ہم یہاں ایک واضح منصوبہ کے ساتھ ٹی 20 عالمی کپ جیتنے آئے ہیں: فنچ
دبئی،نومبر۔اس ٹی 20 عالمی کپ سے پہلے اور اس کے دوران آسٹریلیا کو اپنا توازن بنائے رکھنے کا چیلنج در پیش ہوتار ہا ہے۔ ٹورنامنٹ سے پہلے اہم کھلاڑیوں کی عدم دستیابی، لگاتار5 سیریز میں شکست خوردگی، کپتان کا زخمی ہونا، کوچ پر برتری کا دباو، ٹیم سلیکشن اور فارم پر سوالیہ نشان تو تھے ہی، مزید برآں انگلینڈ سے ذلت آمیز شکست کے بعد ٹورنامنٹ سے جلد باہر ہونے کی بھی قیاس آرائیاں ہورہی تھیں۔ لیکن اب پاکستان کے خلاف سیمی فائنل سے پہلے ٹیم نے دو ایسے میچ کھیلے ہیں کہ آخری چار میں جگہ بنانے میں ریاضی کی مدد لینی ضرور پڑی۔ تاہم انگلینڈ بنام ساؤتھ افریقہ میں ایک الٹ پھیر سے بھی ان کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور اس سیمی فائنل میں اگرچہ اب تک غیر شکست خوردہ پاکستان فیورٹ ہو، کپتان آرون فنچ کے حساب سے ہم ابھی بھی ٹورنامنٹ میں زندہ ہیں۔ فنچ نے کہا کہ کرکٹ میں کہانی بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔ دس دن پہلے تک ہماری ٹیم کو ضعیف کہا جارہا تھا لیکن اب ہم میچورڈ کہلائے جارہے ہیں۔ لیکن پہلے دن سے مجھے اس ٹیم پر پورا بھروسہ تھا۔ ہم روز اول سے یہ ٹورنامنٹ جیتنے آئے ہیں اور آج بھی میرا یہی یقین ہے۔ اس سال نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش کے دوروں پر ٹیم نے جدوجہد ضرور کی ہے لیکن ٹیم کے اندر ایک بھروسہ رہا ہے کہ عالمی کپ کے آنے تک ٹیم کواپنا پرفارمنس بہتر کرنے میں کوئی دشواری نہیں ہوگی۔ حالانکہ سبھی بڑے نام موجود ہونے پر بھی کامیابی کا راستہ بہت آسان نہیں لگ رہا تھا۔ فنچ خود گھٹنے کی سرجری سے صحت یاب ہورہے تھے۔ ڈویڈ وارنر کا آئی پی ایل تجربہ لائق فراموش تھا۔ مارکس اسٹانیس کو چوٹ لگی تھی۔ ایڈم زمپا کو لاک ڈاؤن کے سبب بائیرن بے میں ایک مقامی کلب کے ساتھ پرکٹس کرنا پڑا تھا اور میتھیو ویڈ کو نئے حالات میں بلے بازی کرنے کو کہا گیا۔ آسٹریلیا کے لیے کامیابی کا اصلی چہرہ تو اتوار کے بعد ہی پتہ چلے گا لیکن فنچ ماتے ہیں کہ ٹیم کی حالت ان دشواریوں کے سبب اور بہتر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چیز جو مجھے حوصلہ دیتی ہے وہ ہے ہمارے ٹی 20 کرکٹ میں گہرائی۔ کچھ ایسے کھلاڑیوں کو مواقع ملے جنہیں شاید سبھی کھلاڑی کی دستیابی پر نہیں مل سکتے تھے۔ آئندہ دو تین برسوں میں آسٹریلیا سفید گیند فارمیٹ کے لیے کچھ اچھی صلاحیتوں کو تراشنے میں کامیاب ہوگا۔ اس بات کا مجھے فخر ہے۔ عالمی کپ سے پہلے نتائج ضرور ہمارے حق میں نہیں تھے لیکن ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔