یوکے اور اسکاٹ لینڈ میں اشیا قیمتیں 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں

گلاسگو ،اپریل ۔ اسکاٹ لینڈ اور یوکے بھر میں مہنگائی کی لہر نے لوگوں کا جینا مشکل بنا دیا ہے اور ملک بھر میں قیمتوں میں اضافے کی شرح گزشتہ 30 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ دی آفس آف نیشنل اسٹیٹیکٹس کے مطابق اس سال مارچ میں افراط زر کی شرح سات فیصد ہو گئی ہے جب کہ ماہرین کا اندازہ 6.7 فیصد کا تھا اور نئی شرح مارچ 1992ء کے بعد سب سے زیادہ ہے، موجودہ اضافہ فیول، ریسٹورنٹس اور فوڈ کی قیمتیں بڑھنے کے باعث ہوا۔ مارچ میں پٹرول کی اوسط قیمت 1.60 پنس جب کہ ڈیزل کی 1.70 پونڈ رہی۔ مارچ کو ختم ہونے والے سال میں کپڑوں اور جوتوں کی قیمت میں 9.7 فیصد اضافہ ہوا جب کہ فرنیچر، دیگر گھریلو سامان اور دیکھ بھال کے اخراجات 10.4 فیصد بڑھے۔ فوڈ اور بغیر الکحل کے ڈرنکس کی قیمتیں 5.9 فیصد بڑھیں۔ کھانے کے تیل اور دیگر فوڈ فیٹ کی قیمتیں صرف مارچ کے مہینے میں 7.2 فیصد اوپر چلی گئیں اور ایک سال کے عرصے میں ان میں 18 فیصد اضافہ ہو چکاہے اور اس کی بڑی وجہ روس اور یوکرین کی جنگ ہے جو دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ممالک ہیں۔ واضح رہے کہ مارچ کے ان اعدادوشمار میں انرجی میں 54 فیصد اضافے کے وہ بل شامل نہیں جن کو دو ہفتے پہلے لاگو کیا گیا ہے۔

 

Related Articles