ایک صدی بعد مکی ماؤس آزاد ہونے کو تیار
لاس اینجلس،جولائی۔دنیا کی زیادہ تر آبادی کے بچپن کے معروف کارٹون کردار مکی ماؤس کے دلدادہ افراد کے لیے خوشخبری ہے کہ جلد ہی ان کا کردار ایک ہی اسٹوڈیو ڈزنی کی ملکیت سے آزاد ہوجائے گا۔جی ہاں، سال 2024 میں ڈزنی اسٹوڈیو کو حاصل مکی ماؤس کے کاپی رائٹس ختم ہوجائیں گے، جس کے بعد مذکورہ کردار کسی بھی کمپنی کی ملکیت نہیں رہے گا اور ہر کوئی اس کا ڈیزائن استعمال کر سکے گا۔برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق ڈزنی کو حاصل مکی ماؤس کے کاپی رائٹس ختم ہونے کے بعد اس کے مالکانہ حقوق کسی اور کو نہیں دیے جائیں گے۔ڈزنی اسٹوڈیو نے اس کے مالکانہ حقوق کردار کے تخلیق ہونے کے فوری بعد حاصل کیے تھے، جس کے بعد اسٹوڈیو نے دوبارہ 1984 میں بھی اس کے رائٹس حاصل کیے تھے۔اب اسٹوڈیو تیسری بار اس کے رائٹس خریدنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر امریکی سیاسی جماعت ریپلیکن کے سینیٹرز نے کاپی رائٹس دفتر کو ڈزنی کو مزید مدت کے لیے رائٹس دینے کی مخالفت کردی تھی۔’لاس اینجلس ٹائمز‘ کے مطابق ریپبلیکن سینیٹرز کی مخالفت کے بعد اب ڈزنی اسٹوڈیو کو حاصل مالکانہ حقوق کی مدت 2024 میں ختم ہوجائے گی، جس کے بعد مکی ماؤس کا ڈیزائن فری ہوگا اور اسے کوئی بھی استعمال کر سکے گا۔یعنی سال 2024 کے بعد متعدد اسٹوڈیوز مکی ماؤس کے ڈیزائن کے کردار تخلیق کرکے اس پر فلمیں بنا سکیں گے جب کہ عام افراد بھی کارٹون کے ڈیزائن کو کاپی رائٹس خریدے بغیر تیار کر سکیں گے۔مکی ماؤس کارٹون کے کردار کو پہلی بار 1928 میں متعارف کرایا گیا تھا اور اسے ابتدائی طور پر امریکی ٹی وی اور کتابوں میں دکھایا گیا اور بعد ازاں جنگ عظیم دوئم کے بعد یہ کردار امریکا سے نکل کر دیگر ممالک پہنچا۔مکی ماؤس کو 1950 اور 1960 کی دہائی کے بعد دیگر ممالک کے ریاستی ٹی وی چینلز پر بھی دکھایا گیا اور یہ کردار اب تک کی دنیا کی بہت بڑی آبادی کے بچپن کی یاد تازہ کردیتا ہے۔مکی ماؤس کے کردار کو ڈزنی اسٹوڈیو نے اپنی درجنوں فلموں، ویب سیریز اور ڈراموں میں پیش کیا گیا اور اندازے کے مطابق یہ کردار 120 سے زائد فلموں اور ڈراموں میں پیش ہو چکا ہے۔تیز آواز، جسم پر سرخ نیکر اور گول مٹول ہاتھوں پر سفید دستانے پہنے ڈزنی کا یہ کردار ایک صدی سے نسلوں کو ہنسا ہنسا کر گرویدہ بناتا آ رہا ہے۔