یوکرینی دارالحکومت کی گلیوں میں لڑائی، عوام بھی ڈٹ گئے
5 ہزار سے زائد روسی فوجی مارے جا چکے، یوکرین کا دعویٰ
کیف/ماسکو،مارچ۔ یوکرین میں روس کے حملوں میں تیزی آگئی، کیف اور خارکیف کی گلیوں میں جنگ جاری ہے اور کئی گھنٹوں کے سکون کے بعد دھماکوں کی آوازیں دوبارہ سنی گئیں، یوکرینی فضائیہ روسی فوج کے قافلوں پر ڈرون حملے کر رہی ہے۔یوکرینی فوج نے خارکیف کے مرکز پر حملے کو پسپا کر دیا، عوام بھی روس کے سامنے ڈٹ گئے، انسانی زنجیریں بنا کر روسی فوج کی پیش قدمی روکی۔ ایک کسان نے ٹریکٹر سے باندھ کر روسی ٹینک کو ہی چوری کر لیا،یوکرین نے روس کے5300فوجی ہلاک اور29طیارے مارگرانے اور دنیا کا سب سے بڑا جہاز تباہ کا دعوی کیا ہے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف کے نواح میں دنیا کے سب سے بڑے جہاز کو تباہ کردیا ہے۔ جہاز گوستومل کے ایئرپورٹ پر موجود تھا، جو دارالحکومت سے تقریباً 20 کلومیٹر پر واقع ہے۔روسی صدر کے نیوکلیئر فورس کو چوکنا رہنے کے حکم کی امریکا کی جانب سے شدید مذمت کی گئی ہے۔روسی وزارت دفاع نے دعوی کیا ہے کہ یوکرین کے علاقوں بردینسک اور انرہودر کاکنٹرول حاصل کر لیا ہے، روسی فوج نے یوکرین میں زیپو ریزیاکے نیوکلیئرپلانٹ کے اطراف کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے اور نیوکلیئرپلانٹ پر آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے۔ دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے آئندہ 24 گھنٹے ملک کے لیے انتہائی اہم قرار دے دیئے ہیں۔برطانوی وزیراعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پرگفتگومیں یوکرینی صدرنے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں یوکرینی اورروسی فوجیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے روسی حملے کیخلاف تاریخی مزاحمت پر یوکرینی صدر کے عزم وحوصلے کی تعریف کی۔ برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ برطانیہ اوراتحادی یوکرین کوہرقسم کی مدد فراہم کریں گے۔دونوں رہنماؤں نے یوکرین کی صورتحال پرمستقل رابطے میں رہنے پراتفاق کیا۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ملک پر بمباری میں روس کے ساتھ بیلا روس کو بھی برابر کا شریک ٹھہراتے ہوئے کہا کہ روس بیلاروس سے یوکرین پر میزائل حملے کر رہا ہے۔یوکرین کی نائب وزیردفاع ہنا ملاریا نے سوشل میڈیا پرجاری بیان میں دعوی کیا کہ 4روز کی لڑائی میں روس کے 5300فوجیوں ہلاک ہوئے جبکہ29روسی طیارے مارگرائے۔انہوں نے مزید کہا کہ 29روسی ہیلی کاپٹرز اور3 ڈرون بھی تباہ کردئیے گئے۔ مجموعی طورپراب تک روس کے 191ٹینک، 816جنگی گاڑیوں ،60ڑینکوں اور2بحری جہازوں کوتباہ کیا جا چکا ہے۔روس نے یوکرین پرحملے کے دوران اپنے فوجیوں کے ہلاک اورزخمی ہونے کا اعتراف تو کیا ہے تاہم تعداد نہیں بتائی۔ ادھر دوسری جانب عالمی پابندیوں سے روسی معیشت کو دھچکا لگ گیا، بینکوں میں پیسے ختم جبکہ اے ٹی ایمز بھی خالی ہوگئیں۔ روسی روبل کی قدر 30 فیصد گر گئی، لوگوں کے احتجاج پر سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ روسی ارب پتی افراد نے جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔پیوٹن کے حامی میڈیا پرسن کے اثاثے سیل ہوئے تو انہوں نے بھی صدر کی مخالفت شروع کردی۔ ادھر امریکی میڈیا کا دعوی ہے کہ بیلا روس یوکرین میں اپنی فوجیں بھیجنے کی تیاری بھی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ بیلا روس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بیلاروس اپنی فوج یوکرین میں نہیں بھیجے گا۔ کئی ممالک میں روسی حملے کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے۔یوکرین کے جھنڈے والے کپڑے پہنے لوگ سڑکوں پر نکلے، جن پر تیسری عالمی جنگ نہیں چاہیے اور روس واپس جاؤ کے نعرے درج تھے۔ برلن سے بغداد اور واشنگٹن سے سینٹ پیٹرسبرگ تک ہونے والے احتجاج میں روسی صدر پوتن کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔برلن کی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں ایک لاکھ لوگوں نے احتجاج کیا، اسی طرح پراگ میں 70 ہزار جب کہ ایمسٹرڈم میں 15 ہزار لوگوں نے احتجاج کیا۔