نئی ویب سیریز سیٹاڈل ؛ کہانی عجیب مگر ایکشن سے بھرپور ہے
لاس اینجلس،مئی۔معروف بالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا کا شمار ان سپر اسٹارز میں ہوتا ہے جنہوں نے بھارت میں اپنا لوہا منوانے کے بعد ہالی وڈ میں بھی خوب نام کمایا۔ اس وقت ایمیزون پرائم پر آنے والی ان کی نئی ویب سیریز سیٹاڈل ان کے فینز اور ناقدین کے درمیان بحث ہے کا موضوع ہے۔یہ پہلا موقع نہیں جب پریانکا چوپڑا کسی امریکی پراجیکٹ میں مرکزی کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس سے قبل وہ کوانٹیکو میں ایک ایف بی آئی ایجنٹ کا کردار ادا کرچکی ہیں جب کہ بے واچ اور میٹریکس ریزرکشنز میں بھی وہ چھوٹے موٹے کرداروں میں نظر آئی تھیں۔لیکن او ٹی ٹی پلیٹ فارم ایمزون پرائم کے لیے بننے والے ان کے نئے پراجیکٹ پر ملا جلا ردِ عمل دیکھنے میں آرہا ہے۔اب تک اس سیریز کی دو قسطیں ریلیز ہوچکی ہیں جن میں پریانکا چوپڑا کی ایکشن سین میں کارکردگی کو سب ہی نے سراہا ہے۔ اگرچہ بعض مبصرین کا خیال ہے کہ باکس آفس پر راج کرنے والی فلموں ایونجرز، انفنٹی وار اور ایونجرز، اینڈ گیم کے ہدایت کار روسو برادرز سے اس سیریز میں ناظرین کی توقعات پہلے سے بڑھ کر تھیں۔البتہ ابتدائی طور پر سیٹاڈل کو دیکھنے والوں کی پذیرائی مل رہی ہے اور اس نے دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جانے والے ٹی وی شوز کی فہرست میں ٹاپ ٹین میں نہ صرف جگہ بنائی ہے بلکہ اس دوڑ میں معروف امریکی شوز دی مینڈلورین اور سکسیشن کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
دو جاسوسوں کی کہانی:ایمیزون پرائم پر ریلیز ہونے والی سیریز میں پریانکا چوپڑا اور اداکار رچرڈ میڈن اسپائی ایجنسی سیٹاڈل کے دو جاسوسوں کا کردار نبھا رہے ہیں۔ یہ جاسوس ایک مشن کے دوران زخمی ہوجانے کی وجہ سے بچھڑ جاتے ہیں اور جب انہیں ہوش آتا ہے تو ان کی یاد داشت مٹ جاتی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے کو پہچان نہیں پاتے۔کہانی میں دل چسب موڑ اس وقت آتا ہے جب ایک ان کا ایک سابق ساتھی ان دونوں کی حفاظت کیپیش نظر انہیں یکجا کردیتا ہے۔شائقین نے اس سیریرز میں پریانکا چوپڑا کے ایکشن سیکوئنسز کو سراہا ہے۔ البتہ کئی انٹرنیشنل ناقدین نے اس سیریز پر تنقید بھی کی ہے۔امریکی جریدے ورائٹی کے لیے لکھتے ہوئے ایلسن ہرمین نے لکھا کہ سیٹاڈل ایک بزنس پلان ہے جسے ایک شو کی تلاش ہے۔ انہوں نے اس شو کو ایمیزون پرائم کی دی رنگز آف پاور کے نقش قدم پر چلنے کی ایک کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسکویڈ گیم ، منی ہائیسٹ ، لو از بلائنڈ جیسی ویب سیریز کی طرز پر بنائی گئی ہے۔ایلس ہرمین کے مطابق سیریز کی شوٹنگ میں پلاننگ کا فقدا ن ہے اور ان کے خیال میں پہلی قسط کے لیے پانچ لکھاریوں کی خدمات حاصل کرنے کی وجہ سے بات بننے کے بجائے بگڑگئی ہے۔اپنے تجزیے میں انہوں نے لکھا کہ بنیاد اچھی ہوتو پراجیکٹ کامیاب ہوجاتا ہے لیکن جب سیٹاڈل جیسے پراجیکٹ کی بنیاد ہی کمزوور ہو تو اسے بہتر کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ان کے خیال میں باڈی گارڈ اور ’گیم آف تھرونز ‘ جیسی سیریز سے شہرت پانے والے برطانوی اداکار رچرڈ میڈن سے زبردستی امریکہ لہجے میں بات کرانا پروڈیوسرز کی سب سے بڑی غلطی تھی جسے سدھارا جاسکتا تھا۔امریکی جریدے ٹائم نے بھی اس مہنگی ترین ویب سیریز کو مواد سے عاری قرار دیا اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی لکھا کہ اسے جیمز بانڈ اور مسٹر اینڈ مسز اسمتھ جیسی فلموں کی طرز پر بنایا گیا ہے۔جب کہ ایک اور جریدے رولنگ اسٹون نے بھی اس سیریز کو 300 ملین کا ڈیزاسٹر قرار دیتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی۔ایک طرف جہاں سیریز پر تنقید ہورہی وہیں برطانوی اخبار دی گارڈین کے لیے لکھتے ہوئے لوسی منگن نے اس ویب سیریز کی تعریف کی ہے۔ ان کے خیال میں یہ اسپائی تھرلر عجیب ضرور ہے لیکن تفریح سے بھرپور ہے۔نہ صرف اس تجزیے میں انہوں نے اس سیریز کو پانچ میں سے چار اسٹارز دیے ہیں بلکہ اسے مشن امپاسبل اور دی بورن آئی ڈینٹٹی کا ملاپ بھی قرار دیا ہے۔
مداح کیا کہتے ہیں؟:اس ویب سیریز کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایمزون اسٹوڈیوز کے ہیڈ آف گلوبل ٹیلی ویڑن ورنن سینڈرز نے بزنس انسائیڈر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیٹاڈل ان کی کمپنی کے لیے ایک نیا چیلنج ہے لیکن وہ پرامید ہیں کہ اس کی وجہ سے ان کے صارفین میں اضافہ ہوگا۔بعض نقادوں کے منفی تجزیوں کے باوجود سوشل میڈیا پر اس کی تعریف ہورہی ہے۔معروف بھارتی صحافی اشوانی کمار کے بقول سیٹاڈل دنیا کی سب سے بڑی اسپائی سیریز ہونے کے ساتھ ساتھ اچھی سیریز بھی ہے۔ اس کی کہانی دلچسپ اور ایکشن کمال ہے۔کائرہ نامی صارف سمجھتی ہیں کہ سیٹاڈل میں پریانکا چوپڑا کا کام قابل تعریف ہے اور وہ اگلی قسط کا بے صبری سے انتظار کررہی ہیں۔ایڈونچرس ایڈی نے تو پہلی قسط دیکھنے کے بعد ہی سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈال دی کہ اب وہ پریانکا چوپڑا کی وجہ سے اس سیریز کوجم کر دیکھیں گے۔