سمرتی ایرانی کو ‘کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی’ کا کتنا معاوضہ ملتا تھا؟
ممبئی،مارچ۔بھارتی ٹی وی انڈسٹری کی سابقہ اداکارہ اور سیاستدان سمرتی ایرانی نے اپنے ماضی کے شہرہ آفاق ڈرامہ سوپ ’کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی‘ کے معاوضے سے متعلق انکشاف کیا ہے۔جولائی 2000 میں شروع ہونے والے اس ڈرامے نے ناظرین کی خوب داد سمیٹی جس کا اختتام نومبر 2008 میں ہوا، ڈرامے میں مرکزی کردار نبھانے والی اداکارہ سمرتی ایرانی نے ‘تْلسی’ کا کردار نبھایا جو آج تک مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔اب حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران سمرتی ایرانی نے اپنے اس ڈرامے سے متعلق کچھ انکشاف کیا۔انہوں نے بتایا کہ ‘جس وقت شو شروع ہوا اس وقت میرے حالات کچھ اچھے نہیں تھے، نہ میرے پاس اتنے پیسے ہوا کرتے تھے، ڈرامے کے شروع کے ایک سال مجھے یومیہ معاوضہ ملا کرتا تھا’۔سمرتی ایرانی نے بتایا کہ ‘مجھے پہلے سال دن کے 1800 روپے ملا کرتے تھے اور میرے پاس سیٹ پر آنے کے لیے گاڑی بھی نہیں تھی’۔کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی کی تْلسی نے کہا کہ ‘اس وقت میرے کیمرا مین کے پاس گاڑی ہوا کرتی تھی، وہ ہمیشہ مجھے کہتا کہ گاڑی لے لو، مجھے شرم آتی ہے کہ میں گاڑی پر آتا ہوں اور تْلسی بھابھی رکشے پر سیٹ پر آتی ہیں’۔دوران انٹرویو سمرتی نے انکشاف کیا کہ ‘ایک مرتبہ میرا نام مس انڈیا کے مقابلے کے لیے آیا مجھے اس میں حصہ لینے کے لیے ایک لاکھ روپے کی ضرورت تھی، میں نے اپنے والد سے ادھار مانگے جس پر والد نے کہا کہ میں ایک شرط پر پیسے ادھار دوں گا’۔سمرتی کے والد نے کہا کہ ‘یہ پیسے مجھے سود سمیت لوٹانے ہوں گے، اگر ایسا نہ ہوا تو میں تمہاری شادی اپنی پسند کے لڑکے سے کردوں گا’۔سابقہ اداکارہ نے کہا کہ ‘میں نے یہ آفر قبول کرلی، جب مس انڈیا کے مقابلے سے لوٹی تو میرے پاس 60 ہزار روپے تھے جو میں نے والد کو دیے، باقی رقم کے لیے مجھے کچھ کرنا تھا، میں معروف فاسٹ فوڈ کے ریسٹورینٹ گئی تو وہاں کلینر جسے جھاڑو، پوچھا اور برتن دھونے تھے، کی ضرورت تھی، میں اس نوکری کو کرنے کے لیے میں رضامند ہوگئی’۔سمرتی نے کہا کہ ‘وہاں مجھے ماہانہ 1500 روپے ملتے تھے’۔