اِدھر یوکرین کو جدید ترین امریکی راکٹ کی فراہمی، اْدھر روس کی جوہری مشقیں
کیف/ماسکو،جون۔یوکرین کے صدر نے روس کو ‘دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے یورپی یونین سے ماسکو پر مزید پابندیوں کا مطالبہ کیا ہے۔ ادھر امریکی صدر جو بائیڈن نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کییف کو ‘جدید راکٹ سسٹم فراہم کرے گا۔انٹرفیکس نیوز ایجنسی نے روسی وزارت دفاع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ روس کی جوہری قوتیں ماسکو کے شمال مشرقی ایوانووف کے علاقے میں اپنی مشقیں کر رہی ہیں۔ روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان مشقوں میں تقریباً ایک ہزار فوجی اور اتنی ہی تعداد میں گاڑیوں کا استعمال کرتے ہوئے جوہری مشقیں جاری ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ واشنگٹن اہم اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے یوکرین کو جدید راکٹ سسٹم فراہم کرے گا۔ جدید راکٹ سسٹم ہتھیاروں پر مبنی 700 ملین ڈالر کے امدادی پیکج کا ہی حصہ ہے، جس کی تفصیل آج بتائی جائے گی کہ آخر اس کے تحت کس نوعیت کا عسکری ساز و سامان مہیا کیا جائے گا۔ اطلاعات کے مطابق اس پیکج میں گولہ بارود، کاؤنٹر فائر ریڈار، فضائی نگرانی کے حامل متعدد ریڈار، چھوٹے قسم کے اینٹی ٹینک میزائل اور اینٹی آرمر ہتھیار بھی شامل ہوں گے۔واشنگٹن یوکرین کو ہائی موبلٹی آرٹیلری راکٹ سسٹم (ایچ آئی ایم اے آر ایس) اس شرط پر فراہم کر رہا ہے جب کییف نے یہ یقین دہانی کرا دی ہے کہ وہ روس کے اندر حملہ کرنے کے لیے ان میزائلوں کا استعمال نہیں کرے گا۔اس سے قبل امریکی حکومت نے کہا تھا کہ وہ یوکرین کو متعدد راکٹ لانچرز بھیجنے پر غور کر رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین ڑاں پیئر کا کہنا تھا کہ امریکی ساخت کے ملٹیپل راکٹ لانچ سسٹم (ایم ایل آر ایس) اور ہائی موبلٹی آرٹلری راکٹ سسٹم فراہم کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ تاہم پیر کے روز صدر جو بائیڈن نے اس کی وضاحت کی اور کہا تھا کہ یوکرین کو کوئی ایسا میزائل فراہم نہیں کیا جائے کہ جس سے روسی سرزمین پر حملہ کیا جا سکے۔بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار کا کہنا ہے کہ یوکرین نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان ہتھیاروں کا استعمال روسی سرزمین پر کسی بھی طرح کے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، اور اسی یقین دہانی کے بعد انہیں یہ سسٹم فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔یوکرین کے صدر وولودمیر زیلنسکی نے روس پر عائد کیے جانے والے پابندیوں کے چھٹے پیکج پر یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ چھٹے دور کی شرائط کے نفاذ کے بعد پابندیوں کے ساتویں پیکج کی بھی ضرورت ہو گی۔ان کا کہنا تھا، بالآخر ہونا تو یہی چاہیے کہ آزاد دنیا اور ایک دہشت گرد ریاست کے درمیان کسی قسم کے خاص اقتصادی تعلقات نہیں ہونے چاہیں۔ ہم اس جنگ کے سبب روس کے خلاف نئی پابندیوں پر کام کریں گے۔ یوکرین کے صدر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کی طرف سے تیل پر عائد جزوی پابندیوں کے سبب روس کو دسیوں ارب یورو کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی منطق پیش کی کہ مکمل پابندی یورپی یونین کے ممالک کو قابل تجدید توانائیوں کی طرف منتقلی ہونے میں مدد کرے گی۔اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے (او ایچ سی ایچ آر) نے 24 فروری سے 30 مئی کے درمیان یوکرین میں 9,029 شہریوں کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔ ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اب تک 4,113 افراد ہلاک اور 4,916 زخمی ہوئے ہیں۔لیکن تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ متاثرین کے اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ماریوپول، ایزیوم اور پوپاسنا جیسے علاقوں سے مکمل طور پر معلومات ابھی تک موصول نہیں ہو پائی ہیں۔بچوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق اب پچاس لاکھ سے بھی زیادہ یوکرینی بچے انسانی امداد پر منحصر ہیں۔ ادارے کے مطابق یوکرین کے اندر تقریباً 30 لاکھ بچوں کو مدد کی ضرورت ہے اور تقریبا 22 لاکھ وہ بچے جو پناہ کے لیے یوکرین سے باہر چلے گئے ہیں، وہ کمل طور پر امداد کے محتاج ہیں۔یونیسیف نے کہا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 262 بچے ہلاک ہو چکے ہیں اور سینکڑوں اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔یونیسیف کی ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے یوکرین، روس اور دیگر ممالک میں منائے جانے والے یوم اطفال کی تقریبات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، اس تقریب کو منانے کے بجائے، ہمیں سنجیدگی سے یہ سوچنا چاہیے کہ تین جون کو جنگ کے 100 دن مکمل ہو رہے ہوں گے، جس نے لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوری جنگ بندی اور مذاکراتی امن کے بغیر، بچے نقصان اٹھاتے رہیں گے۔