ممبئی بنگلے میں غیر مجاز تعمیرات پر رانے کو سپریم کورٹ سے راحت نہیں ملی
نئی دہلی، ستمبر۔مرکزی وزیر نارائن رانے نے ممبئی کے جوہو علاقے میں واقع اپنے رہائشی کمپلیکس ‘آدیش بنگلےمیں مبینہ طور پر غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پر روک لگانے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن انہیں اس معاملے میں کوئی راحت نہیں ملی۔ اس معاملے کی سماعت کرنے والی سپریم کورٹ کی بنچ نے انہیں قواعد و ضوابط کے مطابق مذکورہ عمارت کو ٹھیک کرنے کے لیے تین ماہ کا وقت دیا ہے۔ ایسا کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کے لیے بمبئی ہائی کورٹ کے حالیہ حکم کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ آدیش بنگلے میں اس غیر مجاز تعمیر کو منہدم کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عبوری روک لگانے کی درخواست مسٹر رانے کی کنبی کمپنی کالکا ریئل اسٹیٹس پرائیویٹ لمیٹڈ نے دائر کی تھی۔ اس عرضی میں سپریم کورٹ سے ھانچے کو ہٹانے کے سلسلہ میں بمبئی ہائی کورٹ کے 23 جون 2022 کے فیصلے اور 20 ستمبر 2022 کے حکم اور میونسپل کارپوریشن کے 11 مارچ 2022 اور 16 مارچ 2022 کو ہٹانے کے حکم پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے۔ اس بنگلے کی زمین 2209 مربع میٹر میں پھیلی ہوئی ہے۔ اس میں سے 1187.84 مربع میٹر زمین درخواست گزار کے پاس ہے۔ عرضی گزار کا کہنا ہے کہ اس نے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن سے ضروری اجازت حاصل کرنے کے بعد اس جگہ پر ‘آدیش بنگلہ کے نام سے ایک رہائشی کمپلیکس تعمیر کیا تھا۔ تعمیراتی کام مکمل ہونے پر انہیں 23 جنوری 2013 کو قبضے کا سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔ ایم سی جی ایم نے ممبئی میونسپل کارپوریشن ایکٹ 1881 کی دفعہ 351 (IA) کے تحت متعدد نوٹس جاری کیے، جس میں الزام لگایا گیا کہ بنگلے کا کچھ حصہ غیر مجاز طور پر بنایا گیا تھا اور اس حصے کی جگہ کے استعمال میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں لی گئی ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے ان نوٹسوں کی مخالفت کی گئی۔ اس معاملے میں احکامات ایم سی جی ایم نے 11 مارچ 2022 اور 16 مارچ 2022 کو پاس کیے تھے۔ یہ احکامات درخواست گزار کے حق میں نہیں تھے اور درخواست گزار نے ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن میں چیلنج کی تھی۔ درخواست گزار نے اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کی جانب سے جاری کیے گئے مزید نوٹسوں اور احکامات کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔