ہائی کورٹ نے اتراکھنڈ میں شراب کی دکانوں کی الاٹمنٹ پر پابندی ہٹا دی

نینی تال، مارچ۔ اتراکھنڈ حکومت کو نئے مالی سال کے لیے شراب کی دکانوں کے الاٹمنٹ کے معاملے میں جمعہ کو اس وقت بڑی راحت ملی جب ہائی کورٹ نے الاٹمنٹ کے عمل پر سے پابندی ہٹانے کے ساتھ ہی عرضی کو نمٹا دیا۔چیف جسٹس وپن سنگھی اور جسٹس آلوک کمار ورما کی ڈبل بنچ کے سامنے آج صبح حکومت کی جانب سے عجلت کی بنیاد پر اس معاملے کا ذکر کیا گیا۔ اس کے ساتھ عدالت کے پرانے حکم نامے میں ترمیم کے لیے درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے حکومتی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل ایس این بابولکر اور چیف اسٹینڈنگ کونسل چندر شیکھر راوت پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے کوئی غلط کام نہیں ہوا اور 345 دکانوں کی تزئین و آرائش کی گئی ہے۔ عدالت کے حکم امتناعی کی وجہ سے ان کی تجدید کا حکم جاری نہیں ہو سکا۔ یہ بھی کہا گیا کہ ریاست میں 283 دکانوں کی الاٹمنٹ قرعہ اندازی کے ذریعے کی جارہی ہے۔ حکومت نے قرعہ اندازی کے عمل میں پانچ دن کی توسیع کر دی ہے۔ حکومت اب 5 اپریل کو دکانیں الاٹ کرے گی۔ حکومت کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ دکانوں کی ماہانہ گارنٹی قیمت (ایم ایم جی ڈی) اور فی بوتل کی قیمت بھی طے کی گئی ہے۔حکومت کی جانب سے عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ عدالت کے حکم سے حکومت کو یومیہ دس کروڑ کا نقصان ہوگا۔ آخر میں، عدالت نے پایا کہ حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی کمی نہیں تھی۔ اس کے بعد عدالت نے اپنے 29 مارچ کے حکم میں ردوبدل کرتے ہوئے دکانوں کی الاٹمنٹ کے عمل پر عائد پابندی ہٹا دی۔ اس کے ساتھ ہی درخواست کو مکمل طور پر نمٹا دیا گیا۔واضح رہے کہ شراب کے کچھ تاجروں کی جانب سے ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں حکومت کی طرف سے شراب کی دکانوں کی الاٹمنٹ کو چیلنج کیا گیا تھا۔ درخواست گزاروں کی جانب سے کہا گیا کہ حکومت اس معاملے میں جلد بازی میں ہے۔ حکومت کی طرف سے دکانوں کی ایم ایم جی ڈی اور فی بوتل کی قیمت مقرر نہیں کی گئی ہے۔ 29 مارچ کو عدالت نے دکانوں کی الاٹمنٹ کے عمل پر اگلی تاریخ یعنی 13 اپریل تک روک لگاتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

Related Articles