سپریم کورٹ کی 10-12ویں کے ’آف لائن‘امتحانات کوہر ی جھنڈی
نئی دہلی، فروری۔ سپریم کورٹ نے بدھ کو10ویں اور 12ویں جماعتوں کی سی بی ایس ای اور دیگر بورڈ امتحانات طلبہ کی جسمانی موجودگی (آف لائن) کے ساتھ کرانے کی تجویز کو اپنی منظوری دے دی۔سپریم کورٹ نے مجوزہ آف لائن امتحانات کے خلاف دائر عرضی کو ’لاکھوں طلبہ میں بھرم پھیلانے کی کوشش‘قرار دیتے ہوئے ہرجانے کے انتباہ کے ساتھ اسے خارج کر دیا۔ جسٹس اے ایم کھانولکر کی صدارت والی جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے بدھ کو متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد مزید سماعت کے لیے عرضی کو ’غیر ضروری‘ اور ’گمراہ کن‘ قرار دیتے ہوئے اسے کرنے اس پر مزید شنوائی کرنے سے انکار کردیا۔تاہم، بنچ نے کہا کہ مجوزہ آف لائن امتحان کے ذریعے سے جن طلبہ کو کسی طرح کی پریشانی محسوس ہوتی ہے، وہ متعلقہ افسران کے سامنے اپنی بات رکھ سکتے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ چونکہ امتحانات کے انعقاد کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، انھیں روکنا مناسب نہیں ہوگا۔عرضی میں 10ویں اور 12ویں جماعت کے بورڈ کے مجوزہ فزیکل (کلاسوں میں بیٹھنے) کے امتحانات کو منسوخ کرنے اورگذشتہ سال کی طرح متبادل آپشنل طریقہ تجزیہ سے امتحانات کے نتائج کرنے کی ہدایت متعلقہ بورڈ کو دینے کی مطالبہ کیا گیا تھا۔ وکیل پرشانت پدمنابھن نے منگل کو بھی مسلسل دوسرے دن اس کیس کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔چیف جسٹس این وی رمن کی سربراہی والی ڈویژن بنچ نے پیر کو ایڈوکیٹ پدمنابھن کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے، جسٹس کھانولکر کی سربراہی والی بنچ کے سامنے سماعت کے لیے فہرست بند کرنے کا حکم دیا تھا۔سی بی ایس ای، آئی سی ایس ای، این آئی او ایس کے علاوہ تمام ریاستوں میں کلاس 10ویں اور 12ویں کے بورڈ امتحانات جسمانی طور پر منعقد کروانے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔عرضی گذاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ کلاسز کا انعقاد آن لائن کیا گیا ہے اس لیے جسمانی طور پر امتحان کا انعقاد مناسب نہیں ہوگا۔ عرضی میں دلیل دی گئی کہ کووڈ-19 کی وجہ سے فزیکل کلاسز کا انعقاد نہیں کیا جا سکتا۔ ایسے میں طلبہ کو جسمانی طور پر امتحانات کے انعقاد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ اپنے نتائج (ریزلٹ) کی بابت شدید دباؤ میں آ سکتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اس کے خطرناک نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے۔عرضی گذار انوبھا شریواستو سہائے نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ فزیکل امتحانات کرانے کے فیصلے سے بہت سے طلبہ تکلیف میں ہیں۔ انہوں نے مختلف دلائل کے ذریعے دعویٰ کیا تھا کہ بورڈ کے امتحانات کے نتائج ذہنی دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔ ان وجوہات کی بنا پر ہر سال بہت سے طلبہ اپنی خراب کارکردگی یا ناکامی کے خوف سے خودکشی تک کر لیتے ہیں۔عرضی میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ آف لائن/جسمانی طور پر امتحان کے بجائے اختیاری یعنی گذشتہ سال کی طرف نتیجہ تیار کیا جائے۔ طلبہ کے ماضی کے تعلیمی نتائج، کلاسز میں طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کا اندرونی جائزہ لینے اور مزید نتائج کا فیصلہ کرنے کے لیے نظام ترتیب دینے کی درخواست کی گئی ہے۔پٹیشن میں انٹرنل اسسمنٹ سے مطمئن نہ ہونے والے کمپارٹمنٹ طلبہ کے لیے امتحانات کرانے کی بھی درخواست کی گئی تھی، جس سے بہتری کا ایک اور موقع دیا گیا تھا۔ درخواست گذار نے کمپارٹمنٹ طلبہ سمیت دیگر امتحانات کے تجزیہ کا فارمولہ طے کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ وہ متعلقہ فریقوں کو وقت کی حد کے اندر امتحان اور نتیجے کا اعلان کرنے کا حکم دے۔