گاوسکر نے شین وارن کو عظیم ترین اسپنر ماننے سے انکار کردیا
ممبئی،مارچ۔بھارتی ٹیم کے عظیم بلے باز سنیل گاوسکر نے آسٹریلین اسپنر شین وارن کے اچانک انتقال کر افسوس کا اظہار کیا تاہم انہیں عظیم ترین اسپنر ماننے سے انکار کردیا۔خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ہندوستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کے شو میں بات کرتے ہوئے گاوسکر نے 52سال کی عمر میں تھائی لینڈ میں انتقال کرنے والے اسپنر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ان کے انتقال پر کچھ بھی کہنے سے قاصر ہوں۔واضح رہے کہ شین وارن کے انتقال سے ایک دن قبل ہی سابق عظیم آسٹریلین وکٹ کیپر بلے باز روڈنی مارش بھی انتقال کر گئے تھے۔سابق بھارتی بلے باز نے کہا کہ 24 گھنٹوں میں ناصرف آسٹریلین کرکٹ بلکہ پوری دنیا کرکٹ دو عظیم کھلاڑیوں روڈنی مارش اور شین وارن سے محروم ہوگئی ہے اور مجھے اس پر یقین نہیں آ رہا۔انہوں نے کہا کہ شین وارن نے ایک ہنر میں مہارت حاصل کی جو بہت مشکل ہے، ٹیسٹ کرکٹ میں 700 سے زائد اور ایک روزہ کرکٹ میں سینکڑوں وکٹیں لینے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کتنے اچھے باؤلر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ فنگر اسپن بہت آسان ہے اور آپ کو اس پر کنٹرول رہتا ہے کہ آپ کیسے باؤلنگ کرنا چاہتے ہیں مگر لیفٹ اسپن یا کلائی اسپن بہت مشکل ہے، مگر انہوں نے جس طرح سے لیگ اسپن باؤلنگ کی اور جس طرح سے وہ جادو کرتے نظر آئے، یہی وجہ ہے کہ کرکٹ کی دنیا میں ان کی اتنی عزت اور قدر کی جاتی ہے۔تاہم بھارتی کرکٹر اور مبصر متیاہ مرلی دھرن کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے شین وارن کو سب سے بڑا اسپنر نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے انڈین اسپنر اور متھیا مرلی دھرن یقینآ وارن سے بہتر ہیں کیونکہ بھارت کے خلاف وارن کا ریکارڈ دیکھیں جو بہت ہی معمولی تھا۔ان کا کہنا تھا کہ مایہ ناز آسٹریلین لیگ اسپنر کو بھارتی کھلاڑیوں کے خلاف زیادہ کامیابی نہیں ملی کیونکہ وہ اسپن باؤلنگ کے بہت اچھے کھلاڑی ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ میں انہیں عظیم ترین کہوں گا۔10ہزار سے زائد ٹیسٹ رنز بنانے والے سابق بلے باز نے کہا کہ بھارت میں مرلی دھرن نے جو فتوحات حاصل کیں، اس کی وجہ سے میں انہیں زیادہ بہتر درجہ دوں گا۔سنیل گاوسکر کے اس موقع پر خصوصاً ان کے طرز زندگی کے حوالے سے تبصروں اور اسے ان کی موت کی وجہ قرار دیے جانے کو بھارتی شائقین نے بھی کچھ خاص پسند نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ چین وارن ہمیشہ زندگی کو مکمل طور پر جینے کی کوشش کرتے تھے اور اس نے ایسا کیا اور شاید اس انداز میں زندگی گزارنے کی وجہ سے ان کا دل یہ سب برداشت نہ کر سکا اور وہ اتنی جلدی چل بسے۔