کرسچن ویکفورڈ کی لیبر پارٹی میں شمولیت
بورس جانسن نے عوام کو کچھ نہیں دیا،کنزرویٹو رکن پارلیمنٹ
بری،جنوری۔ بری کے جنوبی علاقے سے کنزرویٹورکن پارلیمنٹ کرسچن ویکفورڈ نے انتہائی ڈرامائی طریقے سے ٹوری پارٹی سے مستعفی ہو کر لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ہے – کرسچن ویکفورڈ نے ٹوری پارٹی پر عدم اعتماد پر مبنی ایک خط بھی کمیٹی 1922کو بھیجا تھا۔ تاہم بعد میں انہوں نے بری ساؤتھ کی کنزر ویٹوپارٹی کے چیئرمین ڈیوڈ نٹال کو اپنا باقاعدہ استعفیٰ بھیجا، جس میں کرسچن ویکفورڈ نے لکھا ہے کہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ آج صبح میں نے وزیر اعظم بورس جانسن کو خط لکھ کر اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا تھا کہ میں ٹوری پارٹی چھوڑ کر لیبر پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔ میں آج سے پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے ارکان کے ساتھ بیٹھوں گا- میں لیبر لیڈر کئیر سٹارمر کی پالیسیوں کی حمایت کرتا ہوں اور یہ فیصلہ میں نے اپنے حلقے کے ووٹروں کی خواہش کے مطابق کیا ہے۔ میں بری کے عوام سے محبت کرتا ہوں اور اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ بورس جانسن نے عوام کے کی کچھ نہیں کیااور عوام روزمرہ کی بنیادوں پر مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔برطانیہ کو اس وقت ایک ایسی حکومت کی ضرورت ہے جو رہائش کے مسائل اورپینڈامک سے قوم کو باہر نکالنے کے معیارات اور ان کی سیکورٹی کو بہتر بنائے۔ تاہم وزیر اعظم میں ایسی کوئی بات نہیں دیکھی کہ وہ ان مسائل پر کوئی کام کر سکتے ہیں جبکہ کنزرویٹوپارٹی مجموعی طور پر بھی ایسی اہلیت دکھانے میں ناکام رہی ہے۔ بحیثیت رکن پارلیمنٹ یہ میری زندگی کا سب سے اہم دن ہے جس مقام پر آکر مجھے ان لوگوں کے مفادات میں یہ فیصلہ کرنا پڑا جنہوں نے مجھے اس مقام تک پہنچاکر رکن پارلیمنٹ بنایا – میں اپنے حلقے کے ووٹروں کاہمیشہ سے شکرگزار رہا ہوں – تاہم آج مجھے اس معاملے میں ذرا بھی شک نہیں ہے کہ میں ایک ایسی پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں جو ان مسائل کو حل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے جن سے میرے حلقے کے لوگ دوچار ہیں – میں ایسی حکومت کو مزید سپورٹ نہیں کرسکتا جس نے عوام کے مسائل کے معاملے میں نااہلی دکھائی ہو – کئیر سٹارمر کی قیادت میں لیبر پارٹی ان مسائل کو حل کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے اور میں اس کوشش میں ان کا مددگار بننے میں فخر محسوس کروں گا -بورس جانسن نے گذشتہ چند ہفتوں میں جو رویہ اختیار کر رکھا ہے وہ میرے لئے ناقابل برداشت ہے – میں اس بات کو محسوس کرتا ہوں کہ تمام سیاستدان ایک جیسا نہیں سوچتے – تاہم میرا مؤقف یہ ہے کہ کئیر سٹارمر بہتر کام کرر ہے ہیں- انہوں نے اینٹی سیمیٹزم کا مقابلہ کرنے میں لیبر پارٹی کی پالیسی کو واضح کر کے درست سمت راہنمائی کی ہے – میں بری ساؤتھ کے لوگوں کی ضروریات او رخواہشات کو ہمیشہ اولیت دوں گا اور ان کی ضروریات پر توجہ دوں گا- میں گذشتہ دو سال میں بری ساؤتھ کے عوام کی طرف سے مدد کا شکرگزار ہوں – تاہم اب میرے لئے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے اور مجھے یہ فیصلہ کرنا پڑرہا ہے کہ میں ٹوری پارٹی کو چھوڑ کر لیبر پارٹی کے پلٹ فارم سے عوام کی فلاح وبہبود کا کام کروں۔