کیپٹن امریندر نے نوجوت سنگھ سدھو پر سنگین الزامات لگائے
نئی دہلی، جنوری ۔پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے ریاستی کانگریس صدر نوجوت سنگھ سدھو پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جب ریاست میں کانگریس کی حکومت بنی تو پاکستان نے مسٹر نوجوت سدھو کو وزارت میں رکھنے کے واسطے ایک پیغام کے ذریعے سفارش کی تھی کہ انہیں کابینہ میں جگہ دی جائے۔کیپٹن سنگھ نے پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں پنجاب میں کانگریس کی حکومت بننے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے مسٹر سدھو کی حمایت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب مسٹر نوجوت سنگھ سدھو کو 2019 میں کابینہ سے نکال دیا گیا تب بھی پاکستان کی طرف سے ایک سفارشی پیغام آیا تھا کہ انہیں دوبارہ بحال کیا جائے اور اگر وہ صحیح طریقے سے کام نہیں کر سکتے تو انہیں ہٹا دیا جائے۔کیپٹن امریندرنے کہا، “میں مسٹر عمران خان سے کبھی نہیں ملا تھا اور نہ ہی انہیں ذاتی طور پر جانتا تھا، اس لیے میں پنجاب میں کانگریس کی جیت کے فوراً بعد اس طرح کے پیغام کو دیکھ کر نہ صرف حیران ہوا، بلکہ یہ تعجب ہوا کہ ایک شخص کو ریاست کی کابینہ میں وزارتی عہدہ دلانے کے لیے دوسرے ملک سے ان کے قریبی لوگ کس طرح دباؤ ڈال رہے ہیں؟مسٹر سدھو پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں وزارتی عہدہ سنبھالنے کی اہلیت اور صلاحیت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، کہ “پانچ سال پہلے میں نے کانگریس صدر سونیا گاندھی کو مسٹر نوجوت سدھو کی نااہلی کی وجہ سے ان کو پارٹی میں شامل نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ جب کانگریس صدر نے پوچھا کہ وہ کیوں تو میں نے کہا کہ یہ شخص کانگریس پارٹی کا رکن بننے کے لیے بالکل بھی فٹ نہیں ہے۔ اس کے باوجود، محترمہ سونیا گاندھی نے مسٹر سدھو کو پارٹی میں شامل کیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ 2017 میں جب پنجاب میں کانگریس کی حکومت بنی تھی، مسٹر سدھو کیپٹن سنگھ کی حکومت میں وزیر بنے تھے۔ تاہم، وہ مسلسل سرخیوں میں رہے اور 2019 میں کابینہ سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے کیپٹن سنگھ کی قیادت میں ریاستی حکومت کے خلاف کئی بار محاذ کھولا۔ مسٹر سدھو کو سال 2018 میں پاکستان کے وزیر اعظم کی تقریب حلف برداری کے لیے پاکستان جانے پر بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔