کینیڈین صوبے کے قانون سازوں کا کنگ چارلس سوم کی وفاداری کا حلف اٹھانے سے انکار
کیوبیک،اکتوبر ۔کینیڈا میں صوبہ کیوبیک کے چند نئے قانون سازوں نے بدھ کے روز صوبائی انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور کینیڈا کے بادشاہ چارلس سوم کی وفاداری کا حلف اٹھانے سے انکار کر دیا۔ یاد رہے چارلس سوم کی وفاداری کا حلف اٹھانا کینیڈین آئین کی ضرورت ہے۔ٹیلی ویڑن پر نشر ہونے والی تقریر میں بائیں بازو کی کیوبیک سولیڈیئر پارٹی کے 11 ارکان نے کیوبیک کے لوگوں سے وفاداری کا حلف اٹھایا لیکن وہ کیوبیک کو برطانوی بادشاہت سے جوڑنے والا دوسرا حلف نہیں اٹھانا چاہتے تھے۔ اب ایسا کرنے پر انہیں خطرہ ہے کہ نومبر کے آخر میں انہیں قومی اسمبلی کی نشستیں سنبھالنے کی اجازت نہ دی جائے گی۔پارٹی کے ترجمان گیبریل ناڈیو ڈوبوئس نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے نتائج کی مکمل معلومات کے ساتھ یہ کام کیا ہے۔ ہم نے کیوبیک کے دور کو تبدیل کرنے کے لیے مہم چلائی ہے اور اگر ہم پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوتے ہیں تو یہ اسی جانب کھڑکیاں کھولنے کے لیے ہے۔کینیڈا کے دستوری قانون کے مطابق وفاقی یا مقامی سطح پر منتخب ہونے والے کسی بھی نمائندے کو اپنی نشست سنبھالنے کے لیے برطانوی بادشاہت سے وفاداری کا حلف اٹھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ’ کیوبیک پارٹی‘ کے نمائندے جمعہ کو حلف اٹھائیں گے۔ اس دوران ان کے نام پر منتخب ہونے والے تین سیاستدانوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ برطانوی بادشاہ کی وفاداری کا حلف نہیں اٹھائیں گے۔گزشتہ ہفتے پارٹی کے رہنما پال سینٹ پیئر بلامنڈن نے مفادات کے تصادم کی بات کی تھی اور کہا تھا کہ دو آقاؤوں کی خدمت نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے کہا تھا کہ بادشاہت کو برقرار رکھنے پر سالانہ 67 ملین کینڈین ڈالر لاگت آتی ہے حالانکہ یہ حلف نوآبادیاتی تسلط کی یاد دہانی کراتا ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے درحقیقت آئین کو دوبارہ لکھنے کی ضرورت ہوگی، اور اس کے لیے شاید برسوں کی سیاسی گفت و شنید درکار ہو۔ آئین میں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ اور کینیڈا کے 10 صوبوں کی حکومتوں کی متفقہ رضامندی درکار ہوتی ہے۔