ ہے کہ دہلی میں کھیتی بھی ہوتی ہے تو ان کے لئے کام کیا کریں گے؟ ہماری فروری میں حکومت بنی تھی اور اپریل میں کچھ کسان آئے اور بولے کے بے موسم بارش ہوگئی ہے اور اس کی وجہ سے ہماری فصل برباد ہوگئی ہے۔ میں ان کے ساتھ گیا اور آٹھ دس گاووں میں گھوم کر آیا اور دیکھا کہ فصل کافی برباد ہوگئی تھی۔ ہم لوگوں نے کسانوں کے ساتھ وہیں کھاٹ پر بیٹھ کر نقصان کا اندازہ لگایا اور وہیں پر ہم نے 20ہزار روپے فی ایکڑ معاوضہ دینا طے کیا۔ اس سے کسان بہت خوش ہوئے۔ ہم نے اس وقت نہ صرف اعلان کیا بلکہ دو تین مہینے کے اندر کسانوں کے اکاونٹ میں پیسہ بھی پہنچ گیا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال اکتوبر کے مہینہ میں بے موسم بارش ہوئی تھی۔ اس کی وجہ سے کسانوں کی فصل برباد ہوگئی تھی۔ اس لئے پھر سے ہم لوگوں نے 20 ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے معاوضہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ معاوضہ کا اندازہ کرنے میں ہم نے بہت ہی سادہ طریقہ اختیار کیا ہے۔ اگر فصل کو70فیصدسے زیادہ کا نقصان ہوا ہے تو کسان کو 70فیصد معاوضہ دیں گے اور 70فیصد سے زیادہ نقصان ہوا ہے تو 100فیصد معاوضہ دیں گے۔ اکتوبر میں فصلوں کو نقصان ہوا تھا۔ اس کا سروے کرانے میں دو تین مہینے لگ گئے۔مسٹر کیجریوال نے کہاکہ اب سروے مکمل ہوگیا ہے۔ اتنی جلد ی سروے مکمل کرنے کے لئے کسانوں کی طرف سے میں تمام افسران اور ملازمین کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ آج سے کسانو ں چیک آنے چالو ہوجائیں گے۔ آج کچھ کسانوں کو خود چیک دے رہا ہوں۔ میں چاہتا تھا کہ کھیتوں میں آکر یہ چیک بانٹے جانے چاہئیں۔ یہ اجلاس گاوں میں ہونا چاہئے تھا اور ہزاروں کی تعداد میں کسان ہوتے تو مزہ ہی الگ ہوتا لیکن کورونا کا وقت ہے اس وجہ سے زیادہ میٹنگ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ اس لئے ایک چھوٹا سا پروگرام کیا گیا ہے۔ کسی کو تین لاکھ روپے کا، کسی کو ڈھائی لاکھ روپے کا، کسی کو دو لاکھ کا چیک دیا جارہا ہے، جوقابل احترام رقم ہے۔ باقی دوسری ریاستوں میں دیکھتے ہیں کہ کسی کو دس روپے کا چیک پہنچا۔ اس سے اچھا ہے کہ چیک نہ ہی دو۔ کم از کم کسان کی توہین تو نہ کرو۔وزیراعلی نے کہاکہ الیکشن کے سبب پنجاب آنا جان پڑ رہا ہے۔ پنجاب میں بھی اکتوبر کے مہینہ میں کپاس کی فصل برباد ہوئی تھی۔گلابی سونڈی ایک کیڑا ہے جو فصل کو لگ گیا تھا۔ وہاں کی حکومت نے 12ہزار روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا جبکہ وہاں پر کسانوں کی لاگت زیادہ تھی۔ کسانوں نے بھی کہاکہ 12ہزار روپے میں کچھ نہیں ہوگا۔وہ 12 ہزار روپے بھی کسانوں کو آج تک نہیں ملے ہیں جبکہ ہمارے یہاں لاگت کم تھی اس کے باوجود ہم نے 20ہزار روپے فی ایکڑ دینے کا اعلان کیا اور اب تمام لوگوں کو چیک ملنا شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ آپ کی حکومت ہے، ہم آپ کے ہی ہیں، آپ کے کنبہ کے ہیں، میں ایک طرح سے آپ کا بیٹا یا بھائی ہی ہوں، جب بھی کبھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو یہ مت سوچنا کہ آپ کا کوئی نہیں ہے۔ آپ کے گھر کا آدمی دہلی کا وزیراعلی ہے۔ آپ کے گھر سے آپ کا بیٹا دہلی کا وزیراعلی ہے۔کبھی بھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو آپ آجانا، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔مسٹر کیجریوال نے کہاکہ مجھے پتہ چلا ہے کہ جنوری کے مہینے میں سرسوں کی فصل بھی برباد ہوگئی ہے۔ میں نے اس کا معاوضہ دینے کے لئے سروے کرنے کی ہدایت دی ہے۔دہلی کے ریونیو وزیر کیلاش گہلوت نے کہاکہ پورے ملک میں حکومتیں کسانو ں کے لئے بہت کچھ کہتی ہیں لیکن کرتی نہیں ہیں۔ ملک میں اگر کسی وزیراعلی نے کسانوں کا دکھ درد سمجھا ہے، مصیبت میں ان کا ساتھ دیا ہے تو وہ اروند کیجریوال ہیں اور کوئی نہیں ہے۔ میں کیجریوال جی کا اس نیک کام کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

 

Related Articles