یوکرین جنگ: اخراجات میں مسلسل اضافے سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں بڑھ گئیں

لندن ،ستمبر۔ یوکرین میں جنگ کے دباؤ کے باعث اخراجات میں مسلسل اضافہ ہونے کی وجہ سے اشیائے خوردونوش کی قیمتیں اگست میں 2008 کے بعد اپنی تیز ترین شرح سے بڑھیں۔ اعدادوشمار کے مطابق برٹش ریٹیل کنسورشیم (بی آر سی) اور نیلسن آئی کیو انڈیکس 2005میں شروع ہونے کے بعد سے دکان کی قیمتوں میں سالانہ افراط زر جولائی میں 4.4 فیصد سے بڑھ کر 5.1فیصد تک پہنچ گیا کھانے پینے کی مہنگائی تیزی سے9.3فیصد تک پہنچ گئی، جو گزشتہ ماہ 7 فیصد سے زیادہ تھی یہ اگست 2008کے بعد سے سب سے زیادہ شرح ہے۔ یوکرین میں جنگ اور اس کے نتیجے میں جانوروں کی خوراک، کھاد، گندم اور سبزیوں کے تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ تازہ خوراک کی قیمتوں میں سالانہ اضافہ 10.5 فیصد تک پہنچ گیا، جو جولائی میں 8فیصد تھا، سب سے زیادہ اضافہ دودھ اور مارجرین جیسی مصنوعات میں دیکھنے میں آیا۔ دکانوں کی قیمتوں میں اضافہ برطانیہ کے وسیع افراط زر میں اضافہ کر رہا ہے، جس کے بارے میں کچھ تجزیہ کار پیش گوئی کر رہے ہیں کہ 2023میں یہ 18فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ بی آر سی کی چیف ایگزیکٹیو ہیلن ڈکنسن نے کہا کہ صورتحال صارفین اور خوردہ فروشوں دونوں کیلئے بدترین ہے لیکن خوردہ کاروبار کمزور گروہوں کو رعایت کی پیشکش، قدر کی حدود میں توسیع، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تعین اور عملے کی تنخواہوں میں اضافے کے ذریعے اپنے صارفین کی مدد کے لئے پرعزم رہیں گے۔ نئے وزیراعظم کو خوردہ فروشوں پر پڑنے والی لاگت کے بوجھ میں سے کچھ کو کم کرنے کا موقع ملے گا، جیسا کہ کاروباری شرحوں میں آئندہ اضافہ، تاکہ خوردہ فروشوں کو اپنے صارفین کی مدد کے لئے مزید کام کرنے میں مدد ملے۔ نیلسن آئی کیو میں خوردہ فروش اور کاروباری بصیرت کے سربراہ مائیک واٹکنز نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں سپر مارکیٹوں میں حجم کی فروخت میں کمی کے ساتھ۔ مہنگائی میں تیزی آتی جارہی ہے اور خریدار پہلے ہی اس بارے میں محتاط ہیں کہ وہ گروسری پر کتنا خرچ کرتے ہیں۔

Related Articles

Check Also

Close