عمران پرتاپ گڑھی نے پارلیمنٹ میں نجیب، جامعہ، علی گڑھ اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کے مسئلہ کو اٹھایا
نئی دہلی،دسمبر ۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی نے آج راجیہ سبھا میں وقفہ صفر کے دوران الہ آباد یونیورسٹی اور نجیب کے معاملہ کو پارلیمنٹ میں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ الہ آباد یونیورسٹی جسے مشرق کے آکسفورڈ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا ہے۔ اسے بوٹوں سے روندا جارہا ہےاور طلبہ کی فیس چار سو فیصد تک بڑھادی گئی ہے۔ گریجویشن کی فیس975 سے بڑھا 3900 روپے کردی گئی ہے۔پوسٹ گریجویشت 1375سے بڑھا 4651 کردی گئی ہے اور ہاسٹل کی فیس 15000 سے بڑھا کر 45000 کردی گئی ہے۔ انہوں نےکہا کہ یہاں کے طلبہ 90 دنوں سے بھوک ہڑتال کئے ہوئے ہیں۔جاری ریلیز کے مطابق انہوں نے کہا کہ جس یونیورسٹی نے موتی لال نہرو، جواہر لال نہرو،مدن موہن مالویہ، ڈاکٹرذاکر حسین، وشیوناتھ پرتاپ سنگھ، چندر شیکھر، ارجن سنگھ، فراق گورکھپوری، مہادیوی ورما، ڈاکٹر شنکر دیال شرما جیسی شخصیت دیں ہیں۔ اسے ہم کیا دے رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی سے کہا جارہا ہے کہ فیس بڑھا کر اپنے خرچے پورے کرو۔انہوں نے کہا کہ جس کیمپس کی چھت پر کھڑے کر شہید لال پدم دھرنے انگریزی کے خلاف بغاوت کا بگل بجایا تھا۔ آج اس کیمپس میں تالا لگادیا گیا ہے تاکہ طلبہ نئے انگریزوں کے خلاف آواز نہیں اٹھاسکیں۔انہوں نے کہا کہ آج یونیورسٹی کا کیمپس کراہ رہی ہے۔ آج بھی ہماری آنکھوں میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لائبریریوں میں بھری گئی آنسو گیس کے گولے کی جلن اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں توڑے گئے دروازے کی آوازیں آرہی ہیں اور آج بھی ہماری آنکھوں میں حیدرآباد یونیورسٹی کے باہر کھلے میں سوئے ہوئے روہت ویمولا کی آخری تصویر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو سے نجیب چھ برسوں سے غائب ہے، ان کی ماں کے آنسو روتے روتے خشک ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ٹنگی ہوئی رادھا کرشنن کی تصویریں ہم سے چیخ چیخ کہہ رہی ہے کہ آپ اپنی یونیورسیٹوں کو نئے انگریزوں سے بچایئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کردیا گیا ہے۔ میری وزیراعظم اور وزیرداخلہ اور حکومت سے درخواست ہے کہ طلبہ کا استحصال بند کیا جائے اور مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بحال کیا جائے، طلبہ کے فیس میں اضافے کو واپس لی جائے۔